سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

قبرستان کی زمین میں شخصی عمارت بنانا

کاشان میں آران نامی جگہ پر امامزادہ محمد ہلال بن علی - کا مزار، ملک کے دیگر امامزادوں کے مزار کی طرح ایک کمیٹی کے ذریعہ، ادارہ ہوتا ہے، اس امامزادہ کی کمیٹی نے ابتداء سے مزار کے مخارج اور تعمیراتی خرچ کو پورا کرنے کے لئے اطراف کی زمینوں کو فروخت کرنے کا اقدام کیا تھا، اس جگہ کے ساکنین نے اپنے قالین بُنّے کی محنت سے کمائی ہوئی رقم کے ذریعہ زمین کے ایک حصہ کو قبروں کے لئے اپنی ضرورت کے مطابق خریدلیا تھا اور اس زمانے میں نوبت یہ تھی کہ قبروں کو فقط نذورات کے عوض خریداروں کے سپرد کیا جاتا تھا، حال حاضر میں مزار کو توسعہ دینے اور نئے طریقے سے بنانے کا پلان اپنے اجرائی مراحل میں ہے، مذکورہ مزارمحمد ہلال بن علی کی کمیٹی نے پہلے خریدی ہوئی قبور کو بغیر اصلی صاحبان قبور کی رضایت کے دوبارہ سے دوسرے خریداروں کے ہاتھ بیچنا شروع کردیا ہے، جب کمیٹی کے سامنے قبروں کے اصلی مالکین کے اعتراض پیش ہوئے تو جواب میں کہنے لگے کہ مزار کا اپنا ایک خرچ ہے اس کو پورا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ان قبروں کو بیچاجائے، اس کے علاوہ یہ کہ پہلے معاملوں کا کوئی اعتبار نہیں رہا، اس وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے نیچے دیے گئے سوالات کا جواب عنایت فرمائیں:۱۔ صاحبان اصلی کی رضایت کے بغیر قبروں کے بیچنے کا کیا حکم ہے؟۲۔ ان قبروں کے بیچنے کی رقم سے مزار کے خرچ کے پورا کرنے یا تعمیراتی مخارج یا دوسرے مصارف میں صرف کرنے کا کیا حکم ہے؟۳۔ صاحبان اصلی کی عدم رضایت کی صورت میں اس مزار کے صحن میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟۴۔ دوبارہ خریدی ہوئی قبروں میں نئے مالکین کی طرف سے سپردخاک کئے گئے مردوں کا کیا حکم ہے؟۵۔ کیا مزار کی کمیٹی کا صرف یہ دعویٰ کہ قبروں کو چند طبقوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے (حالانکہ پہلی فروخت کے وقت طبقوں کی کوئی محدودیت نہیں تھی) کچھ قبروں کو پہلے خریداروں سے لے لینے کی شرعی دلیل بن جاتا ہے؟

جواب: پہلے سے آخری سوال تک: وقف کی خرید وفروش جائز نہیں ہے، لیکن پہلے اگر کچھ پیسہ اباحہٴ دفن کے عوض لے لیا گیا تھا، اس پر کوئی اور چیز نہیں بڑھائی جاسکتی۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

وقف نامہ کے مضمون سے نا آگاہی

چند مالدار نیک لوگوں نے سن ۱۳۴۹ ہجری شمسی (تقریباً سن ۱۳۹۱ھ ق) میں ایک زمین، بیعنامہ کے ساتھ اور مالک کے اس دعوے کے ساتھ کہ یہ زمین، موقوفہ نہیں ہے، مسجد بنانے کے لئے، خریدی تھی کہ اب اس زمین پر مسجد بھی حضرت ابوافضل کے نام سے تعمیر ہوچکی ہے نیز اس سے استفادہ بھی کیا جارہا ہے لیکن لوگوں کے درمیان یہ مشہور ہے کہ اس مسجد کی زمین وقف تھی، لہٰذا وقف کے شرعی مسائل کو ملحوظ رکھتے ہوئے مسجد کی کمیٹی نے اس مسئلہ کی چھان بین اور جستجو کرنے کے لئے اقدامات کئے،جستجو اور تحقیق کا نتیجہ حضرت عالی کی خدمت میں پیش کرتے ہیں وہ یہ کہ مسلّم طور پر مسجد کی زمین، حاج محمد علی کی وقف کی ہوئی ہے لیکن وقف کی نوعیت، مشخص نہیں ہے، بعض لوگوں کے اظہارکے مطابق حاج محمد علی کا وقف، علی الاولاد ہے جبکہ بعض لوگوں کو اس طرح کے وقف میں شک ہے اور امکان ہے کہ وقفِ شاہ نجف ہو (لیکن قوی امکان اس بات کا ہے کہ حاج محمد علی کا وقف، وقف علی الاولاد ہو) آپ سے درخواست ہے کہ مسجدمیں مذہبی سرگرمیوں کے سلسلہ میں اہل محلہ کا وظیفہ بیان فرمائیں؟

جواب: اگر تم نے تحقیق کی ہے اور وقف کا مصرف واضح نہیں ہوا ہے تو اس زمین کے لئے ایک مناسب کرایہ منظور کریں اور اس کرایہ کی رقم کے آدھے حصہ کو امیرالمومنین علیہ السلام کی مجالس میں خرچ کریں اور باقی آدھی رقم کو جن کے لئے وقف ہوا ہے یعنی اولاد کو پہونچادیں، مگر یہ کہ وہ لوگ مسجد کی وجہ سے کرایہ کی رقم سے صرف نظر کرنے پر راضی ہوجائیں اور ان میں کوئی نابالغ بچہ بھی نہ موجودہو۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

کھیت ی کی موقوفہ زمین کو فروخت کرنا

وقف کی ہوئی، کھیتی کی زمین کو کس صورت میں بیچنا جائز ہے؟

جواب: وقف کی اصل زمین کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے بلکہ اگر کاشت کے قابل نہ ہو اور عمارت کے مطلب کی ہو تب بھی اس زمین کو عمارت کے لئے کرایہ پر دیا جاسکتا ہے مگر یہ کہ کسی عنوان سے بھی اس زمین سے استفاد ہ نہ کیا جاسکے اور فروخت کرنے اور بہتر میں تبدیل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو (یعنی اس صورت میں فروخت کیا جاسکتا ))(ہے

دسته‌ها: وقف کے احکام

وقف کی آمدنی کے مصرف کی تبدیلی

وقف کی آمدنی کن جگہوں پر خرچ ہونی چاہیے نیز اس (وقف) کے مصرف کو کس صورت میں بدلنا جائز ہے؟

جواب: مسلّم قانون اور مشہور روایت "الوقوف علی حسب ما یوقفہا اہلہا" کے مطابق، موقوفہ کی آمدنی کو اس چیز میں صَرف کرنا چاہیے، جس کے لئے وقف نامہ میں صراحت سے بیان ہوا ہے، مگر یہ کہ وقف نامہ کی ایک یا چند باتیں قابل عمل نہ ہوں، جیسے ہمارے زمانے میں تانبے کے برتن، جنہیں دوسرے برتنوں سے بدل لیا جاتا ہے۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

غریب لوگوں کیلئے (مکان وغیرہ کے ) کرایہ میں تخفیف (چھوٹ) دینا

وقف کی آمدنی و استعمال کرنے والے بعض لوگ تو بے بضاعت اور صاحب اولاد غریب لوگ ہیں اور بعض حضرات، شہیدوں کے وارث اور ایثار وقربانی پیش کرنے والے حضرات ہیں، کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ اس سلسلہ میں ادارہ اوقاف واقف کے نظریہ کے علاوہ، موقوفہ کے کرایہ کی رقم میں کچھ تخفیف کا قائل ہوجائے ؟

جواب: فقط دوصورتوں میں جائز ہے:الف) جب کہ مذکورہ کرایہ دار، موقوفہ کے ہی مصرفوں میں سے ہوں (یعنی جن کے لئے وقف کیا ہے وہ کرایہ دار بھی انھی لوگوں میں شامل ہوں)۔ب)جبکہ دوسرے وقف جو اُن کے شامل حال ہوسکتے ہوں، سے آمدنی حاصل کی جائے اور مذکورہ وقف کے مصرفوں میں استعمال کی جائے۔

دسته‌ها: وقف کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت