سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

گواہوں کی عدالت کے ثابت ہونے قانونی طریقہ

شاہد کو عادل ثابت کرنے کا قانونی طریقہ کیا ہے؟ اور مُذَکِّی کون ہے؟

جواب: قانونی طریقہ یہ ہے کہ مورد اعتماد شخص اس کے ساتھ معاشرت رکھتا ہو اور غلط کام بھی اس سے نہ دیکھتا ہو یا اپنے اردگرد کے افراد میں پاکیزہ اور صاحب تقویٰ شحص کی حیثیت سے معروف ہو، مذکی وہ مورد اعتماد شخص ہے جو ان امور کی کسی کے بارے میں خبر دے اور اس کی وثاقت وعدالت کی گواہی دے۔

گواہوں کی عدالت کے ثابت ہونے کا ضروری ہونا

کیا اسلامی قوانین میں اصل قاعدہ یہ ہے کہ عدالت میں آنے والا ہر گواہ، ہ عادل ہے؟ یا شاہد کی عدالت کا ثابت کرنا لازم ہے؟

جواب: شاہد کی عدالت کا ثابت کرنا لازم ہے؛ لیکن اسی کام کے لئے اتناہی کافی ہے کہ اس کے ساتھ نشست وبرخاست رکھنے والا شخص اس سے کوئی غلط کام نہ دیکھے، اس طرح اس کی عدالت ثابت ہو جائے گی۔

ملزم کے قاتل نہ ہونے پر رشتہ داروں کی شہادت

قبائلی زندگی بسر کرنے والوں کے یہاں یہ رسم ورواج ہے کہ اگر ایک خاندان دوسرے خاندان کے ساتھ لڑائی جھگڑے کا قصد رکھتا ہے اور مدمقابل میں کسی کو قتل یا زخمی کرنا چاہتا ہے تو اپنے تمام اہل خاندان سے مشورہ اور ان کو اس ماجرے سے باخبر کرتا ہے ، اس کے بعد سب قسم کھاتے ہیں کہ اس طرح کا جرم انجام دیں گے ، اس بالا مقدمہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ذیل کے سوال کا جواب عنایت فرمائیں:۱۔ مقتول کا سابقہ دشمنی کی وجہ سے کسی کے ساتھ اختلاف تھا، یہاں تک کہ پہلے چند مرتبہ، مقتول کے خاندان اور قاتلوں کے خاندان کے درمیان لڑائی کی وارداتیں ہوئی تھیں، نیر مقتول کو انھوں نے کئی مرتبہ مارا پیٹا اور دھمکیاں وغیرہ بھی دی تھیں، ایک رات مقابل گروہ کے دو آدمیوں نے اس کے گھر پر حملہ کیا اور اس کو اس کی بیوی اور چھوٹے بچوں کی نظروں کے سامنے قتل کرنے کے بعد ، فرار ہوگئے ! ابھی مقتول میں کچھ جان باقی تھی کہ اس کا چچا اس کے سرہانے حاضر ہوا، مقتول نے اپنے چچا سے کہا: ”فلاں شخص نے مجھے اسلحہ سے زخمی کیا ہے“ دوسری طرف سے قاتلین کے خاندان کے دو تین آدمیوں (بھائی اور چچاکے بیٹے) نے گواہی دی ہے کہ فلاں شخص نے یہ کام نہیں کیا ہے، کیا قاتل کے خاندان والوں کی گواہی جو قتل کے پلان میں شریک تھے اور غرض کے ساتھ گواہی دے رہے ہیں، قابل قبول ہے؟

جواب: ان کا یہ شہادت دینا کہ وہ قاتل نہیں ہے کوئی اثر نہیں رکھتا؛ ہرچند شہود یعنی گواہوں کو قتل کے کیس میں متہم نہیں ہونا چاہیے ، جبکہ اس مقام پر مفروضہ مسئلہ میں شہود متہم بھی ہیں، البتہ مقتول کی شہادت بھی کوئی اثر نہیں رکھتی، مگر یہ کہ قاضی کو مقتول اورمقتول کے عزیزو اقارب کی گواہی کہ جو موقعہ واردات پر حاضر تھے اور اسی طرح کے دوسرے قرائن کے ذریعہ علم ہوجا ئے کہ شخصِ مذکور ہی قاتل ہے۔

اہل سنت اور اہل کتاب کی شہادت

ذیل کے موارد میں کو نسا فرض صحیح ہے؟الف) اہل سنت کی گواہی اہل تشیّع کے خلاف دیوانی یا فوجداری کے کیس میں جبکہ خواہاں (گواہوں کے طلب کرنے والے) سنی مذہب اور خواندہ (جس کے خلاف گواہی دی جائے) شیعہ ہوں۔ب)اہل سنت کی گواہی اہل سنت کے خلاف دیوانی یا فوجداری کے کیس میں جبکہ خواہاں سنی مذہب اور خواندہ شیعہ ہوں۔ج) اہل سنت کی گواہی دیوانی یا فوجداری کے کیس میںجبکہ خواہاں سنی مذہب اور خواندہ شیعہ ہوں۔د) اہل سنت کی گواہی اہل تشیّع کے حق میں جبکہ خواہاں سنی مذہب اور خواندہ شیعہ ہوں۔ھ) اہل کتاب(یہودی ، عیسائی وغیرہ) کی گواہی مسلمان کے حق میں یا نقصان میں۔

جواب: الف سے لے کر ہ تک: اہل سنت کی شہادت اس صورت میں جبکہ وہ اعتقادی نظر سے مستضعف ہوں اور عمل کے اعتبار سے عادل ہوں نیز ان سے فسق نہ دیکھا گیا ہو، تمام مذکورہ صورت میں قبول کی جائے گی؛ (۱)لیکن اہل کتاب کی شہادت چاہے مسلمان کے حق میں یانقصان میں ، قبول نہیں ہے، لیکن ان مخصوص موارد میں کہ جن کی طرف قرآن مجید کی بعض آیتوں (سورہٴ مائدہ/۱۰۶) میں اشارہ ہوا ہے۔۱۔ آیة الله العظمیٰ خوئی نے ”مبانی تکملة المنہاج ، ج۱، ص۸۰“ پر اس مطلب کی طرف اشارہ کیا ہےاکتالیسویں فصل

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی