باپ کا بیٹا ثابت کرنے کے لیے ڈاکٹر کی سند
اگر جج یا قاضی کی طرف سے کیس عورت کو معاینہ کے لیے پیش کیا جائے کہ اس کے رحم میں جو نطفہ ہے وہ اس کے شوہر کا ہے یا کسی اجنبی کا، اور اسے اس کام کے قانونی پیروی کرنے والے سرکاری ڈاکٹر کے پاس بھیجا جائے، اس صورت میں ڈاکٹر قطعی طور پر یہ معین کر سکتا ہے کہ یہ نطفہ اس کے شوہر کا نہیں بلکہ کسی اجنبی کا ہے لیکن اس کے ایسا کرنے سے معلوم ہو کہ اس کے رشتہ دار اسے جان سے مار دیں گے اور اگر اس کے بر خلاف گزارش دے تو بچہ اس کے شوہر سے ملحق ہو جائے گا اور قانونی و میراث و محرمیت وغیرہ کے دوسرے مسائل اور مشکلات پیش آئیں گی، ایسی صورت میں اس ڈاکٹر کا شرعی فریضہ کیا ہے؟
جواب: مہم یہ ہے کہ ڈاکٹر کا قول اور اس کا یقین جج اور قاضی کے لیے اس طرح کے موارد میں حجت نہیں رکھتا اور حتی کے اگر خود قاضی کا یقین جو اس روش سے حاصل ہوتا ہے وہ بھی حجت نہیں رکھتا بلکہ محل اشکال ہے، لہذا ضروری نہیں ہے کہ ڈاکٹر اپنے یقین کو اس طرح کے موارد میں پیش کرے اور نتیجہ کے طور پر بچہ حکم ظاہری کے مطابق اس کے شوہر سے ملحق ہو جائے گا اور اس طرح کے احکام ظاہری سے کوئی مشکل پیدا نہیں ہوتی۔