آئمّہ معصومین (علیهم السلام) کیلئے نذر
کیا حضرت فاطمہ (علیہا السلام) حضرت ابوالفضل العباس(علیہ السلام) حضرت سید الشہداء (علیہ السلام) اور دیگر ائمہ(علیہم السلام) کی نذر ماننا جائز ہے ؟
جواب: ان حضرات کی نذر ، برائے خدا ، ماننا جائز اور مشروع ہے ۔
جواب: ان حضرات کی نذر ، برائے خدا ، ماننا جائز اور مشروع ہے ۔
جواب: اگر نذر کی رقم مختصر ہے تو احتیاط یہ ہے کہ تینوں مقامات پر نذر ادا کرے اور اگر قابل ملاحظہ مقدار ہے تو قرعہ ڈال کر اس کے مطابق عمل کر سکتاہے ۔
جواب: احتیاط یہ ہے کہ قربانی کی ان بھیڑ بکریوں کو عزاداروں کو کھانا کھلانے میں استعمال کیا جائے ، مگر یہ کہ قرائن و شواہد سے معلوم ہوجائے کہ نذر کرنے والوں کا کوئی دوسرا مقصد تھا۔
جواب:اگر لوگ اس بات کو پہلے سے جانتے ہوں ،اور مرضی سے ان کاموں کے لئے قربانی کریں تو کوئی اشکال نہیں ہے اور اگر لوگ کوپہلے سے خبر نہیں ہے تو اس صورت میں ان کا گوشت عزاداروں کے مصرف میں لایا جائے ۔
جواب: چنانچہ نذر کے صیغہ کو ، فارسی زبان ہی میں پڑھا ہو ،اس کو بدلنا جائز نہیں ہے اور اگر صیغہ نہیں پڑھا ہے تب اس کوبد لنے میں کوئی مخالفت نہیں ہے ۔
جواب:اس کی نذر اس کی عمر کے لحاظ سے صحیح نہیں ہے ۔
جواب: اس بھیڑ کو جسے امام زادے کے لئے نذر کیا ہے، اس کے گوشت کو اس مقام پر آنے والے زائرین اور فقیروں کے لئے استعمال کرنا چاہیئے ،اور اگر خود بھی زائر ہو تو وہ بھی اس میں سے حصہ حاصل کر سکتاہے۔
جواب: جس قدر کر سکتاہے اور قدرت رکھتاہے ،اسی قدر اپنی نذر پر عمل کرے۔
جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ مسجد الحرام (خانہ کعبہ) میں دوسری جگہ جو اس مقام سے قریب ہو ، اپنی نذر بجا لائے۔
جواب: مذکورہ نذ ر جب تک زندگی میں خلل، عسر وحرج اورتمسخر کا سبب نہ بنیں تو معتبر ہیں اور اس کے علاوہ کوئی نذر معتبر نہیں ہے ، لیکن اس قسم کی نذریں جیسے بغیر سحری کے روزہ رکھنا اشکال رکھتی ہے، اسی طرح مشکوک نذروں کے وفا کرنے پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، البتہ یہ تمام احکام اس وقت لاگو ہوں گے جب نذر کا صیغہ صحیح طریقہ سے پڑھا گیا ہو اور باپ کی اذیت کا باعث بھی نہ بنے اس کے علاوہ دیگر صورتوں میں نذر کو انجام دینا لازم نہیں ہے۔
جواب: اگر آپ نے نذر کا صیغہ پڑھا تھا تو جائز نہیں ہے۔