سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

حکومت اسلامی میں سرکاری تنخواہوں میں فرق

جب حضرت علی علیہ السلام پر اعتراض کیا گیا: ”آپ بیت المال کی تقسیم میں فرق کیوں نہیں کرتے ہیں“ تو آپ﷼ نے فرمایا: ”کتاب خدا میں، میں نے کوئی فرق نہیں دیکھا ہے اور پیغمبر اکرم صلی الله وآلہ وسلّم کا عمل بھی تمھارے سامنے موجود ہے! تو پھر تنخواہوں کا فرق کس بنیاد پر ہوگا؟

ظاہراً جو اس حدیث یا اس جیسی دوسری حدیثوں میں آیا ہے وہ مال الخراج پر ناظر ہے؛ کیونکہ اراضی خراجیہ تمام مسلمانوں سے مربوط ہیں، لہٰذا خراج کے مال کو مساوی طور سے تقسیم ہونا چاہیے، اس کے علاوہ بعید نہیں ہے کہ آپ کا یہ ارشاد اُن امتیازات کی طرف اشارہ ہو جو عثمان کے زمانے میں طاقتور لوگوں اور قبائل کے سرداروں کو دیئے جاتے تھے۔ لیکن اگرکثرت عیال، زیادہ کام یا زیادہ فعالیّت کی وجہ تنخواہوں میں فرق ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔

دسته‌ها: اسلامی حکومت

ولی فقیہ کی بحث وگفتگو کے عملی ہونے سے مراد کیا ہے

استفتاء میں جو فتویٰ ولایت فقیہ کے سلسلے میں دریافت کیا گیا ہے، آپ نے اس کے جواب میں فرمایا ہے: ”علمی مسائل میں سے ہے“ (یعنی ولایت فقیہ علمی مسائل میں سے ہے) مسائل علمی سے کیا مراد ہے؟ ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ولایت فقیہ ، امامت کی ایک شان اور حصّہ ہے کیا یہ بحث علم کلام یعنی عقائد سے مربوط نہیں ہوتی؟

اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ ولایت فقیہ یعنی فقیہ کے ہاتھ میں حکومت ہونا ہے اور حکومت کی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں کہ لوگوں کو ان کے مطابق عمل کرنا چاہیے، لہٰذا ولایت فقیہ عملی پہلو ہوجاتاہے، یہاں تک کہ امام علیہ السلام کی ولایت کے بارے میں بعض حصّہ عقیدتی پہلو کا حامل ہوتا ہے اور ولایت کا بعض حصّہ (جو حکومت سے مربوط ہوتا ہے) عملی پہلو رکھتا ہے ۔

دسته‌ها: ولایت فقیه

ولی فقیہ کی ولایت کی حدود

دور حاضر میں مہم ترین گفتگو، مطلقہ ولایت فقیہ یا غیر مطلقہ ولایت فقیہ کے بارے میں چل رہی ہے ، جنابعالی نے بھی اپنی فقہی کتابوں میں اس بحث کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا ہے لفظ مطلقہ کے معنی معلوم ہونا چاہیے، بندہٴ ناچیز اس لفظ کے لئے ایک معنی عرض کررہا ہے البتہ اس بات سے قطع نظر کہ آپ ان معنی کو قبول کرتے ہیں یا نہیں (اگرچہ قبول نہ کرنے کی صورت میں بہت زیادہ شکرگزار ہونگابلکہ میری خواہش ہوگی کہ اس کی دلیل بیان فرمائیں تاکہ مزید راہنمائی ہوسکے) کیا آپ اس معنی میں ولایت فقیہ کو قبول کرتے ہیں؟آپ کو معلوم ہے کہ یہ بحث امام خمینی رحمة الله علیہ کے ذریعہ اس طرح مفصل پیش کی گئی لیکن اس سلسلہ میں مرحوم امام خمینیۺ نے بھی جو کتاب تحریر کی ہے اس میں ہمیں ”ولایت مطلقہ“ کا عنوان نظر نہیں آتا ہے، وہ چیز جو وہ مرحوم فرماتے تھے یہ تھی کہ ولی فقیہ وسعت کے اعتبار سے وہی معصومین علیہم السلام کے اختیارات کا مالک ہے، لہٰذا یہ معنی (ولایت مطلقہ، ان مرحوم کے بعد یا ان ہی کے زمانے میں لیکن دوسروں کے ذریعہ، پیش ہوئے بہرحال اس سلسلہ میں تین نظریہ پیش کئے جاسکتے ہیں:۱۔ ولایت فقیہ کو معصومین علیہم السلام کے تمام اختیارات حاصل ہیں مگر وہ اختیارات جو دلیل خاص کے ذریعہ مستثنیٰ (علیحدہ) قرار دیئے جائیں ۔۲۔ ولایت فقیہ کو معصومین علیہم السلام کے تمام اختیارات حاصل نہیں ہیں اور حکومت کے بنیادی قانون کے دائرے میں بھی نہیں ہے بلکہ یہ پوری حکومت ولی فقیہ کی حقوقی (فقہی اور صاحب تقویٰ) شخصیت کے اختیار میں ہے اور جہاں پر بھی امر ونہی اور اصلاح کرنا ضروری سمجھیں، انھیں مداخلت کرنے کا حق ہے ۔۳۔ ولایت فقیہ حکومت کے بنیادی قانون کے دائرے میں ہے ۔تیسرے نظریہ پر متعدد اشکالات ہیں؛ لیکن اب اس وقت سیاسی میدان میں پہلا اور تیسرا نظریہ رائج ہے، برائے مہربانی منظور نظر معنی اور یہ کہ ان معنی کو دلیلوں سے کیسے حاصل کیا جائے، اس سلسلہ میں وضاحت فرمائیں ۔

نظاہر وہ سب حضرات جھنوں نے ولایت فقیہ کے بارے میں بحث کی ہے، یہاں تک کہ امام خمینیۺ، ان تمام حضرات نے ولایت فقیہ کے لئے مسلمانوں کی مصلحت کی مراعات کرنے کی قید لگائی ہے، یہ کوئی نہیں کہتا: ”اگر مسلمانوں کی مصلحت جنگ میں ہے فقیہ کو صلح کرنے کا حق ہے اور اگر مسلمانوں کی مصلحت، صلح میں ہے فقیہ کو اس کے برخلاف جنگ کرنے کا حکم دینے کا حق ہے“ اصل میں یہ ولایت ، اسلام اور مسلمانوں کی مصلحت کی حفاظت کے لئے ہے، اس کے خلاف نہیں ہے، اگر ہم اس اصل کو قبول کرلیں گے تو ولایت فقیہ کے اختیارات کی حد بھی مشخص ہوجائے گی اور مطلقہ سے مراد، وہی اسلام ومسلمین کی مصلحت کے دائرے میں مطلقہ ہے، یہاں تک کہ معصومین علیہم السلام کے بارے میں بھی مسئلہ کچھ اور نہیں ہے، امام حسن علیہ السلام نے اسلام ومسلمین کی مصلحت کی خاطر صلح کی، اور امام حسین علیہ السلام نے اسلام اور مسلمانوں کی مصلحت کی خاطر جنگ کی اور شہید ہوگئے، خداوندعالم نے حضرت یونس علیہ السلام کو ترک اولیٰ جو اُمّت کی غیر ضروری مصلحتوں سے مربوط ہوتا ہے کی وجہ سے شکم ماہی میں قید کیا، اور اس سے زیادہ تفصیلی گفتگو کرنے کی یہاں پر گنجائش نہیں ہے ۔

دسته‌ها: ولایت فقیه

ربیع الاول کی چاند رات کو مسجد کی پشت پر اجتماع

کچھ سالوں سے بہت سی مسجدوں میں ایک چیز کا رواج بڑھتا جارہا ہے، معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی ایک طرح کی خرافات ہے، داستان اس طرح ہے کہ ربیع الاوّل کے مہینے کی پہلی تاریخ کی رات میں، آدھی رات سے اذان صبح تک، کچھ لوگ، (جن میں اکثر خواتین ہوتی ہیں) ہاتھ میں شمع لئے ہوئے مسجد کے پیچھے جمع ہوتی ہیںاور آہستہ آہستہ مسجد کا دروازہ کھٹکھٹاتی اور دعا وٴمناجات اور کچھ اذکار پڑھتے ہوئے اپنی حاجت طلب کرتی ہیں اور تضرع وگریہ وزاری کی یہ حالت اذان صبح کے وقت اپنی پوری ترقی ہوتی ہے جو بھی اس طرح کا عمل انجام دیتی ہے تو جیسا کہ اس جلسہ میں موجود بعض خواتین سے سنا گیا ہے کہ: یہ کام ہم وغم کے دور کرنے، حاجتوں کے برآوردہ ہونے اور حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا کے دل کی تسلّی کا باعث ہوتا ہے ۔لہٰذا حضور فرمائیں:۱۔ کیا ایسے عمل کی بنیاد، کوئی روایت ہے؟۲۔ کیا ایسا عمل(کہ جو پھیلتا جارہا ہے) شائستہ اور اچھے عمل ہونے کی حیثیت سے دوسروں کے لئے پیروی کا باعث ہے ۔۳۔ اگر یہ عمل (خدانخواستہ) خرافات اور ایک طرح کی بدعت ہو تو آئمہ جماعت اور متدین مومنین کا کیا وظیفہ ہے؟

اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ یہ عمل معصومین کی روایات میں وارد نہیں ہوا ہے تو اس کو شرعی مسحتب کی حیثیت سے انجام دینا جائز نہیں ہے اور بہتر ہے کہ آئمہ جماعت لوگوں کو اُن توسّلات اور راز ونیاز کی طرف دعوت دیں کہ معصومین علیہم السلام کی روایات میں وارد ہوئے ہیں، ورنہ ممکن ہے کہ منحرف افراد مذہب کی توہین کے لئے ہر روز ایک نئی بدعت ایجاد کریں اور اچانک اس کی طرف دعوت دیں ۔

دسته‌ها: مالیات (ٹیکس)

انکم ٹیکس کا زیاده آنا

میری ایک دو کاان ہے اور میرے علاوہ میرے خاندان کے دیگر افراد بھی اس میں شریک ہیں اور کام کرتے ہیں اور میں الحمداللہ بچپنے سے ہی خمس دینے کا پائند ہوں اور ہر سال وجوہات شرعی ادا کرتا ہوں ۔ انقلاب اسلامی کے بعد ہر رقم میں سے کچھ، کسی نہ کسی بھی بہانے سے نکالتا ہوں ، خمس اور دیگر وجوہات شرعیہ کے لئے تو ایک مقدار معین ہے اور ہر مسلمان پر اس کا نکالنا واجب ہے اب رہا ٹیکس تو اس کی ادائیگی ہر با شندے کا قومی وظیفہ ہے اور اس کو بھی ادا کرنا چاہیے لیکن اس سے زیادہ کا وصول کرنے پر کوئی شرعی دلیل اور شرعی حجت نہیں ہے ۔ کیا ملک کی رونق کے لئے زیادہ کام کرنے کی جزاء جریمہ کا ادا کرنا ہے؟ اگر زیادہ کام نہ کرنا چاہیے اور زیادہ محنت نہ کرنا چاہیے تو کیوں علماء کرام، معصومین علیہم السلام کے اقوال سنا کر ہماری تشویق کرتے ہیں؟

جب ملک کی مشکلات کے حل کے کے لئے ٹیکس لینا ضروری ہو تو عادلانہ صورت میں لینا چاہیے، تاکہ لوگوں کو زیادہ کام زیادہ کوشش کی ترغیب دلائیں کہ جیسا کہ سنا گیا ہے زیادہ ٹیکس کہ جسکا نا مطلوب ہونا ثابت ہے، اس کی اصلاح کے اوپر تحقیق جاری ہے ۔

دسته‌ها: مالیات (ٹیکس)

گاؤں والوں کا کچھ خاص قوانین بنانا

معمولاً دیہاتوں میں لوگ نظم و ضبط کی حفاظت کے لئے کچھ قوانین بنا تے ہیں ۔ مثلاً اگر کوئی اپنے مویشیوں کو دوسری کی زمین یا کھیتوں میں چرائے اور دوسرے کی کھیتی کو نقصان پہنچائے تو مویشیوں کے ما لکان سے جرمانے کے طور پر ایک معین رقم وصولتے ہیں، مالک کے جرمانے کو ادا نہ کرنے کی صورت میں اسی جانور کو باندھ لیتے ہیں جس نے نقصان پہچایا ہے، چنانچہ تین مالک دن کے اندر جرمانہ ادا نہ کرے تو اس کو بیچ کر جرمانہ کی رقم اس میں سے لے لیتے ہیں اور باقی دیہات کی عمومی ضرورت میں خرچ کرتے ہیں، لہٰذا حضور فرمائیں:اولاً: کیا ایسے موارد میں ایسے قوانین کا بنانا جائز ہے؟ثانیاً: جائز ہونے کی صورت میں، کیا ایک ہزار تومان جریمہ کی خاطر، مالک کے جریمہ دینے کی صورت میں اس جانور کو بیچا جاسکتا اور اس کے پورے پیسے کو گاؤں کی عمومی ضرورتوں میں خرچ کیا جاسکتا ہے؟ البتہ یہ بھی مد نظر رہنا چاہیے کہ اگر ایسی جگہوں میں نظم اور قوانین نہ بنائیں جائیں تو پورا گاؤں حرج و مرج کا شکار، اور کمزوروں یتیموں اور بے سر پرستوں کا حق پائمال ہوجائے گا ۔

اگر ایسی جگہوں میں نظام کی حفاظت ایسے قوانین پر موقوف ہوتو پھر کوئی ممانعت نہیں ہے، بشرطیکہ مجتہد یا ایسے شخص کی زیر نظر ہو جو اس کی طرف سے ماذون ہو اور یہ کام شریعت کے قوانین کی رعایت کرتے ہوئے انجام پائے ۔ اور جرمانے کے حاصل کرنے کی صورت میں، عدالت سے کام لیا جائے اور اضافی پیسے کو اس کے مالک کو پلٹا یا جائے ۔

دسته‌ها: حکومتی قوانین

اسلامی حکومت میں مصلحت کے معنی

”مصلحت“ کے بارے میں مندرجہ ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ مصلحت کے لغوی، اصطلاحی اورفقہی معنی کیا ہیں؟۲۔ مصلحت عام یعنی کیا؟ اس کی حدود اور معیار کیا ہیں؟۳۔ مصلحت عام اور قانونی نقطہ نظر سے قانون اور مصلحت کے درمیان تعارض کے وقت، مصلحت عام کو قانون پر ترجیح دی جاسکتی ہے؟۴۔ وہ اقدامات اور اعمال جن کو قانون گذار اور قانون کا مجری مصلحت کی بنیاد پر انجام دیتا ہو، ان کی فقہی اور شرعی صورت کیا ہے؟۵۔ کیا حکومت اسلامی، مصلحت عام کی بنیاد پر کچھ حقوق جیسے حقوقی معاہدات اور اشخاص کے شناختہ شدہ حق یا حقوق کو نادیدہ فرض کرسکتی ہے؟ اگر وہ یہ کام انجام دے تو کس بنیاد پر ہے؟

اہل سنّت کی فقہ میں مصلحت کے ایک معنی ہیں اور اہل بیت علیہ السلام کی فقہ میں مصلحت کے ایک دوسرے معنی ہیں، فقہ شیعہ میں جو مصلحت توجیہ کے قابل ہے وہ تین محوروں میں خلاصہ ہوتی ہے:۱۔ جو احکام فقط نظام اور اسلامی حکومت سے مربوط ہیں ۔۲۔ معاشرے کے نظم ونسق کی حفاظت؛ ان دومصلحتوں کی بنیاد پر بہت سے مستحدثہ (جدید) احکام وجود میںآتے ہیں؛ کیونکہ نظام کی حفاظت اور معاشرے کے نظم کو برقرار رکھنا اسلام کے مہمترین اہداف ہیں اور ان سے انحراف جائز نہیں ہے ۔۳۔ وہ چیز جو اہم ومہم سے مربوط ہے؛ یعنی جب بھی دوایسی مصلحتیں کہ جن کو فقہ اسلام قبول کرتی ہے، ایک دوسرے کے مقابل میں کھڑی ہوجائیں تو وہاں پر اہم مصلحت کو ترجیح دینا چاہیے اور مہم کو اُس پر قربان کردینا چاہیے ۔پہلے حصّے کی مثال میں انتخابات، صدر کے خصوصی شرائط، ممبران اور عوام کو نمونے کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے ۔دوسرے حصّے کی مثال، بینک کے نظام ، پیسے کا نظام اور حال حاضر کے اقتصادی مسائل کو قرار دیا جاسکتا ہے ۔تیسرے حصّے میں یہ چیزیں جیسے، کچھ معاملات کو محدود کرنا اور ایسے ہی ملک میں ایکسپورٹ اور امپورٹ پر نظارت کہ جو لوگوں کو ان کے اموال پر مسلّط ہونے کو محدود کرتی ہے لیکن حقیقت میں اس کے عوض کچھ اہم مقاصد کو زندہ کرتی ہے، بہترین مثالیں بن سکتی ہیں ۔

دسته‌ها: اسلامی حکومت
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت