حيض کي حالت ميں بيوي سے چھيڑ چھاڑ کرنا
مسئلہ 441 : عورت سے حالت حيض ميں لپٹنا چمٹنا بوسے لينا حرام نہيں ہے اور نہ اس پر کفارہ ہے.
مسئلہ 441 : عورت سے حالت حيض ميں لپٹنا چمٹنا بوسے لينا حرام نہيں ہے اور نہ اس پر کفارہ ہے.
مسئلہ 444 : اگر مرد حائض سے زنا کرے يا کسي اجنبي حائض عورت سے يہ گمان کرتے ہوئے کہ يہ ميري بيوي ہے ہمبستري کرے تو احتياط يہ ہے کہ کفارہ دے.
مسئلہ447 : اگرعورت نماز پڑھتے ہوئے حائض ہوجائے تو اس کي نماز باطل ہے اور اس کو نماز توڑديني چاہئے ليکن اگر شک ہوکہ حائض ہوئي کہ نہيں تو اس کي نماز صحيح ہے.
مسئلہ 449 : عورت جب خون حيض سے پاک ہوجائے چاہے ابھي غسل نہ کيا ہو پھر بھي اس کي طلاق صحيح ہے اور اس کا شوہر اس سے ہمبستري کرسکتا ہےاگر چہ احتياط مستحب يہ ہے کہ غسل سے پہلے مجامعت نہ کرے البتہ جو دوسرے کام حيض کے وقت اس پر حرام تھے جيسے مسجدوں ميں ٹہرنا، قرآن کي تحرير کو چھونا بناء بر احتياط واجب وہ اس وقت تک جائز نہ ہوں گے جب تک غسل نہ کرے.
مسئلہ 450 : روزانہ کي نمازيں جن کو عورت نے حالت حيض ميں نہيں پڑھي اس کي قضا نہيں ہے ليکن واجب روزے کي قضا کرنا چاہئے.
مسئلہ 452 : اگر عورت نماز کے اول وقت ميں اتني دير پاک رہے کہ ايک نماز کے واجبات ادا کرسکتي تھي مگر اس نے نماز نہيں پڑھي اور حائض ہوگئي تو اس نماز کي بعد ميں قضا کرے او رنماز کے واجبات کے انجام دينے کا وقت ہے کہ نہيں اس کااندازہ لگانے کے لئے اپني حالت کو پيش نظر رکھے مثلا مسافر کے لئے دو رکعت اور حاضر کے لئے چار رکعت کے برابر اور جو باوضو نہيں ہے وہ وضو کے وقت کو اور اسي طرح لباس و بدن کي طہارت کو بھي پيش نظر رکھے اور اگر صرف نماز کا وقت ہے تو احتياط نماز کے قضا کرنے ميں ہے.مسئلہ 453: اگر حائضہ نماز کے آخري وقت ميں پاک ہو تو اسے غسل کرکے نماز پڑھنا چاہئے يہاں تک کہ اگر صرف ايک رکعت کا بھي وقت باقي رہ گيا ہے تو احتياط واجب ہے کہ نماز پڑھے اور نہ پڑھنے کي صورت ميں قضا پڑھے.
مسئلہ 456 : حائض عورت کے لئے مستحب ہے کہ نماز کے وقت خود کو خون سے پاک کرے اور روئي يا کپڑے کے بنے ہوئے پيڈ کو بدل کر وضو کرے اور اگر وضو ممکن نہيں ہے تو تيمم کرے اور اپني جا نماز پر روبقبلہ بيٹھ کر ذکر الہي و دعا و صلوات ميں مشغول ہوجائے ليکن قرآن کي تلاوت کرنا اس کا ہمراہ رکھنا، خواشي قرآن کا چھونا، دو سطروں کے بيچ کو چھونا، مہندي کا خضاب لگانا حائض کے لئے مناسب نہيں ہے.
مسئلہ 457 : حائضہ عورتوں کی چھ قسمیں ہیں :1. صاحب عادت وقتیه و عددیه 2. صاحب عادت وقتیه 3- 3. صاحب عادت عددیه 4. مضطربه 5. مبتدئه 6. ناسیه 1۔ صاحب عادت وقتیہ و عددیہ : یعنی جو دو ماہ تک مسلسل معین وقت میں خون دیکھے اوردونوں مہینوں میں خون آنے کے دن برابر ہوں مثلا دونوں مہینوں میں پہلی سے ساتویں تک دیکھے۔2۔ صاحب عادت وقتیہ : اس عورت کو کہتے ہیں جو دو ماہ مسلسل وقت معین میں خون دیکھے لیکن دونوں مہینوں میں خون کے دن برابر نہ ہوں مثلا ایک ماہ میں پہلی سے پانچویں تک اور دوسرے میں پہلی سے ساتویں تک دیکھے۔3۔ صاحب عادت عددیہ : وہ عورت ہے جو مسلسل دو ماہ معین دنوں تک خون دیکھے مگر وقت الگ الگ ہوں مثلا ایک ماہ پہلی سے سات تک اور دوسرے ماہ دسویں سے سترہ تک دیکھے۔4۔ مضطربہ : وہ عورت ہے جس کے چند ماہ خون آیا ہو لیکن اس کی عادت معین نہ ہوئی ہو یا اگرپہلے عادت تھی بھی تو وہ اب ختم ہوگئی ہے اور نئی عادت معین نہیں ہوئی ہے ۔5۔ مبتدیہ : جس لڑکی نے پہلی بار خون دیکھا ہو۔6۔ ناسیہ : جو عورت اپنی عادت بھول گئی ہو وہ ناسیہ ہے۔ان میں سے ہر ایک کے احکام ہیں جو آئندہ مسائل میں بیان کئے جائیں گے۔
مسئلہ 466 : وہ عورتیں جن کی عادت وقتیہ ہو یعنی جو دو ماہ برابر معین وقت پر خون دیکھیں اور پاک ہوجائیں لیکن دونوں مہینوں کے دنوں کی تعداد ایک جیسی نہ ہو تو وہ ان تمام دنوں کوحیض قرار دے گی جن میں خون آیا ہے بشرطیکہ خون تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہ ہو۔
مسئلہ 471 : وہ عورتیں جو عادت عددیہ رکھتی ہیں یعنی جن کے حیض کی تعداد دو مہینوں میں پے در پے ایک جیسی رہی ہو مگر وقت بدل جاتا ہے تو انہیں چاہئے کہ وہ انہیں چند دنوں میں حیض کے احکام پر عمل کریں۔
مسئلہ 474 : مضطربہ سے مراد وہ عورت ہے جو چند ماہ خون دیکھے لیکن اس کی عادت معین نہ ہوسکی ہو اگر یہ عورت دس دن یا اس سے کم خون دیکھتی ہے تو سب کو حیض قرار دے اور اگر دس دن سے زیادہ خون دیکھے اور اس میں بعض دنوں میں حیض کی علامتیں موجود ہوں اور وہ خون تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہ ہو تو حیض شمار ہوگا اور اگر سب ہی ایک طرح کا ہو تو اپنے رشتہ داروں کی عادت کے مطابق عمل کرے۔ (بشرطیکہ سب کی یا اکثریت کی عادت ایک جیسی ہو) اور اگر رشتہ دار عورتوں کی عادت میں اختلاف ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اپنی عادت سات دن قرار دے۔
مسئلہ 475 : اگر کسي عورت کي عادت يہ ہے کہ تين دن يا اس سے زيادہ خون ديکھے اور پاک ہوجائے اور دوبارہ پھر خون ديکھے اور دونوں خون کے درميان کا فاصلہ دس دن سے کم ہو اور تمام وہ دن جن ميں خون ديکھا ہے دس دن سے زيادہ نہ ہوں تو سب حيض ہے(ليکن درميان ميں جن دنوں وہ پاک رہي ہے پاک شمار کي جائے گي)ليکن اگر دس دن سے زيادہ ہوں تو جو خون عادت کے دنوں ميں آيا ہے وہ حيض اور جو عادت کے دنوں ميں نہيں آيا تو جس خون ميں حيض کي علامات ہوں وہ حيض ہوگا اور دوسرا استحاضہ اور اگر دونوں ميں حيض کي علامات ہوں تو دس دن تک حيض اور باقي استحاضہ ہوگا.