حج کی نوبت آنے سے پہلے موت کا بلاوا
ایک شخص نے تقریباً دس سال پہلے ، حج کے لئے نام لکھوایا تھا لیکن ۱۳۶۶ھ شء میں اس کا انتقال ہو گیا اور اب اس سال حج کرنے کے لئے اس مرحوم کا نام آگیا ہے ، آپ سے التماس ہے کہ اس کے وارثوں کا وظیفہ بیان فرمائیں نیز مرحوم کے بریٴ الذمہ ہونے کا طریقہ کیا ہے اور ا س رقم میں تصرف کرنا کیسا ہے ؟
جواب:۔ اگر ( محکمہ حج میں ) نام لکھوانے اور وہاں سے نام آنے کے علاوہ ، حج کرنے کے لئے کوئی اور راستہ نہیں تھا، تو ایسا شخص مستطیع نہیں ہوا ہے او رمذکورہ رقم ، وارثوں کی میراث کا حصہ ہے ، ہاں احتیاط کرنا چاہتے ہیں تو کم قیمت پر میقات سے حج کراسکتے ہیں ، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ وارثوں میں کوئی چھوٹا ( نابالغ) بچہ نہ ہو یا پھر بڑے وارثوں کے حصہ میں سے ، حج کرانے کی رقم کم کریں ۔