مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

مجنی علیہ کی جانی کو معاف کرنے یا قصاص کرنے کی وصیت

اس صورت میں جب مجنی علیہ (جس پر جنایت کی گئی ہو) زندہ رہنے سے مایوس ہوگیا ہو، کیا قصاص نفس کو دیت یا مصالحہ یا عفو جانی سے تبدیل کرنے کے بارے میں وصیت کرسکتا ہے؟

وہ اپنے حال حیات میں جانی کو معاف کرسکتا ہے اور اپنے مال کے ایک ثلث (۳/۱)دیت میں وصیت کرسکتا ہے لیکن دوسری وصیتیں (اگر ورثہ کے درمیان صغیر نہ ہو) احتیاط یہ ہے کہ وارثین ان پر عمل کریں۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام

اگر وارثین بیوی/ شوہر ، ابوینی بھائی اور امّی (ماں کی طرف سے) بھائی اور بہن ہوں

اس صورت میں جبکہ متوفی کے ورثہ یہ ہوں: ۱۔شوہر ۲۔ابوینی بھائی ۳و۴۔ ایک امّی بہن اور ایک بھائی ہر ایک کے حصہ کا میزا ن کیا ہے؟

جواب: مفروضہ سوال میں شوہر آدھے کا حقدار ہے اور مال کا ۳/۱ ایک تہائی حصہ ماں کی جانب سے سوتیلی بہن اور بھائی کو ملے گا اور وہ حصہ ان میں برابر سے تقسیم ہوگا اور باقی سب یعنی چھٹا حصہ حقیقی بھائی سے متعلق ہوگا۔

ایسے علوم اءمہ (ع) نے جن کی تاکید کی ہے

اس علم سے مراد کون سا علم ہے جس کی تاکید پیغمبر اسلام (ص) اور ائمہ معصومین (ع) نے کی ہے؟ اور کیا آج کے ریاضی، فیزیکس اور کیمسٹری جیسے متداول علوم اسی علم کے زمرے میں آتے ہیں؟ غیر اسلامی یا اسلام مخالف ممالک میں پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

سب سے پہلے انسان کے لیے دینی علوم کا حاصل کرنا ضروری ہے اس کے بعد ایسے علوم جو ایک اسلامی معاشرہ کے لیے ضروری ہیں، ان کا حاصل کرنا واجب کفایی اور اسلامی سماج کی سر بلندی اور رفع ضرورت کے لیے ضروری ہے۔

اس خاتون کا حکم جس کا شوہر مفقود (لاپتہ) ہو

اس عورت کا کیا وظیفہ ہے جس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اور اس مدّت میں اس عورت کا نفقہ کہاں سے ادا کیا جائے گا ؟

جواب:۔جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کی چند حالت ہیں :الف)اگر صبر کرے تاکہ اس کی کوئی خبر مل جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے، اس صورت میں اس کا نفقہ شوہر کے مال سے ادا کرنا چاہیےٴ .ب) اگر کوئی نفقہ دینے والا مل جائے، ولی ہو یا غیر ولی ہو، تو صبر کرے مگر یہ کہ شدید عسر و حرج یا مہم ضرر ونقصان ہوجائے، اس صورت میں حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .ج)ان دو صورتوں کے علاوہ، بات ، حاکم شرع تک جائے گی اور حاکم شرع، چار سال تک، اس کے لاپتہ ہونے کے مقام کے آس پاس کے علاقوں میں، تفتیش کرائے گا، اگر پھر بھی پتہ نہ چلے تو پہلے اس کے ولی کو طلاق دینے کی پیشکش کرے گا، اور اگر اس نے طلاق نہ دی تو خود طلاق دیدے گا، اس کے بعد عدّت وفات رکھے گی،(اگر چہ طلاق رجعی کی عدّت کافی ہونا بھی، قوی ہے، لیکن حتی الامکان احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیےٴ) تب شادی کرے گی، اور اگر عدّت کے دوران ، پہلا شوہر آجائے تو وہی بہتر ہے، اور اگر عدّت کے ختم ہونے کے بعد (یہاں تک کہ دوسری شادی کرنے کے بعد بھی) پہلا شوہر آجائے تو بھی طلاق نافذ ہے،، اور فقط دونوں کی رضایت اور دوبارہ نکاح کے ذریعہ واپسی کا امکان ہے

اس خاتون کا حکم جس کا شوہر مفقود (لاپتہ) ہو

اس عورت کا کیا وظیفہ ہے جس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اور اس مدّت میں اس عورت کا نفقہ کہاں سے ادا کیا جائے گا ؟

جواب:۔جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کی چند حالت ہیں :الف)اگر صبر کرے تاکہ اس کی کوئی خبر مل جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے، اس صورت میں اس کا نفقہ شوہر کے مال سے ادا کرنا چاہیےٴ .ب) اگر کوئی نفقہ دینے والا مل جائے، ولی ہو یا غیر ولی ہو، تو صبر کرے مگر یہ کہ شدید عسر و حرج یا مہم ضرر ونقصان ہوجائے، اس صورت میں حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .ج)ان دو صورتوں کے علاوہ، بات ، حاکم شرع تک جائے گی اور حاکم شرع، چار سال تک، اس کے لاپتہ ہونے کے مقام کے آس پاس کے علاقوں میں، تفتیش کرائے گا، اگر پھر بھی پتہ نہ چلے تو پہلے اس کے ولی کو طلاق دینے کی پیشکش کرے گا، اور اگر اس نے طلاق نہ دی تو خود طلاق دیدے گا، اس کے بعد عدّت وفات رکھے گی،(اگر چہ طلاق رجعی کی عدّت کافی ہونا بھی، قوی ہے، لیکن حتی الامکان احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیےٴ) تب شادی کرے گی، اور اگر عدّت کے دوران ، پہلا شوہر آجائے تو وہی بہتر ہے، اور اگر عدّت کے ختم ہونے کے بعد (یہاں تک کہ دوسری شادی کرنے کے بعد بھی) پہلا شوہر آجائے تو بھی طلاق نافذ ہے،، اور فقط دونوں کی رضایت اور دوبارہ نکاح کے ذریعہ واپسی کا امکان ہے

دسته‌ها: نفقه

اس خاتون کا حکم جس کا شوہر مفقود (لاپتہ) ہو

اس عورت کا کیا وظیفہ ہے جس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اور اس مدّت میں اس عورت کا نفقہ کہاں سے ادا کیا جائے گا ؟

جواب:۔جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کی چند حالت ہیں :الف)اگر صبر کرے تاکہ اس کی کوئی خبر مل جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے، اس صورت میں اس کا نفقہ شوہر کے مال سے ادا کرنا چاہیےٴ .ب) اگر کوئی نفقہ دینے والا مل جائے، ولی ہو یا غیر ولی ہو، تو صبر کرے مگر یہ کہ شدید عسر و حرج یا مہم ضرر ونقصان ہوجائے، اس صورت میں حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .ج)ان دو صورتوں کے علاوہ، بات ، حاکم شرع تک جائے گی اور حاکم شرع، چار سال تک، اس کے لاپتہ ہونے کے مقام کے آس پاس کے علاقوں میں، تفتیش کرائے گا، اگر پھر بھی پتہ نہ چلے تو پہلے اس کے ولی کو طلاق دینے کی پیشکش کرے گا، اور اگر اس نے طلاق نہ دی تو خود طلاق دیدے گا، اس کے بعد عدّت وفات رکھے گی،(اگر چہ طلاق رجعی کی عدّت کافی ہونا بھی، قوی ہے، لیکن حتی الامکان احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیےٴ) تب شادی کرے گی، اور اگر عدّت کے دوران ، پہلا شوہر آجائے تو وہی بہتر ہے، اور اگر عدّت کے ختم ہونے کے بعد (یہاں تک کہ دوسری شادی کرنے کے بعد بھی) پہلا شوہر آجائے تو بھی طلاق نافذ ہے،، اور فقط دونوں کی رضایت اور دوبارہ نکاح کے ذریعہ واپسی کا امکان ہے

قرض دینے کا باقی ماندہ سروس چارج

اس قرض الحسنہ سوسائٹی کے اخراجات جیسے نوکروں کی تنخواہ، کاغذات کی چھپائی، دفتر کا کرایہ وغیرہ کو پورا کرنے کے لئے قرض لینے والوں سے مندرجہ ذیل شرح کے مطابق سروس چارج لیا جاتا ہے۔۱۔ ایک ماہ کی مدت کے قرض پر ایک فیصد۔۲۔ دو ماہ کی مدت کے قرض پر دو فیصد۔۳۔ دو ماہ سے زیادہ کی مدت پر سالانہ تین فیصد۔قابل ذکر ہے کہ اگر قرض کی مقدار کم ہو تو مذکورہ رقم اخراجات کو پورا نہیں کرتی؛ لیکن اگر قرض کی مقدار کم نہ ہو تو ممکن ہے رقم خرچ سے زیادہ ہوجائے، لہٰذا مہربانی فرماکر بتائیں:۱۔ کیا مذکورہ سروس چارج جائز ہے؟۲۔ اگر اخراجات کو نکال کر کچھ رقم زیادہ ہوجائے اور اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ آئندہ میں بھی قرض دیا جائے گا تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: سرویس چارج سے مراد وہ حق الزحمہ ہے جوو بینک یا قرض الحسنہ سوسائٹی وغیرہ کے ملازمین کو تنخواہ کے عنوان سے ان زحمتوں کے مقابل میں ادا کیا جاتا ہے کہ جس سے حساب میں خلل واقع نہ ہو اور تمام کامنجوبی انجام پاجائیں، چنانچہ اگر اضافی مقدار کو اسی نیت سے لیا جائے اور تنخواہ کے عنوان سے ملازمین اور دوسرے اخراجات میں صرف ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے اور باقی ماندہ مقدار کو بھی ملازمین اور دوسرے اخراجات میں صرف کریں۔

دسته‌ها: سرویس چارج

کُفّار کی آبادی (بلادِ کفر) میں پانے والے قیمتی سامان

اس قیمتی ساما ن یا جنس کا کیا حکم ہے جو غیر اسلامی سر زمین (ممالک) میں پائی جاتی ہے ؟

جواب: اگر اس پر کوئی علامت یا نشانی نہیں ہے تو اس کو اپنی ملکیت بنا سکتاہے اور اگر اس پر کوئی نشانی ہے اور اس کو اس کے اصل مالک تک پہونچانا ممکن ہے تو اسے چاہئیے کہ اس کے مالک کو دیدے لیکن ان ممالک میں جہاں اسلام کے ساتھ جنگ ہو رہی ہے اس چیز کو اپنی ملکیت بنانے میں ہر حال میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

کُفّار کی آبادی (بلادِ کفر) میں پانے والے قیمتی سامان

اس قیمتی ساما ن یا جنس کا کیا حکم ہے جو غیر اسلامی سر زمین (ممالک) میں پائی جاتی ہے ؟

جواب: اگر اس پر کوئی علامت یا نشانی نہیں ہے تو اس کو اپنی ملکیت بنا سکتاہے اور اگر اس پر کوئی نشانی ہے اور اس کو اس کے اصل مالک تک پہونچانا ممکن ہے تو اسے چاہئیے کہ اس کے مالک کو دیدے لیکن ان ممالک میں جہاں اسلام کے ساتھ جنگ ہو رہی ہے اس چیز کو اپنی ملکیت بنانے میں ہر حال میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی