دفتر کے وقت میں پڑھنے اور مطالعہ کا حکم
دفتر کے اوقات میں فراغت اور بیکار ہونے کی صورت میں اس وقت سے پڑھائی کے لیے استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
اگر اس وقت آپ کے ذمہ کوئی ذمہ داری نہ تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اگر اس وقت آپ کے ذمہ کوئی ذمہ داری نہ تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سرکاری کاموں اور سہولتوں کو ذاتی اور شخصی مفاد میں استعمال نہیں کیا جا سکتا مگر یہ کہ دفتر کے ذم داران قوانین و ضوابط کے مطابق اس بات کی اجازت دیتے ہوں۔
جواب: جائز نہیں ہے مگر یہ کہ ہاسپیٹل کے ذمہ داران، تمام اسٹاف اور کارکنان کو کسی مصلحت کے تحت ایسا کرنے کی اجازت دے دیں۔
بیت المال کے سامان کا قانون کے دائرہ سے باہر، ہر طریقے کا استعمال حرام ہے ۔
اگر موصوف یہ کہتے ہوں کہ ان کے لئے یہ کام جائز تو اس صورت میں تم پر کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جایز نہیں ہے مگر یہ کہ وہاں کے عہدہ داران اس بات کی اجازت دے دیں۔
اگر ایسی جگہوں میں نظام کی حفاظت ایسے قوانین پر موقوف ہوتو پھر کوئی ممانعت نہیں ہے، بشرطیکہ مجتہد یا ایسے شخص کی زیر نظر ہو جو اس کی طرف سے ماذون ہو اور یہ کام شریعت کے قوانین کی رعایت کرتے ہوئے انجام پائے ۔ اور جرمانے کے حاصل کرنے کی صورت میں، عدالت سے کام لیا جائے اور اضافی پیسے کو اس کے مالک کو پلٹا یا جائے ۔
ٹیکس ملک کے داخلی و خارجی معاملات، حفاظت اور امنیت کے لیے لیا جاتا ہے تا کہ عوام، ملک اور ان کے اموال کی حفاظت کی جا سکے اور ان سے سڑکیں، مدرسے، ہاسپیٹل اور ضرورت کے دوسرے کام کئے جا سکیں اور جیسا کہ پہلے بھی بیان کیا جا چکا ہے ٹیکس خمس کی جگہ نہیں لے سکتے، ٹیکس کاموں کے سلسلہ میں خرچ ہونے والے دوسرے پیسوں کی طرح سے ہے۔
اس طرح کے امور مجتہد جامع الشرائط کے زیر نظریا ایسے شخص کے زیر نظر انجام پانا چاہیے جو اس کی طرف سے ماٴذون ہو ۔
اگر قوانین و ضوابط کے خلاف ہو تو ایسا کرنا جایز نہیں ہے اور اللہ کے یہاں جواب دہ ہوگا۔