نذر کے انجام دینے کی جگہ میں شک کرنا
۴۔ مراد پوری ہونے سے پہلے نذر کو ادا کرسکتا ہوں؟
جواب: واجب نہیں ہے۔
جواب: واجب نہیں ہے۔
جواب: اگر آپ نے نذر کا صیغہ پڑھا تھا تو جائز نہیں ہے۔
جواب: احتیاط یہ ہے کہ قربانی کی ان بھیڑ بکریوں کو عزاداروں کو کھانا کھلانے میں استعمال کیا جائے ، مگر یہ کہ قرائن و شواہد سے معلوم ہوجائے کہ نذر کرنے والوں کا کوئی دوسرا مقصد تھا۔
جواب: ان حضرات کی نذر ، برائے خدا ، ماننا جائز اور مشروع ہے ۔
جواب: مذکورہ نذ ر جب تک زندگی میں خلل، عسر وحرج اورتمسخر کا سبب نہ بنیں تو معتبر ہیں اور اس کے علاوہ کوئی نذر معتبر نہیں ہے ، لیکن اس قسم کی نذریں جیسے بغیر سحری کے روزہ رکھنا اشکال رکھتی ہے، اسی طرح مشکوک نذروں کے وفا کرنے پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، البتہ یہ تمام احکام اس وقت لاگو ہوں گے جب نذر کا صیغہ صحیح طریقہ سے پڑھا گیا ہو اور باپ کی اذیت کا باعث بھی نہ بنے اس کے علاوہ دیگر صورتوں میں نذر کو انجام دینا لازم نہیں ہے۔
جواب: اگر نذر مطلق ہو تو اس میں تاخیر جائز نہیں ہے اور اگر بغیر عذر کے نذر کی مخالفت کی جائے کفارہ واجب ہوجاتا ہے اور اس کا کفارہ ماہ رمضان کے کفارہ کے مانند ہے۔
جواب:اگر لوگ اس بات کو پہلے سے جانتے ہوں ،اور مرضی سے ان کاموں کے لئے قربانی کریں تو کوئی اشکال نہیں ہے اور اگر لوگ کوپہلے سے خبر نہیں ہے تو اس صورت میں ان کا گوشت عزاداروں کے مصرف میں لایا جائے ۔
جواب: چنانچہ اگر مذکورہ نذورات، مطلقہ، امام حسین - کے لئے ہوں تو ان کو لوگوں کی مشکلات کو برطرف کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر یہ نذورات، غذا اور اطعام سے مخصوص ہوں تو فقط ان کو اسی کام میں استعمال کیا جائے اور اگر یہ رقم ان ایام میں یا اس علاقہ میں استعمال کے قابل نہ ہوں تو آپ دوسرے علاقوں میں یا دوسرے ایام میں اس کو اطعام کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔
جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ مسجد الحرام (خانہ کعبہ) میں دوسری جگہ جو اس مقام سے قریب ہو ، اپنی نذر بجا لائے۔
جواب: اس بھیڑ کو جسے امام زادے کے لئے نذر کیا ہے، اس کے گوشت کو اس مقام پر آنے والے زائرین اور فقیروں کے لئے استعمال کرنا چاہیئے ،اور اگر خود بھی زائر ہو تو وہ بھی اس میں سے حصہ حاصل کر سکتاہے۔
جواب: چنانچہ نذر کے صیغہ کو ، فارسی زبان ہی میں پڑھا ہو ،اس کو بدلنا جائز نہیں ہے اور اگر صیغہ نہیں پڑھا ہے تب اس کوبد لنے میں کوئی مخالفت نہیں ہے ۔