سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

متوفیٰ عورت کے وارثین کا مہر کا مطالبہ کرنا

اگر ایک خاتون کا مہر سفر حج مقرر تھا اور وہ خاتون حج کے سفر سے مشرف ہونے سے پہلے مرجاتی ہے، کیا اس کے وارث مہر کا مطالبہ کرسکتے ہیں؟ ایک سفر حج کا کئی وارثوں کے درمیان تقسیم کا کیا طریقہ ہوگا؟

جواب: جی ہاں، مطالبہ کرسکتے ہیں اور مرحومہ کے انتقال کے وقت کا ایک حج کے سفر کا خرچ شوہر سے لیں گے اور خاتون کے تمام اموال کی طرح اس مال کو بھی ورثہ کے درمیان تقسیم کریں گے

کار حادثہ میں فوت ہوئے خاندان کا وارث

افسوس میرا بیٹا غلام عباس اپنی زوجہ محدثہ اور اپنے بیٹے محمد رضا کے ساتھ ایک ایکسیڈینٹ میں جاں بحق ہوگیا، شوہر اور بیوی تو فوراً مرگئے اور ان کا بیٹا ایمولینس کے ذریعہ اسپتال منتقل ہوگیا لیکن وہ بھی ایک گھنٹہ بعد مرگیا، غلام عباس کے ماں باپ زندہ ہیں جبکہ محدثہ کی فقط ماں زندہ ہے، شایا ن ذکر ہے کہ محدثہ کا باپ اپنی بیٹی کی شادی سے دس سال پہلے فوت ہوگیا تھا، وہ کچھ مال رکھتا ہے کہ جس میں محدثہ کا بھی حصہ ہے اور چونکہ بیٹی کے کام کرنے کی جگہ اس کی ماں کے گھر کے پاس تھی تو اس کے جہیز کا سامان بھی اس کی ماں کے گھر میں رکھا تھا، وہ تحائف اور جو شادی سے تیسرے دن اور بچے کی ولادت کے بعد اس کو ملے تھے وہ اس کے خسر کے گھر میں رکھے تھے تو اب آپ فرمائیں:۱۔ ان میں سے ہر ایک کا حصہ کیسے دیا جائے گا؟۲۔ وہ سونا جو شادی کے وقت بہو کے لئے خریدا گیا تھا وہ کس کا مال ہے؟۳۔ وہ سونا جو بطور ہدیہ لوگوں نے شادی کے دن دیا تھا اور وہ موجود بھی ہے، کس کو دیا جائے؟

جواب: ۶/۱ مال کا حصہ مرحوم غلام عباس کے باپ ، ۶/۱ مال اس کی ماں، ۸/۱اس کی زوجہ کو دے کر دیگر بقیہ مال اس کے بیٹے کو پہنچے گا، اس کی زوجہ محدثہ کے حصے کا، ۶/۱ اس کی ماں کو دے کر بقیہ حصہ اس کے بیٹے محمد رضا کا حق ہوگا ، محدثہ (غلام عباس کی زوجہ) کے اموال کا ۶/۱ اس کی ماں ۴/۱ اس کے شوہر اور بقیہ حصہ اس کے بیٹے محمدرضا کا ہوگا اور شوہر کا ۴/۱ حصہ ماں باپ اور اس کے بیٹے محمد رضا کے درمیان تاتقسیم ہوگا، ماں باپ دونوں کو ۶/۱ اور بقیہ اس کے بیٹے محمد رضا کا ہوگا ۔وہ اموال جو اوپر دی گئی تقسیم کے مطابق بیٹے محمد رضا کا حق ہے ان میں سے ۳/۲داد اور دادی (دادا کے دوحصے اور دادی کا ایک حصہ) اور ۳/۱ نانی کو ملے گا۔اب رہا سوال لڑکی کے جہیز کا اور ان تحائف کا کہ جو بچے کی ولادت کے وقت اس کو دیے گئے تھے یا اس سونے کا جو شادی کے موقع پر دلہن کے لئے خریدا گیا تھا یا دوسروں نے دیا تھا، تمام کا تمام اسی کا مال ہے۔

اگر وارثین بیوی/ شوہر ، ابوینی بھائی اور امّی (ماں کی طرف سے) بھائی اور بہن ہوں

اس صورت میں جبکہ متوفی کے ورثہ یہ ہوں: ۱۔شوہر ۲۔ابوینی بھائی ۳و۴۔ ایک امّی بہن اور ایک بھائی ہر ایک کے حصہ کا میزا ن کیا ہے؟

جواب: مفروضہ سوال میں شوہر آدھے کا حقدار ہے اور مال کا ۳/۱ ایک تہائی حصہ ماں کی جانب سے سوتیلی بہن اور بھائی کو ملے گا اور وہ حصہ ان میں برابر سے تقسیم ہوگا اور باقی سب یعنی چھٹا حصہ حقیقی بھائی سے متعلق ہوگا۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت