سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

ماں کی جان بچانے کے لیے حمل کو ساقط کرنا

اگر ڈاکٹر قطعی طور پر کہے کہ بچہ کے پیٹ میں رہنے کی صورت میں ماں کی جان جا سکتی ہے تو درج ذیل مسائل کا حکم کیا ہوگا:الف: کیا بچہ کا رحم مادر میں ختم کر دینا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچ سکے؟ب: کیا ماں کو اسی حالت پر چھوڑ دینا جائز ہے تا کہ اس بچہ کی ولادت ہو جائے اور ماں مر جائے؟ج: اگر ماں کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے اور ماں اور بچے دونوں کے مرنے کا احتمال ہو تو حکم کیا ہوگا؟ (موت و حیات کا احتمال دونوں کے لیے مساوی ہو)د: اگر بچہ میں روح پڑ چکی ہو یا نہ پڑی ہو تو اس سے مسئلہ پر کوئی فرق پڑے گا؟

جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے۔

دسته‌ها: حامله کے احکام

ماں کی جان بچانے کے لیے حمل کو ساقط کرنا

اگر ڈاکٹر قطعی طور پر کہے کہ بچہ کے پیٹ میں رہنے کی صورت میں ماں کی جان جا سکتی ہے تو درج ذیل مسائل کا حکم کیا ہوگا:الف: کیا بچہ کا رحم مادر میں ختم کر دینا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچ سکے؟ب: کیا ماں کو اسی حالت پر چھوڑ دینا جائز ہے تا کہ اس بچہ کی ولادت ہو جائے اور ماں مر جائے؟ج: اگر ماں کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے اور ماں اور بچے دونوں کے مرنے کا احتمال ہو تو حکم کیا ہوگا؟ (موت و حیات کا احتمال دونوں کے لیے مساوی ہو)د: اگر بچہ میں روح پڑ چکی ہو یا نہ پڑی ہو تو اس سے مسئلہ پر کوئی فرق پڑے گا؟

جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے ۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے ۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے ۔

دسته‌ها: حامله کے احکام

حاملہ کے لیے ہائی پاور دوا تجویز کرنا

ایسے مریض جو درد سے شدید بے چین اور پریشان رہتے ہیں لیکن اگر انہیں قوی سکون آور دوا دی جائے تو آرام ملتا ہے مگر ساتھ ہی اس بات کا قوی احتمال ہوتا ہے کہ وہ آئندہ حاملہ کو پیش آنے والے عوارض یا دوسرے عوارض کا شکار ہو سکتے ہیں تو اس طرح کے موارد میں ڈاکٹر کا کیا فریضہ بنتا ہے؟

جواب: اگر ایسا ضرر ہے، جو درد سے نجات دلانے کے لیے دی جانے والی دوا کے مقابلہ میں عقلاء کے نزدیک قابل قبول ہوتا ہے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر ضرر ایسا ہو جو اس کی جان کو خطرہ میں ڈال رہا ہو تو جائز نہیں ہے اور اگر مریضہ کو ضرر نہ پہچا کر شکم میں موجود بچے کو نقصان پہچا رہی ہو تو بھی جائز نہیں ہے ۔

دسته‌ها: حامله کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت