ايسے مردہ کو چھونے سے جس کا تمام بدن سرد نہ ہوا
مسئلہ 497 : ايسے مردہ کو چھونے سے جس کا تمام بدن سرد نہ ہوا ہو غسل واجب نہيں ہوتا چاہے وہ جگہ سرد ہوچکي ہو جس کو چھوا ہے اسي طرح ميت کو تينوں غسل دئيے جانے کے بعد چھونے سے غسل واجب نہيں ہوتا.
مقدمه
بسم الله الرحمن الرحیم
1ـ رساله «توضیح المسائل» که متن نخستین آن توسّط چند تن از فضلاى حوزه علمیّه قم در عصر مرحوم آیة اللّه العظمى بروجردى ـ قدّس سرّه ـ بر طبق فتاواى ایشان تنظیم شد، گام مؤثّرى در طریق واضح ساختن احکام فقهى، براى اوّلین بار، جهت عموم مردم بود; چراکه هم اصطلاحات پیچیده مخصوص فقه که رساله هاى پیشین مملوّ از آن بود در توضیح المسائل وجود نداشت، و هم جمله بندى ها ساده و روشن، و در عین حال دقیق و منسجم بود; و به همین دلیل، اثر عمیقى در رغبت اقشار متدیّن نسبت به فهم مسائل دینى گذاشت.
بعد از «معظّم له»، مراجع بزرگ دیگر ـ کثّراللّه امثالهم ـ نیز ازآن متن استفاده کرده، با داخل نمودن فتاواى خود در متن مزبور، همان سنّت پسندیده را تعقیب کردند.
امّا از آنجا که جمله بندى هاى کتاب براى فتاواى مرحوم آیة اللّه العظمى بروجردى تهیّه شده بود، با مرور زمان و تلفیق با فتاواى بزرگان دیگر، ناهماهنگى هایى در آن به وجود آمد و سلاست و انسجام نخستین را از دست داد، تا آنجا که در این اواخر قسمت قابل توجّهى از «توضیح المسائل» دوباره شکل پیچیده به خود گرفت و فهم آن براى بعضى مشکل شد حتّى در بعضى از موارد، شاید تناقضهایى در آن به وجود آمد.
2ـ از سوى دیگر مشغله زیاد مراجع بزرگ، غالباً به آنها اجازه نمى داد که خودشان شخصاً تمام مسائل «توضیح» را بر فتاواى خود تطبیق و تغییرات لازم را در عبارات انجام دهند و این کار احیاناً زیر نظر فرد یا جمعى از فضلاى مورد اعتمادشان انجام مى شد و پیداست که طرز کار و دقّت این فضلا با خود مراجع فرق بسیار داشت هرچند هر دو از نظر شرعى حجّت بود.
3ـ از این گذشته، تغییرات تند و سریع جامعه سبب مى شد مسائلى که از محلّ ابتلا خارج شده بود و هنوز در آن به چشم مى خورد از توضیح المسائل خارج گردد و در عوض مسائل مهمّ مورد ابتلاء و حاجت به آن افزوده شود، تا جوابگوى نیازهاى مردم مسلمان در مسائل فقهى باشد.
در رساله حاضر این مشکلات بحمداللّه برطرف گشته و توضیح المسائل به طرز شایسته ترى عرضه شده است زیرا:
اوّلاً: با اصلاح کامل عبارات و بازنگرى دقیق، سلاست و انسجام و هماهنگى به توضیح المسائل بازگشته است.
ثانیاً: حضرت آیة اللّه العظمى مکارم شیرازى شخصاً بر تمام مسائل نظارت داشته و متون «توضیح» را با فتاواى خودشان که در «تعلیقات عروة الوثقى» آمده تطبیق نموده و مسائلى را که در عروه نبوده، بر آن افزوده اند و تمام عبارات را اصلاح کرده اند.
ثالثاً: مسائل غیر مورد ابتلاء از آن حذف و مسائل مورد حاجت به آن افزوده شده است و انشاءاللّه به صورتى درآمده که نفع آن عام و بهره گیرى از آن براى همه آسانتر باشد.
خداوند متعال به همه ما توفیق عمل به احکام اسلام و قرآن و سنّت پیغمبر اکرم(صلى الله علیه وآله)و ائمّه طاهرین(علیهم السلام) را عنایت فرماید و نیّت ما را خالص و در مسیر رضاى خودش قرار دهد!
«ناشر»
مسئلہ 497 : ايسے مردہ کو چھونے سے جس کا تمام بدن سرد نہ ہوا ہو غسل واجب نہيں ہوتا چاہے وہ جگہ سرد ہوچکي ہو جس کو چھوا ہے اسي طرح ميت کو تينوں غسل دئيے جانے کے بعد چھونے سے غسل واجب نہيں ہوتا.
مسئلہ 498 : اگر اپنے بالوں کو ميت کے بدن سے مس کرے يا اپنے ہاتھ کو ميت کے بالوں سے مس کرے تو احتياط واجب ہے کہ غسل کرے.
مسئلہ 935 : واجب ذکر کے تمام ہونے سے پہلے اگر عمدا سر کو رکوع سے اٹھا لے تو نماز باطل ہے اور اگر سہوا ایسا کیا ہو تو اگر رکوع کی حالت سے خارج ہوجانے سے پہلے متوجہ ہوجائے تو بدن کے ساکن ہونے کی صورت میں دوبارہ ذکر کہے اور اگر رکوع سے خارج ہونے کے بعد متوجہ ہو تو اس کی نماز صحیح ہے۔
مسئلہ 501 : اگر ماں کے مرنے کے بعد کوئي بچہ دنيا ميں آئے تو احتياط واجب ہے وہ بالغ ہونے کے بعد غسل مس ميت کرے.
مسئلہ 500 : اگر چار ماہ يا اس سے زيادہ کا بچہ مردہ پيدا ہو تو بناء براحتياط واجب ماں کو غسل مس ميت کرنا چاہئے.
مسئلہ 219 : انگور کا شیرہ آگ پر ابال کھاجانے کی وجہ سے نجس نہیں ہوتا لیکن اس کا کھانا حرام ہے البتہ اگر اس قدر جوش کھاجائے کہ دو تہائی بھاپ میں بدل جائے اور صرف ایک تہائی رہ جائے تو حلال ہے اور اگر خود بخود ابال کھاجائے اور مست کرنے والا بھی ہو تو نجس بھی ہے اورحرام بھی ہے اور صرف سرکه ميں بدل جانے سے پاک اور حلال هو گا۔
مسئلہ 422: مستحاضہ کثیرہ اگر اپنے روزانہ کے غسل بجالائے تو دوسرے اعمال مثلا طواف، قضاء نماز، نماز آیات، نماز شب کے لئے اس پر دوسرا غسل واجب نہیں ہے صرف وضو کرلینا کافی ہے۔
مسئلہ 933 : اگر ذکر واجب کے کہتے ہوئے کوئی دھکا دیدے یا کسی اور مجبوری کی بناء پر بدن حرکت میں آجائے تو سکون کے بعد دوبارہ ذکر کہے البتہ معمولی سی حرکت میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ ۱۴: اگر کوئی ایک مدت تک بغیر تقلید کے اعمال بجالائے اس کے بعد تقلید کرے تو اگر اس کے سابق اعمال اس مجتہد کے فتوی کے مطابق رہے ہوں جس کی اب تقلید کی ہے تو صحیح ہیں اور اگر مطابق نه هوں تو ان کےبارے ميں اپنے مجتهد کا فتوي معلوم کرے اور اس کے مطابق عمل کرے یہی صورت اس وقت بھی ہے جب کافی تحقیق کے بغیر کسی مجتہد کی تقلید کرے۔
مسئلہ 179: نجس تنور کو پاک کرنے کے لئے اگر اوپر سے اس میں اس طرح پانی ڈالیں کہ ہر جگہ پہنچ جائے تو کافی ہے۔ ہاں اگر پیشاب سے نجس ہواہے توایسا دو مرتبہ کرنا چاہئے او ربہتر ہے کہ اس کے نیچے ایک گڑھا کھود دیں تاکہ پانی اس میں جمع ہوجائے پھر پانی کو نکال کر دوبارہ گڑھے کو پاک مٹی سے بھردیں۔
مسئلہ819۔ جس مسجد میں کوئی نمازی نہ ہو وهاں نماز کیلئے جانا مستحب ہے مسجدکے پڑوسی جب تک ان کے لئے عذرنہ ہو مسجد میں نمازکو هرگز ترک نه کریں ۔
مسئلہ 1186 : جس کا فریضہ پوری نماز پڑھنا ہو۔ اگر وہ عمدا یا اشتباہا یا سہوا سے نماز قصر پڑھ لے تو اس کی نماز باطل ہے بلکہ اگر دس دن کے قیام کا ارادہ کا کرلیا ہو اور یہ نہ جانتا ہو کہ اس صورت میں پوری نماز پڑھنی چاہئے اور وہ نماز قصر پڑھ لے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس نماز کا اعادہ پوری نماز سے کرے۔