آنحضرتکا اسم گرامی لکھتے وقت بھی درود لکھنا1004
مسئلہ 1004 : آنحضرت(ص)کا اسم گرامی لکھتے وقت بھی درود لکھنا مستحب ہے بلکہ جب بھی حضرت(ص)کو یاد کرے چاہے نام مبارک زبان سے ادا نہ کرے تب بھی درود بھیجنا بہتر ہے۔ درود بہت ہی با فضیلت و پر ثواب ذکروں میں سے ہے۔
نماز ظہر و عصر کا وقت
مسئلہ 673 : نماز ظہر و عصر دونوں کا ایک وقت مخصوص اور ایک وقت مشترک ہے۔ نماز ظہر کا وقت مخصوص اول وقت ظہر سے اتنی دیر تک رہتا ہے جتنی دیر میں نماز ظہر پڑھی جاسکے اور نماز عصر کا مخصوص وقت جب غروب آفتاب میں صرف ایک نماز کا وقت رہ جائے تو ہوتا ہے اور اگر کسی نے اس وقت تک نماز ظہر نہیں پڑھی تو اب اس کی قضاء ہوگئی اب صرف نماز عصر پڑھے،[اسکے بعد] ظہر کی قضاء کرے۔ ان دونوں (ظہر وعصر)کے مخصوص وقتوں کے درمیان کا وقت مشترک وقت ہوتا ہے۔
نماز جمعه کا واجب هونا
null
نافله کی تعریف
null
نماز ميں مردوں کا لباس
null
اگر کوئی عمدا نجس بدن یا نجس لباس میں نماز پڑھے
null
تسبيحات حضرت زهرا
null
جو شخص ستون کے پيچھے کھڑا ہو
مسئلہ 1239 : جو شخص ستون کے پیچھے کھڑا ہے اگر داہنی یابائیں طرف کے ماموم کے واسطہ سے امام سے متصل ہے تو کافی ہے۔
وضوئے ترتیبی
null
تقليد
مسئلہ ۱ : کوئی بھی مسلمان اصول دین میں تقلید نہیں کرسکتا۔ بلکہ اصول دین کو ”اپنی حسب حیثیت“ دلیل سے جاننا چاہئے۔ لیکن فروع دین میں (یعنی عملی احکام و دستور میں) اگر خود مجتہد ہے (یعنی احکام الہی کو دلیل سے خود حاصل کرسکتا ہے) تو اپنے عقیدے کے مطابق عمل کرے۔ اور اگر خود مجتہد نہیں ہے تو چاہئے کہ کسی دوسرے مجتہد کی تقلید کرے۔ بالکل اسی طرح کہ جیسے لوگ جس چیز میں مہارت نہیں رکھتے تو اس چیز کے ماہر کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اس کی پیروی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ احتیاط پر بھی عمل کرسکتا ہے یعنی اپنے اعمال کو اس طرح بجالائے کہ اس کو یقین ہوجائے کہ اس نے اپنی شرعی ذمہ داری کو پورا کردیا ہے۔ مثلا اگر کسی چیز کو بعض مجتہدین حرام اور بعض مباح جانتے ہوںتو اس کو ترک کردے اور اگر بعض مجتہدین کسی کام کو واجب اور بعض مستحب کہتے ہوں تو اس کو لازما بجالائے۔ لیکن چونکہ احتیاط پر عمل کرنا مشکل ہے، اور فقہی مسائل میں وسیع اطلاعات کی احتیاج ہوتی ہے۔ اسی لئے زیادہ تر لوگوں کے لئے یہی بہتر ہے کہ مجتہدین کی طرف رجوع کریں اور ان ہی کی تقلید کریں ۔قرآن اور روايات کي رو سے عبادات اور شرعي واجبات کو انجام دينے کا معيار بلوغ شرعي (حکم شريعت کے مطابق بالغ هونا) هے، بلوغ شرعي کي ايک نشاني يه هے که لڑکا قمري اعتبار سے 15 سال کا هو کر سولهويں ميں اور لڑکي 9 سال کي هوکر دسويں سال ميں داخل هوجائے،هر ميلادي سال ميں قمري سال سے 11 دن زياده هوتے هيں اس فرق کو مد نظر رکھتے هوئے میلادي سال کے اعتبار سے لڑکے 14 سال 6 مهينه اور 20 دن اور لڑکياں 8 سال 8 مهينے 25 دن ميں بالغ هوتي هيں. بلوغ (بالغ هونے) کي دوسري نشانيوں کو جاننے کے لئے صفحه نمبر 377 کامطالعه فرمائيں.