سرجری کے لئے تھوڑی سی کھال کا کاٹنا
ڈاکٹر نے مریض کے بدن کی کھال کا کچھ حصّہ زخم یا جلے ہوئے کی سرجری کرنے کے لئے کاٹ لیا ہے کیا اس حصّے کے لئے علیحدہ دیت یا ارش منطور ہوگا ؟
جواب: اس حصّے کی نہ کوئی دیت ہے اور نہ ارش ۔
جواب: اس حصّے کی نہ کوئی دیت ہے اور نہ ارش ۔
قتل عمد میں دیت فقط توافق طرفین سے قابل وصول ہے اور قاتل کو مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
جواب: اس طرح کی مار پیٹ کا حکم، دیت اور ارش ہے؛ اور ماں باپ اور دوسروں میں کوئی فرق نہیں ہے۔
جواب: اس حصّے کی نہ کوئی دیت ہے اور نہ ارش ۔
دیت کو اس کے مال سے لے سکتے ہیں۔
یہ قتل عمد ہے اور وہ قصاص کا مستحق ہے، لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ مقتول کے سرپرست، قاتل کے ساتھ ، دیت یا اسی قسم کی دوسری چیز پر صلح کرلیں ۔
جواب:اس چند چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ روحی اور معنوی نقصانات کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا اور نہ ہی اس کی حدود کو معین کیا جاسکتا ہے، لہذا ان کے لئے حسارت کو معین کرنا مشکل ہے ، اور یہ کام غالباً جھگڑے کا سبب ہو جاتا ہے اور یہ ہی وہ چیز ہے جس سے اسلام شدَّت سے پرہیز چاہتا ہے؛ البتہ بعض ایسے موارد بھی ہیں جیسے کامل طور سے ہوش و حواس کا کھو بیٹھنا (جنون )یا اس سے کم کہ جسکا اندازہ لگانا ممکن ہے ، ان جیسے نقصانات کی تلاقی فقہ اسلامی میں بیان ہوئی ہے ۔
جواب: اس سے مراد یہ ہے کہ مقتول کے وارثین قاتل سے سمجھو تاکریں کہ وہ قصاص کی جگہ دیت لے لیں گے ؛ اس صورت میں میاں اور بیوی دونوں شریک ہونگے۔
جواب: الف۔ ایسا کرنا ڈاکٹر اور تمام مسلمانوں کے لیے جہاں پر یہ واجب ہو جائے، واجب ہے ۔ب۔ بھوک ہڑتال کرنے والوں کے لیے خطرہ کے احساس کی صورت حد اقل ضرورت کے وقت جائز ہے ۔ج۔ جہاں پر واجب ہو جائے وہاں دیت نہیں ہے ۔د۔ ڈاکٹر کے لیے دونوں صورت حال میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ھ۔ اگر مریض کی جان کو خطرہ نہ ہو تو ڈاکٹر اسے کھانا کھانے پر مجبور نہیں کر سکتا مگر یہ کہ ان موارد میں جہاں ملک اور اسلامی معاشرہ کی مصلحت کا تقاضا ہو۔
جواب: دیت کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں لے سکتے ۔
عضو بدن کو زخمی کرنے کے بارے میں بھی قسم ثابت ہے لیکن قسم کے ذریعہ دیت ثابت ہوتی ہے قصاص نہیں ۔
جواب: اس سے مراد یہ ہے کہ مقتول کے وارثین قاتل سے سمجھو تاکریں کہ وہ قصاص کی جگہ دیت لے لیں گے ؛ اس صورت میں میاں اور بیوی دونوں شریک ہونگے۔