سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
ترتیب دیں:حروف تہجیمسئله نمبر
نمبر مسئله 1745استطاعت کے احکام (1735)

اگر مستطيع ہوجائے اور بعد ميں جسماني قوت ختم ہوجائے

مسئلہ 1745:اگر مستطيع حج نہ کرے اور بعد ميں جسماني قوت ختم ہوجائے اور وہ خود حج کرنے سي نااميد ہوجائے تو کسي دوسرے کو نيابت ميں بھيجے ليکن اگر کوئي مالدار ہوجائے ليکن بيماري يا پڑھا پے کي وجہ سے حج پر قادر نہ ہو تو اس پر حج واجب نہيں ہے ليکن مستحب ہے کہ کسي کو اجير بنا کر حج کرائے.

نمبر مسئله 1746استطاعت کے احکام (1735)

جو شخص حج کر چکا ہو اس کےلئے دوبارہ حج کرنا مستحب ہے

مسئلہ1746: جو شخص حج کرچکا ہو دوبارہ حج کرنا اس کے لئے مستحب ہے ليکن اگر حاجيوں کے بہت زيادہ اژدھام کي وجہ سے جن لوگوں نے ابھي حج نہيں کيا ہے انکے لئے باعث زحمت ہو تو ان کے لئے بہتر ہے کہ وقتي طور پر مستحبي حج نہ کريں اسي طرح جہاں نمبر سے حج ہو تا ہو بہتر ہے کہ اپني نوبت ايسے شخص کوديں جو واجب حج ادا کرنا چاہتا ہے اور اگر ايک سال خانہ ي خدا حاجيوں سے خالي ہوجائے تو حاکم شرع کا فريضہ ہے کہ کچھ لوگوں کو حج کے لئے بھيجے چاہے وہ لوگ حج کر ہي چکے ہوں.

نمبر مسئله 1748خريد و فروخت کے احکام (1747)

واجب اور مستحب معاملات

مسئلہ 1748: جو لوگ بيوي بچوں کے اخراجات نہيں رکھتے ان کے لئے زندگي بسر کرنے کيلئے تجارت، زراعت، صنعت، يا کوئي بہے ذريعہ معاش تلاش کرنا واجب ہے.اسي طرح اسلامي معاشرہ کے ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اور نظام کو برقرار رکھنے کيلئے يہ چيزيں واجب ہيں ان کے علاوہ اور صورتوں ميں يہ چيزيں مستحب موکد ہيں خصوصا فقيروں کي مدد کے لئے يا اپنے گھرانے کي زندگي اچھي بنانے کے لئے.

نمبر مسئله 1749خريد و فروخت کے احکام (1747)

معاملات کے احکام

مسئلہ 1749: بيچنے والے کے لئے مستحب ہے تمام خريداروں کے لئے جنس کي قيمت مين کوئي فرق نہ رکھے، ان کے ساتھ سختي نہ برتے ، قسم نہ کھائے اور اگر مشتري (خريدار) پشيماں ہو کر خريدي ہوئي چيز واپس کرنا چاہے تو واپس کرے.

نمبر مسئله 1751خريد و فروخت کے احکام (1747)

مکروہ معاملات

مسئلہ 1751: درج ذيل معاملات کو بہت سے فقہاء نے مکروہ قرار ديا ہے بہتر ہے کہ ان سے اجتناب کيا جائے1 صرافي اور وہ ہر کام جو انسان کو سود خوري يا ديگر حرام اعمال کي طرف لے جاتے ہوں.2 کفن فروشي اگر حرفہ اور مشغلہ کي صورت ميں ہو.3 پست قسم کے افراد اور جن لوگوں کا مال مشکوک ہو ان سے معاملہ کرنا اگر چہ بظاہر ان کے اموال حلال ہوں.4 اذان صبح اور طلوع افتاب کے در ميان معاملہ کرنا.5 جو شخص کسي چيز کو خريد رہاہو معاملہ طے ہونے سے پہلے اس ميں مداخلت کرنا.

نمبر مسئله 1752خريد و فروخت کے احکام (1747)

حرام و باطل معاملات

مسئلہ 1752:درج ذيل مقامات پر معاملہ باطل ہے:1. عين نجس يعني جو چيزيں ذاتا نجس ہيں بنابر احتياط واجب ان کي خريد و فروخت حرام ہے جيسے پيشاب، پاخانہ، خون اس لئے نجس کھادکي خريد و فروخت محل اشکال ہے ليکن اس سے استفادہ کرنے ميں کوئي حرج نہيں ہے.البتہ ہمارے زمانے ميں زخميوں اور بيماروں کے لئے خون سے استفادہ کيا جاتا ہے اس لئے اس کي خريد و فروخت جائز ہے? اسي طرح شکاري اور گھر کي حفاظت کرنے والے کتوں کي خريد و فروخت جائز ہے2. غصبي چيزوں کي خريد و فروخت حرام و باطل ہے البتہ اگر مالک اجازت ديدے تو جائز ہے.3. جن چيزوں سے حاصل ہونے والے فائدے عام طور سے حرام ہيں ان کي خريد و فروخت حرام ہے جيسے موسيقي و جوئے کے الات. 4. ايسي چيزوں کي خريد و فروخت جو لوگوں کي نظر ميں ماليت نہيں رکھتي حرام ہے، چاہے مخصوص شخص کے لئے اس ميں بہت سے فائدہ ہو جيسے بہت سے حشرات الارض 5 سودي معاملہ بھي حرام ہے6 ان ملاوٹ والي اشياء کا بيچنا جس کے بارے ميں خريدار کو کچھ پتہ نہ ہو، جيسے دودھ ميں پاني ملاکر يا گھي ہيں چربي يا اور کوئي چيز ملا کر بيچنا اس عمل کو غش کہتے ہيں اور يہ گناہ کبيرہ ہے رسول اکرم سے منقول ہے: جو شخص مسلمانوں سے خريد و فروخت ميں ملاوٹ کرے يا ان کو نقصان پہونچائے لے يا ان سے حيلہ و چالبازي کرے وہ ہم سے نہيں ہے جو شخص اپنے برابر مومن سے دھو کہ کرتاہے خدا اس کي روزي سے برکت اٹھا ليتا ہے اور اس کے معاش کے راستے بند کرديتا ہے اور اس کو خود اس کے حوالہ کرديتا ہے.

نمبر مسئله 1766خريد و فروخت کے احکام (1747)

سود

مسئلہ 1766: سود کھانا حرام ہے سود کي دو قسميں ہيں اول: سودي قرض جو انشاء اللہ قرض کي بحث ميں اس کا ذکر کيا جائے گا دوئم: سودي معاملہ اس کا مطلب ہے کہ وزن يا پيمانہ سے زيادتي کے ساتھ بيچا جائے مثلا ايک من گيہوں کو ڈيڑھ من گيہوں سے بيچاجائے اسلامي روايات ميں سود کي بہت مذمت ائي ہے اور اس کو بہت بڑے گناہوں ميں شمار کيا گياہے.

نمبر مسئله 1775خريد و فروخت کے احکام (1747)

بيچنے والے اور خريدار کے شرائط

مسئلہ 1775:بيچنے والے اور خريد نے والے ميں چند چيزوں کا ہونا شرط ہے:1 بالغ ہوں2 عاقل ہوں3 اپنے اموال ميں حق تصرف رکھتے ہوں (ديواليہ ہوجانے کے بعد جن لوگوں کو حاکم شرع ان کے اموال ميں تصرف کرنے سے روک ديتا ہے ان ميں سے نہ ہوں)4 دونوں واقعي خريد و فروخت کا ارادہ رکھتے ہوں لہذا اگر کوئي مذاق ميں کہدے ميں نے اپنے مال کو بيچ ديا تو اس کا کوئي اثر مرتب نہ ہوگا.5 کسي نے ان کو بيچنے خريد نے پر مجبور نہ کيا ہو.6 جس چيز کي خريد و فروخت کررہے ہيں اس کے يا تو مالک ہوں يا مالک طرف سے وکيل ہوں يا کم سن کے ولي ہوں.

نمبر مسئله 1782خريد و فروخت کے احکام (1747)

رقم و جنس کے شرائط

مسئلہ 1782: جس چيز کو بيچا جائے اور اس کے عوض ميں جو چيز لي جائے ان کيلئے چند شرائط ہيں:1 وزن يا پيمانہ يا شمار يا عدد کے ذريعہ اس کي مقدار معلوم ہو 2 اس کے سپردگي پر قدرت رکھتا ہو اسي لئے بھا گے ہو لئے حيوان کا بيچنا صحيح نہيں ہے بلکہ (بنابر احتياط ) اگر اس کے ساتھ کوئي چيز شامل کردي جائے تب بھي صحيح نہيں ہے3 ان کے اندر جو صفات و خصوصيات ہوں اور جس کي وجہ سے قيمت اور لوگوں کے ميلان ميں فرق پڑتا ہو وہ سب معين ہوں4 جنس يا اس کے عوض ميں کسي دوسرے کا حق نہ ہو، اسي لئے جس مال کو کسي کے پاس گر وي رکھا گيا ہو اسکي اجازت کے بغير گر وي مال نہيں بيچا جاسکتا نيز خريدار رقم کے بدلے اپنے ملک کي منفعت بھي دے سکتا ہے مثلا کسي سے قالين خريد لے اور اس کي قيمت ميں رقم کے بدلے اپنے گھر ميں ايک سال رہنے کي اجازت ديدے.

نمبر مسئله 1789خريد و فروخت کے احکام (1747)

صيغہ ?خريد و فروخت

مسئلہ 1789: بيچنے والا اور خريد نے والا دونوں جس زبان سے واقف ہوں اسي زبان ميں صيغہ جاري کرسکتے ہيں اس لئے اگر بيچنے والا اردو ميں کہے: ميں نے اس جنس کو فلاں قيمت پر ہيچ ديا اور خريدار کہے:ميں نے قبول کيا، تو صحيح ہے اسي طرح کسي بھي ايسي عبارت ميں معاملہ کيا جاسکتا ہے جو اس مطلب کو ادا کرے ليکن اگر صيغہ نہ جاري کياجائے بلکہ بيچنے والا بيچنے کي نيت سے خريدار کودے اور وہ اسي نيت سے لے تو کافي ہے(بشرطيکہ معاملہ کے تمام دوسرے شرائط موجود ہوں).

نمبر مسئله 1792خريد و فروخت کے احکام (1747)

درخت پر لگے پھلوں کا بيچنا

مسئلہ1792: درختوں پرلگي ہوئي زرد يا سرخ شدہ کھجوروں اور ان پھلوں کو جس ميں دانہ پڑگيا ہو اور پھول گرگئے ہوں اور عام طور سے افتوں سے گذر چکے ہوں کا بيچنا صحيح ہے اسي طرح کچے انگوروں کو درخت پر بيچا جا سکتا ہے البتہ ان کي مقدار تجربہ کا ر لوگوں کے اندازے سے معين ہو.

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت