مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف

کافر کی قسمیں

کافر کی رائج تقسیم، کافر حربی اور کافر ذمّی، جس میں کافر غیر ذمّی کو حربی جانتے ہیں، کے مطابق، کیا اس پر ذمّی کے تمام احکام جاری کئے جاسکتے ہیں تاکہ جو کفار اسلامی جمہوریہ ایران میں رہتے ہیں وہ کافر ذمّی اور باقی کفّار خواہ دنیا کے کسی گوشہ میں ہوں، کافر حربی سمجھے جائیں، اور کافر حربی سے مخصوص تمام اقدامات، ان کے بارے میں کیا جانا جائز ہوجائے یا نہیں بلکہ کافر حربی مخصوص ہے اس حالت سے جب وہ جنگ کی حالت میں ہوں اور حالت جنگ کے علاوہ، کفار کی تیسری قسم ہوتی ہے جو نہ ذمّی ہوتے ہیں اور نہ حربی، نیز کیا ان کفار کی جان، مال اور عزّت وآبرو محترم ہے جو حالت جنگ میں نہیں ہیں؟

کافر کی تیسری اور چوتھی قسم بھی ہے، اس کی تیسری قسم ”کافر معاہد“ ہے، دور حاضر کے وہ بہت سے ممالک ، جن سے ہمارے سیاسی تعلقات ہیں اور وہ ہمارے ساتھ جنگ کی حالت میں نہیں ہیں، اس (تیسری قسم) کا مصداق شمار ہوتے ہیں اور جب تک کسی طرح سے بھی وہ ممالک، مسلمانوں کے ساتھ جنگ کی حالت میں داخل نہ ہوں، اُن کی تمام چیزیں، جان اور ان کا مال، محترم ہے، اس لئے کہ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق اور اقوام متحدہ کے قوانین کے اعتبا رسے ان کے ساتھ ہمارے سیاسی تعلقات ہوگئے ہیں، اس وجہ سے وہ سب، تیسری قسم یعنی ”کافر معاہد“ کے دائرے میں شمار ہوں گے، نیز توجہ رہے کہ کافر معاہد کا وقت محدود نہیں ہوتا جیسا کہ بعض حضرات نے کہا ہے، ہماری نظر میں ایسا نہیں ہے اور کافر معاہد ، اہل کتاب اور غیر اہل کتاب دونوں کافروں کو شامل ہے (یعنی کافر کی تیسری قسم (کافر معاہد) میں اہل کتاب اور غیر اہل کتاب دونوں شامل ہیں) اور قابل توجہ یہ بات بھی ہے کہ اہل کتاب کو اس وقت کافر ذمّی کا عنوان دیا جائے گا جب وہ اسلامی ممالک کے اندر زندگی بسر کرتے ہوں، لہٰذا جو اہل کتاب کفار اپنے اپنے ممالک میں رہتے ہیں وہ فقط ”کافر معاہد“ ہوسکتے ہیں، ان کے بارے میں کافر ذمّی کے معاہدہ کا کوئی مطلب نہیں ہے (مگر یہ کہ کوئی کافر نشین ملک خود کو اسلامی ممالک کی پناہ میں دیدے) اس لئے کہ کافر ذمّی کے احکام میں بہت سے ایسے قرینہ موجود ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ احکام، اسلامی ممالک کے اندر رہنے والے، اقلّیتی مذہب والوں سے متعلق ہیں ۔چوتھی قسم، وہ کفار ہیں جو نہ کفار ذمّی کا حصّہ ہیں نہ کافر معاہد اور نہ کفار حربی میں شامل ہیں، حقیقت میں وہ مسلمانوں کے لحاظ سے بالکل بے طرف اور غیرجانبدار ہیں، ان کو غیر حانبدار کا نام دیا جاسکتا ہے، قرآن مجید کی دو آیتوں میں ان کی وضعیت اور صورتحال کی طرف اشارہ ہوا ہے ، سورہٴ ممتحنہ کی آیت ۸ میں ارشاد ہوتا ہے: اور سورہٴ نساء کی آیت ۹۰ میں کفار کی طرف اشارہ کرنے کے بعد ارشاد ہوتا ہے: لہٰذا اس بناپر ”القای سلم“ سے مراد، مسالمت آمیز راستہ ہے، معاہدہ صلح نہیں، اس لئے کہ القای سلم کی عبارت، ان ہی معنی سے مناسب ہے اور بعد کی آیت بھی اسی آیت پر شاہد ہے، بہرحال غیرجانبدار کافر کی جان، مال، عزّت آبرو بھی محترم اور محفوظ ہے، اور کفار کی چار قسموں کے متعلق اس سے زیادہ وضاحت کرنے کے لئے، نسبتاً تفصیلی بحث کی ضرورت ہے (جس کا یہاں پر موقع نہیں ہے

دسته‌ها: کافر
برچسب‌ها:
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی