سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

حفاظتی مسائل کی رعایت نہ کرنے کی بناپر کسی شخص کا مرجانا

اگر ڈرائیور ، کنڈیکٹر کے ساتھ ٹرک کو دھلوانے کی غرض سے ایسے کارواش پر لے گیا کہ جس کے پاس نہ کام کرنے کا لائیسنس تھا اور نہ حفاظتی انتظامات کا، پانی کے پمپ مین بھی فنی خرابی پائی جاتی تھی اور اس کے ارتھ کا تار بھی محفوظ نہیں تھا ، کارواش کے مالک نے کام کے زیادہ ہونے کی وجہ سے ٹرک دھونے سے منع کردیا لیکن ان کے اصرار پر ٹرک دھونے کی ذمہ داری خود انہیں پر ڈال دی، دھوتے وقت کنڈیکٹر کو بجلی پکڑ لیتی ہے اور وہ مرجاتا ہے، حضور فرمائیں:الف) اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ مذکورہ کارواش لائیسنس نہیں رکھتا تھا اور اس میں حفاظتی انتظامات بھی کامل نہیں تھے ، مذکورہ شخص کے مرنے کا کون ذمہ دار ہے؟ب) کیا متوفیٰ کی آزاد مباشرت موضوع میں اثر رکھتی ہے؟

جواب: اس صورت میں جب کہ اس کی مشینری معیوب اور خطرناک تھی اور اس نے نہیں بتایا، کارواش کا مالک ذمہ دار ہے، واگر یہ کام کنڈیکٹر کی ناآگاہی کے اثر میں واقع ہوا ہے تو خود وہی ذمہ دار ہے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

کسی شخص کا دوسرے کے کنویں میں داخل ہوکر مرجانا

ایک شخص اپنی زمین میں کنواں کھودتا ہے، ۱۵ میٹر کی گہرائی میں ایک پتھر پاتا ہے اس پتھر کو بارود کے ذریعہ توڑتا ہے، دھماکہ کے بعد ایک گذرنے والا کنویں کے پاس پہنچتا ہے اور اس پتھر کی وضیعت کو جاننے کے لئے کنویں میں داخل ہوجاتا ہے، بارود کی گیس پھیلنے کی وجہ سے فوت ہوجاتا ہے اور یہ بھی کہ کنویں کے مالک نے متوفّیٰ کو کنویں میں داخل ہونے سے منع بھی نہیں کیا تھا اور شہود کی شہادت کی بنیاد پر جس وقت سے متوفّیٰ کنویں میں داخل ہوا مزدور جتنا بھی اصرار کرتے تھے کہ بستی والوں کو مطلع کردیاجائے کنویں کا مالک مانع ہوتا تھا، ڈیڑھ گھنٹہ گذرنے کے بعد بستی والے باخبر ہوتے ہیں اور متوفّیٰ کو کنویں سے نکال لیتے ہیں، کیا کنویں کا مالک جس نے متوفی کو گیس کے پھیلنے کے خطرہ سے آگاہ نہیں کیا تھا اور بستی والوں کو بھی خبر نہیں کیا تھا کہ فلاں شخص کنویں میں گرگیا ہے، مقصر اور دیت کا ضامن ہے؟

جواب:اس صورت میں جب کہ گذرنے والا اپنی مرضی سے کنویں میں داخل ہوا تھا ، کوئی بھی اس کی دیت کا ذمہ دار نہیں اور اگر کنویں کا مالک اس کی نجات کی کوشش کرسکتا تھا لیکن کوتاہی کی ہے تو تعذیر کا مستحق ہے؛ لیکن اس کے اوپر دیت نہیں ہے اور اگر کنویں کے مالک نے اسے بلایا تھا کہ کنویں میں داخل ہوجائے اور وہ خطرات سے بے خبر اور کنویں کا مالک باخبر تھا اور اس کو مطّلع نہیں کیا تھا تو مالک ذمہ دار ہے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

سبب اور مباشر کے اجتماع میں اقوائیت کا معیار

ایک حادثہ میں سبب ۷۰/ فیصد اور مباشر ۳۰/ فیصد مقصّر جانا گیا، کیا سبب کو ۷۰/ فیصد مقصّر ہوتے مباشر سے اقوی جانا جاسکتا ہے؟

جواب: مسئلہ کی اقوائیت کا معیار، تاثیر ہے اور اقوائیت سے مقصود عقل اور اختیار ہے، اگر سبب عاقل، مختار اور رشید اور مباشر غافل یا مجبور ہو تو اس جگہ سبب اقوی ہے اور حادثہ کی نسبت اس کی ہی طرف دی جائے گی۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

بے احتیاطی کی وجہ سے کاری گر کی اںگلیوں کا کٹ جانا

سنگ تراشی کے کاری گر کی چار انگلیوں کے دودو پورے پتھر کاٹنے والی مشین میں آکر کٹ گئے، بیان مطلب یہ کہ چونکہ پتھر کاٹنے والی مشین کی چین کو صاف کرنا دو آدمیوں کا کام ہونا ہے، ایک مشین کے پیچھے بٹن دباتا ہے تاکہ چین اوپر سے نیچے آئے اور دوسرا زنجیر کو صاف کرتا ہے ، اس شخص نے بھی اپنے ایک ساتھی کو بلایا ، یہ شخص جس کو مدد کے لئے بلایا تھا، بلانے والے کے حکم کے مطابق مشین کے بٹن کو دباتا ہے، جس سے بلانے والے کی چار اںگلیاں کٹ جاتی ہیں ، کیا اس دیت کا کوئی تعلق ہے اور اگر تعلق ہے کیا مالک کے ذمہ ہے یا اس کے ساتھی کے؟

جواب: اس صورت میں جب اس نے مدد کو بلانے والے کے حکم کے مطابق فقط بٹن کو دبایا اوردوسرا کوئی کام انجام نہیں دیا ہو اورخطا خود اںگلیاں کٹنے والے کی طرف سے تھی، دیت کسی پر بھی نہیں آتی، لیکن اگرکام کے وقت ، کام کے قانوں یا خاص معاہدہ کے مطابق ہر طرح کی خطاء اور حادثہ کا جبران مالک کے ذمہ ہو تو اس شرط پر عمل ہونا چاہئے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

شراب میں الکحل کی مقدار کی زیادتی سے مرجانا یا کسی عضو میں نقص کا پیدا ہوجانا

ایک شخص نے حد متعارف سے زیادہ الکحل ملی ہوئی شراب کو تین آدمیوں کو بیچا، ایک تو ان میں سے پیتے ہی مرگیا، دوسرا نابینا اورتیسرا مفلوج ہو گیا، میزان جرم اور بیچنے والے کی ذمہ داری کے بارے میں چند سوال پیش آتے ہیں:الف) شراب میں الکحل کی زیادتی سے، بیچنے والے کے باخبر ہونے کی صورت میں ، کیا یہ عمدی جنایت ہے؟ب) مذکورہ مطلب سے عدم اطلاع کی صورت میں، کیا تکلیف ہے؟ج) کیا الکحل کی مقدار کی زیادتی کا علم اثر انداز ہوتا ہے؟د)کیا استعمال کرنے والے کا حرمت شراب اور بطلان معاملہ کا علم رکھنا، حکم میں کوئی اثر رکھتا ہے؟

جواب: الف سے د تک:اس صورت میں جب کہ شراب کا خریدار ، الکحل کی مقدار کی زیادتی کا علم رکھتا تھا اور اس کے استعمال کے نتائج سے بھی آگاہ تھا، کوئی بھی اس کے قتل کا ذمہ دار نہیں ہے اوراگر آگاہ نہیں تھا لیکن بیچنے والا ان مسائل سے آگاہ تھا اور جانتا تھا کہ ایسا ہونا غالبا قتل یا نقص اعضاء کا سبب ہوسکتا ہے، جنایت عمدی کا مصداق ہے،اور اگر باخبر نہیں تھا ، وہ ذمہ دار نہیں ہے،لیکن اگر شراب کا بنانے والا باخبر تھا، یا اس نے سہل اںگاری کی ہے، وہ ہی ذمہ دار ہے اور اگر کوئی بھی آگاہ نہیں تھا اور سہل اںگاری بھی نہیں کی ہے اور اچانک یہ مسئلہ پیش آگیا ہے، کوئی ایک بھی زمہ دار نہیں ہے، اس مسئلہ کے حکم کا جاننا یا نہ جاننا کوئی اثر نہیں رکھتاہے، لیکن شراب پینے کی حد اور اس کی سزا میں موثر ہے اور یقینا یہ معاملات باطل اور حرام ہیں۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

موت کے اکسیڈینٹ میں پیچھا کرنے والے کا ضامن ہونا

زید نے اپنی موٹر کار کو اپنے بیٹے عمرو کے اختیار میں دی اورعمرو نے اس موٹر کار کو اپنی غیر شرعی لڑکی دوست کے سپرد کردی، عمرو کے باپ نے جب اس لڑکی کو جو اس کے بیٹے کی دوست تھی ، سڑک پر ڈرائیوںگ کرتے دیکھا اپنی گاڑی کو اس کے تعاقب میں ڈال دیا، لڑکی نے جب دیکھا کہ کوئی اس کا تعاقب کررہا ہے اپنی گاڑی کی رفتار بڑھا دی نتیجة گاڑی اس کے کنٹرول سے باہر ہوجاتی ہے اور ایک راہ گیر کو قتل اور دوسرے کو زخمی کردیتی ہے فنی ماہروں نے رپوٹ دی کہ غلطی لڑکی کی تھی، لیکن زید (عمرو کا باپ) بھی حادثہ ہونے میں ۳۰/ فیصد کا مقصِّر ہے لہٰذا فرمائیں:۱۔ کیا زید بھی مقصِّرہے اور اس کو بھی دیت دینا چاہئے؟۲۔ اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ اس لڑکی کے پاس ڈرایئوںگ سائیسنس نہیں تھا اور عمرو نے ایسے شخص کو موٹر کار دی تھی جب کہ یہ کام قانونا جرم ہے، کیا عمرو دیت کے ادا کرنے پر ذمہ دار ہے؟

جواب 1:اس صورت میں جب کہ زید کا مقصد اپنے مال کو حاصل کرنا تھا تو اس کی کوئی تقصیر نہیں ہے اور دیت میں سے کوئی چیز اس پر نہیں ہے۔جواب 2: وہ دیت کی ادائیگی پر ذمہ دار نہیں ہے، لیکن اپنے عمل کی خاطر تعذیر کا مستحق ہے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب
دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

ارتکاب جرم کے لئے پلان بنانا

اگر کوئی شخص جرم کے ارتکاب کی زمینہ سازی کی وجہ سے نشہ آور دوا یا ایسی ہی کوئی چیز جس سے عقل زائل ہوجاتی ہے کسی کو کھلائے کیا ضامن ہے؟ اگر اس کام سے خود مرجائے کیااس کا خون ہدر(رایگاں)جائے گا؟

اس صورت میں جب اس نے اس کام کو جنایت کے محقق ہوجانے کے قصد سے کیا ہو، یا جانتا ہوکہ غالبا یہ عمل تحقق جنایت کا سبب ہوجائے گا، ہر چند کہ اس کی نیت نہ رکھتا ہو، ضامن ہے اور اپنے مسئلہ میں اس کا خون ہدر جائے گا۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

مشین میں فنی خرابی کی وجہ سے انگلیوں کا کٹ جانا

ایک شخص ایک کار خانہ میں کام کرتا تھا آٹومیٹک بٹن اور دوسرے نواقص کو نہ جاننے کی وجہ سے اپنے ہاتھوں کی انگلیاں اور ہتھیلی کا کچھ حصہ کٹوا بیٹھتا ہے، اس کی دیت کس کے اوپر ہے؟

جواب: اگر کاری گر مشین کے نواقص سے با خبر نہ ہو اور مالک نے اطلاع رسانی میں کوتاہی کی ہو تو مالک ذمہ دار ہے اور اگر کاری گر کو اطلاع تھی اور اس کے باوجود اس کام پر اقدام کیا، دیت خود اسی کے اوپر ہے، مگر یہ کہ کام کا قانون جس کی بنیا د پر نوکری محقق ہوئی تھی، اس طرح کے موارد میں مالک کا وظیفہ جانتا ہو۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

لڑائی جھگڑے سے وجود میں آئے ڈر ودہشت کی وجہ سے مرجانا

ممکن ہے جھگڑے کے طرفین میں سے کوئی ایک جھگڑے سے وجود میں آئے دل کے ہیجان کی وجہ سے سکتہ قلبی (ہارٹ اٹیک) کا شکار ہوکر فوت ہوجائے، اس غرض سے کہ لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد دقیق معائنہ کیا جائے شاید قلبی بیماری کے نقع میں یا جدید یا قدیم سکتہ قلبی کے نقع میں کچھ علامتیں مل جائیں، قاضی معمولاً مقدَّمہ کی فائل کو، مربوطہ ڈاکٹروں کے کمیشن کے پاس بھیجتا ہے اور ان کی نظر کو جھگڑے کی وجہ سے وجود میں ہیجان اور خوف کی تاثیر کو بیماری کے شدید ہونے اور اس کے جلدی مرنے کے سلسلے میں، دریافت کرتا ہے، لہٰذا حضور فرمائیں:ایک: جب بھی کوئی جھگڑے سے وجود میں آئے ہیجان کی وجہ سے فوت کرجائے، کیا قانونی ڈاکٹر کی تشخیص کی صورت میں، جھگڑے کے ذمہ دار کو دیت کے اوپر محکوم کیا جاسکتا ہے؟دو: کیا جھگڑے کا ذمہ دار کہ جو مرنے والے کے غصّہ اور سکتہ قلبی کا سبب ہوا ہے قتل میں مباشر ہے یا یہ کہ(قانونی ڈاکٹر کی نظر کے مطابق) تاثیر عمل کے برابر دیت ادا کرے؟

جواب: اگر جھگڑے اور روحی فشار کا ذمہ دار خود متوفی تھا، یا بیرونی عوامل موٴثِّر تھےتو کوئی بھی ضامن نہیں ہے ؛ لیکن اگر حسّی قرائن اور اہل خبرہ کے قول سے معلوم ہوجائے کہ طرف مقابل اس کام کا عامل تھا تو وہ ہی تاثیر کی نسبت ضامن ہے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی