سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

مشکوک مقامات کیلئے نذر کرنا

بعض لوگ مشکوک مقامات کے لئے نذر کرتے ہیں(جیسے وہ قدم گاہیں جو امیر المومنین(علیہ السلام) سے منسوب ہیں)اس کے بعد اس کو اسی مقام پر خیرات میں خرچ کر تے ہیں کیا یہ کام جائز ہے؟

جواب:مذکورہ مصرفوں میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن لوگوں کو توجہ رکھنا چاہیئے کہ ان نذروں کو ، امیر المومنین(علیہ السلام) کی خدمت اقدس میں ، اظہار عقیدت کے عنوان سے دیں ،ا ور یہ کہ وہ مقام ان سے منصوب ہے ، نہ یہ کہ وہ مقام یقینی طور پر حضرت کی قدم گاہ ہے اور اگر اس طرح کے کام سبب بنیں کہ مشکوک جگہ لوگوں کی نظر میں معتبر ہو جائے تو مشکل ہے ۔

دسته‌ها: نذر

عاشورہ کے دن بچّہ کے سر پر قمع لگانے کی نذر ماننا

ایک ماں باپ، نذر مانتے ہیں کہ اگر خداوندعالم ،ان کو بیٹا عطاکرے تو روز عاشورہ اس کے سر پر قمع لگا ئیں گے،یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اس قسم کے اعمال شیعہ مذہب اور سید الشہدائ(علیہ السلام) کی عزاداری کے لئے باعث وہن (توہین)اور دشمنان اسلام کے لئے سوء استفادہ کا باعث ہے کیا اس نذر پر عمل کرنا واجب ہے ؟

جواب:یہ نذر صحیح نہیں ہے ،چونکہ نذر میں ، عمل کا بہتر(مستحب)ہونا شرط ہے اور یہ کام ، اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اسلام کے دشمنوں کے ہاتھ میں خامس آل عبا (علیہ السلام) کی عزاداری کے تمام ہی مسائل کے بار ے میں سوالات ایجاد کرنے کا بہانہ آجاتاہے ،عزاء سید الشہداء (علیہ السلام) جو قربتہً الی اللہ کاموں میں سب سے افضل ہے ، لہٰذا یہ نذر اشکال نے خالی نہیں ہے ،اور اگر فرض بھی کرلیں کہ یہ عمل بہتر ہے تو دوسرے کے بار ے میں نذر کرنا صحیح نہیں ہے ۔

دسته‌ها: نذر کے شرایط

ایام محرم سے مخصوص نذروں کا لوگوں کی مشکلات دور کرنے کے لئے استعمال کرنا۔

رمضان المبارک کے دنوں میں تبلیغ کے لئے شیراز کے رودشت نامی گاؤں میں جانا ہوا ، وہاں پر بہت سی محرومتیوں کو دیکھا (جیسے: ۱۔ مسجد کا فقدان ۲۔مناسب راستے کا نہ ہونا ۳۔مدرسہ و اسکول کا نہ ہونا خصوصاً لڑکیوں کے لئے ۴۔کوئی ایک بھی اس ٹی ڈی (STD) کا نه هونا ۵۔ جوانوں کے لئے کھیل کی مناسب جگہ کا فقدان ۶۔اسکول اور کالجوں کے لئے علمی فضا کی ناہمواری ، دوسری طرف یہ کہ ۲۰ سے ۳۰ نفر پر مشتمل اہل بستی ایّام محرم خصوصاً پہلے عشرہ میں تقریباً ۳ سے ۴ لاکھ تومان کھانے پر خرچ کرتے تھے، اس کھانے سے غریب اور فقراء یا تو حفظ آبرو کی خاطر یا اژدہام جمعیت کی وجہ سے یا مالدار ومتمول افراد اور ان کے رشتہ داروں کے کھانے کی وجہ سے، محروم رہتے تھے ، اس کے علاوہ بہت سا کھانا بغیر اس کے کہ اس پر کسی کا ہاتھ لگاہ ہو ، پھینک دیا جاتا تھا، اس صورت میں مذکورہ گاؤں کی ان مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے آیا اس رقم کو جو مجلس عزا کے لئے مذکورہ شکل میں جمع کی جاتی ہے اور نعمت الٰہی کے اسراف کا سبب بنتی ہے ایک عالم دین کی نظارت میں فوق الذکر مشکلات کو برطرف کرنے اور عام المنفعة امور کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے؟

جواب: چنانچہ اگر مذکورہ نذورات، مطلقہ، امام حسین - کے لئے ہوں تو ان کو لوگوں کی مشکلات کو برطرف کرنے میں استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر یہ نذورات، غذا اور اطعام سے مخصوص ہوں تو فقط ان کو اسی کام میں استعمال کیا جائے اور اگر یہ رقم ان ایام میں یا اس علاقہ میں استعمال کے قابل نہ ہوں تو آپ دوسرے علاقوں میں یا دوسرے ایام میں اس کو اطعام کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔

دسته‌ها: نذر کے احکام

غیر عرفی (بیجا) نذروں کا انجام دینا۔

میری بیٹی نوجوانی کے لطیف احساسات کی بنیاد پر عرف کے برخلاف نذر انجام دیتی ہے؛ مثلاً وہ نذر کرتی ہے کہ اگر اس کی نماز چاہے عمداً بھی قضا نہ ہو اُسی دن بغیر سحری کے روزہ رکھے گی اور دن میں چند رکعتیں مستحبی نماز پڑھے گی، قرآن کوچند بار بوسہ د ے گی اور قرآن کی کچھ آیتوں کی تلاوت کرے گی، صلوات پڑھتے وقت کاملاً حجاب میں رہے گی، اس کے علاوہ جب وہ شک کرتی ہے کہ فلاں کام کے لئے نذر کی تھی یا نہیں، تو اس خیال سے کہ شاید نذر انجام دینے میں اس سے کوتاہی نہ ہوگئی ہو، مشکوک نذروں کو بھی انجام دیتی ہے، ان نذروں کا نتیجہ اتنا افراطی ہوتا ہے کہ اس کی معمولی زندگی میں خلل کا باعث بن جاتا ہے اور کبھی کبھی تو اتنا مضحکہ خیز ہوتا ہے کہ اردگرد کے افراد اس کا مذاق اڑانے لگتے ہیں جو اس کی اجتماعی زندگی کے لئے خطرناک ہے، بصورت دیگر یعنی یہ کہ اگر وہ ان نذروں کو انجام نہیں دیتی تو اس کی نفسیات پر منفی اثر ہوتا ہے اور اس کو آخرت کا خوف ستانے لگتا ہے، مذکورہ وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے فرمائیں کہ اس کے لئے کس حد تک نذر کا پورا کرنا ضروری ہے؟

جواب: مذکورہ نذ ر جب تک زندگی میں خلل، عسر وحرج اورتمسخر کا سبب نہ بنیں تو معتبر ہیں اور اس کے علاوہ کوئی نذر معتبر نہیں ہے ، لیکن اس قسم کی نذریں جیسے بغیر سحری کے روزہ رکھنا اشکال رکھتی ہے، اسی طرح مشکوک نذروں کے وفا کرنے پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، البتہ یہ تمام احکام اس وقت لاگو ہوں گے جب نذر کا صیغہ صحیح طریقہ سے پڑھا گیا ہو اور باپ کی اذیت کا باعث بھی نہ بنے اس کے علاوہ دیگر صورتوں میں نذر کو انجام دینا لازم نہیں ہے۔

دسته‌ها: نذر کے احکام
دسته‌ها: نذر کے احکام
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی