وصیت نامہ تحریر کرنا
کیا وصیت نامہ کا لکھنا واجب ہے؟
جواب: وصیت کا لکھنا مستحب ہے، مگر یہ کہ حق الناس یا حق اﷲ میں سے کوئی چیز اُس کے ذمہ ہو اور وصیت میں لکھے بغیر، اس کے برباد ہونے کا خوف ہو۔
جواب: وصیت کا لکھنا مستحب ہے، مگر یہ کہ حق الناس یا حق اﷲ میں سے کوئی چیز اُس کے ذمہ ہو اور وصیت میں لکھے بغیر، اس کے برباد ہونے کا خوف ہو۔
جواب: اگر متعدد قرآن ہوں تو ایسا کرنا اشکال سے خالی نہیں ہے ۔
جواب: چنانچہ وصیت، معیّن مال کے بارے میں تھی اور وہ مال ایک سوم (ایک تہائی) سے زیادہ بھی نہیں تھا، تب تو وہ سب مال، اس شخص کا ہے جس کے لئے وصیت کی گئی ہے اور فروخت کردیا گیا ہے تو اس کی مکمل قیمت وصول کرسکتا ہے، اور اگر اس کے مرنے کے بعد اس کے دادا نے اس کو کسی شرعی جواز کے بغیر فروخت کردیا ہے اور اب اس کی قیمت کم ہوگئی ہے تو اس صورت میں، جس قدر قیمت کم ہوئی ہے اس مقدار کو دادا ادا کرے گا ۔
جواب: گود لی ہوئی اولاد موصی کی نسل میں شمار نہیں ہوگی اور وصیت نامہ ان کے شامل حال نہیں ہوگا۔
جواب: اس صورت میں جب وصیت نامہ مطلق ہو اور اس میں کوئی قید وشرط نہ ہو تو اس اولاد کی قیمومیت کہ جو عقل کافی سے بے بہرہ ہیں ان کے شامل حال ہوگا
جواب :۔ اگر وصیت کرنے پر واقعاً مجبورکیاتھا تو یہ وصیت نافذ نہیں ہے لیکن اگر لوگوں کے اصرار کرنے سے وہ شخص خود وصیت کرنے پر راضی ہو گیا تھا اور مذکورہ رقم ، میقاتی حج کے لئے کافی نہیں ہے تو اس رقم کو کارخیر میں خرچ کریں ۔
جواب: میت کے ضروری خرج جیسے کفن و دفن کے علاوہ اور کوئی حق نہیں ہے ۔
جواب: اگر انھوں نے ایک تہائی مال کی وصیت کی ہو اور وصیت کا کوئی مصرف معیّن نہ کیا ہو مذکورہ مصرف کے خلاف ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
جواب: دینی مدارس اور ان باتقویٰ اشخاص پر، خرچ کریں، جو ان مدارس میں تعلیم دینے، تمام خلائق کو تبلیغ اور راہنمائی کرنے نیز امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے فریضوں میں مصروف ہیں، اس لئے کہ حدیث میں وارد ہوا ہے: ''وما اعمال البر کلّہا والجہاد فی سبیل اﷲ، عند الامر بالمعروف والنہی عن المنکر، الّا کنفثہ فی بحر لجّی؛تمام نیک اعمال یہاں تک کہ راہ خدا میں جہاد کرنا، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقابلہ میں ایسا ہے، جیسے دریا کے مقالہ میں منھ کا پانی
جواب: اگر حج، واجب نہ ہو اور سب کاموں کے لئے ایک تہائی مال کافی نہ ہو تب (وصیت میں بیان شدہ)ترتیب کے مطابق عمل کرنا چاہیے ۔
جواب: یہ وصیت نامہ کوئی اعتبار نہیں رکھتا اور ایسی زیارتگاہیں بنانے سے پرہیز کیا جائے۔
جواب: وارثوں کے منع کرنے کا اس مسئلہ میں کوئی اثر نہیں ہے اور اگر وہ جسمانی اعضاء بیماروں کی جان بچانے کے لئے ضروری ہوں، تو اس کے جسم کے مذکورہ اعضائے بدن کو حاصل کرنا جائز ہے اسی طرح اگر کسی کے مہم عضو جیسے آنکھ کو بچانے کے لئے ضروری ہو۔