زکات کا مصرف
مسئلہ 1641:درج ذيل ا?ٹھ مقامات ميں سے کسي ايک مقام پر زکوة صرف کرنا چاہئے.1.2 فقراء و مساکين اس سے مراد وہ لوگ ہيں جو اپنے اور اپنے عيال کے سال بھر کے اخراجات نہ رکھتے ہوں فقير سے مراد وہ شخص ہے جو کسي کے سامنے دست سوال دراز نہيں کرتا اور مسکين سے مراد وہ شخص ہے جو دوسروں کے سامنے ہاتھ پھيلا تا ہو پس جن لوگوں کے پاس کوئي صنعت، ملکيت، سرمايہ، کار و بار و غيرہ ہو تو مگر اپني گزر بسر نہ کرسکتے ہوں وہ بھي فقير ميں شمار ہوں گے اور اپني اس کمي کو زکوة لے کر پورا کرسکتے ہيں.3 جو شخص امام يا نائب امام کي طرف سے زکوة کي جمع اواري يا حفاظت، يا حساب کي جانچ پڑتال، يا اس کو امام يا نائب امام تک پہونچانے، يالاز مي مصارف ميں خرچ کرنے کے لئے معين کيا گيا ہو وہ اپنا حق زحمت زکوة سے لے سکتاہے.4جو لوگ کمزور ايمان کے ہوں اور زکوة ملنے سے ان کے ايمان کي تقويت ہوتي ہو اور اسلام کي طرف مائل ہوجائيں. 5غلاموں کو خريد کر ازاد کرنے ميں.6جو مقروض اشخاص اپنے قرض کو ادا نہ کرسکتے ہوں ان کے قرض کي ادائيگي ميں7في سبيل اللہ? يعني ايسے کاموں ميں جس سے عام طور سے ديني منفعت ہو جيسے مسجد بنانے ميں، علوم ديني مدارس ميں، تبليغاتي مرکزوں ميں، مبلغين کو بھيجنے بھي مفيد اسلامي کتابوں کے شائع کرنے ميں مختصر يہ کہ ہر وہ کام جس سے اسلام کو فائدہ ہوچاہے جس قسم کا فائدہ ہو خصوصا جہاد راہ خدا ميں.8ابن سبيل : يعني وہ مسافر جو سفر ميں درماندہ و محتاج ہوگيا ہو اس کو زکوة سے بقدر ضرورت ديا جا سکتا ہے چاہے وہ اپنے گھر ميں مال دار ہي ہو.