جس میت نے وصیت نہ کی ہو
اگر کسی میت نے وصیت نہ کی ہو تو کیا اصل مال میں اسکا کوئی حق ہوتا ہے؟
جواب: میت کے ضروری خرج جیسے کفن و دفن کے علاوہ اور کوئی حق نہیں ہے ۔
جواب: میت کے ضروری خرج جیسے کفن و دفن کے علاوہ اور کوئی حق نہیں ہے ۔
جواب: دیت کی رقم میت کے مال کے حکم میں ہے اور متوفی کے قرضوں کو اس سے ادا کیا جائے گا۔
جواب: فرض کریں کہ پہلے والد کا انتقال ہوا ہے اور ان کے ترکہ میں سے ایک حصہ ان کے اس مرحوم بیٹے کو مل گیا ہے جو اس کے بچوں کو مل جائے گا، پھر فرض کریں کہ بیٹے کا پہلے انتقال ہوا ہے اور اس کے اُس مال سے جو پہلے سے موجود تھا، اس کے والد کو میراث ملے گی اور باقی میراث اس کے بچوں کو پہونچے گی، مختصر یہ کہ میراث کے قانون کے مطابق، دونوں کو ایک دوسرے سے میراث ملے گی اور ان کا حصہ ان کے وارثوں کی طرف منتقل ہوجائے گا ۔
جواب: اگر محاذ پر ٹرک کو لیجانا، حکومت کے کہنے سے تھایا حکومت نے ضمانت لی تھی (اگرچہ عام طور پر حکومت نے ضمانت لی ہو نہ فقط اس مورد میں) تو اس صورت میں شہید کی زوجہ کو اس رقم کا آٹھواں حصہ میراث کے طور پر ملے گا اور اگر مذکورہ شہید، حکومت کے کہے بغیر یا اس کی ضمانت کے بغیر اپنی مرضی سے محاذ پر ٹرک لے گیا تھا تب مربوط افسروں سے دریافت کرنا ضروری ہے کہ ٹرک کا معاضہ دینے سے ان کا کیا مقصد ہے شہید کے بچوں کی مدد کرنا ہے یا اس کی زوجہ بھی شامل ہے نیز دریافت کرنا ضروری ہے کہ عطاء کی ہوئی یہ رقم، اس کی میراث کا حصہ ہے یا اس سے کم یا زیادہ ہے؟
جواب: نانا، بھائی کے مثل اور دادی بہن کے مثل ہے ؛ اس بناپر مال کے چھ حصّے کئے جائیں گے، دو حصّے نانا کو دےے جائیں گے اور بقیہ چار حصے دادی اور تین بہنوں میں تقسیم ہوںہو گے ، ہر ایک کو ایک حصہ ملے گا۔
جواب: دینی مدارس اور ان باتقویٰ اشخاص پر، خرچ کریں، جو ان مدارس میں تعلیم دینے، تمام خلائق کو تبلیغ اور راہنمائی کرنے نیز امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے فریضوں میں مصروف ہیں، اس لئے کہ حدیث میں وارد ہوا ہے: ''وما اعمال البر کلّہا والجہاد فی سبیل اﷲ، عند الامر بالمعروف والنہی عن المنکر، الّا کنفثہ فی بحر لجّی؛تمام نیک اعمال یہاں تک کہ راہ خدا میں جہاد کرنا، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقابلہ میں ایسا ہے، جیسے دریا کے مقالہ میں منھ کا پانی
جواب: والد کی میراث میں سے (ان کے ساتھ میں مرنے والے) بچوں کا حصہ لیکر ان کے وارثوں کو دیا جائے گا اور باقی حصہ دوسرے وارثوں کو دیا جائے گا ۔
جواب: والد کی میراث میں سے (ان کے ساتھ میں مرنے والے) بچوں کا حصہ لیکر ان کے وارثوں کو دیا جائے گا اور باقی حصہ دوسرے وارثوں کو دیا جائے گا ۔
جواب: بعید نہیں ہے کہ ان کا حصہ برابر ہو لیکن احتیاط یہ ہے کہ آپس میں مصالحت کریں ۔
مذکورہ مسئلہ کے فرض میں، فقط مسلمان وارث کو میراث ملے گی، لیکن اس طرح کے موقعہ پر اگر اخلاقی مسائل کا لحاظ رکھا جائے تو بہتر ہے ۔
جواب: بیوی کی اولاد اپنی ماں کے شوہر سے میراث نہیں پائیں گے اور نہ شوہر اپنی بیوی کی اولاد سے، ایسے ہی اس کے برعکس مسئلہ میں یعنی شوہر کے بچے بھی اپنی سوتیلی ماں سے میراث نہیں پائیں گے۔
جواب: صاحب اولاد ہونے کے لیے کسی غیر مرد کا نطفہ حاصل اور استعمال کرنا جائز نہیں ہے ۔ بچہ کی پیدائش مستند اور صحیح شرعی شادی کے ساتھ ہونی چاہیے لیکن اگر ایسا انجام پا جائے تو بچہ صاحب نطفہ افراد سے متعلق ہوگا اور جس عورت کے رحم میں اس نے پرورش پائی ہے وہ بھی اس بچہ کے لیے محرم ہے مگر اس سے میراث نہیں پائے گا ۔