نامحرم سے بات چیت کرنا
کیا کُلّی طور پر، نامحرم عورت سے کفتگو کرنا جائز ہے ؟
جواب:۔ اگر معمول اور، رواج کے مطابق ہو تو اس صورت میں کوئی مانع نہیں ہے .
جواب:۔ اگر معمول اور، رواج کے مطابق ہو تو اس صورت میں کوئی مانع نہیں ہے .
جواب:۔ جب بھی احکام شریعت کی پابندی کی جائے اور اس میں کوئی خاص مفسدہ (گناہ) نہ پایا جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے .
جواب:۔ اس طرح کے امور فقط ضرورت کی صورت میں جائز ہیں اور ضرورت کا معیار عام اور صالح لوگوں کی تشخیص ہے .
جواب:۔ اگر لہن کے ساتھ ہو، تو اشکال ہے اور اگر سادہ طریقہ سے ہو تو کوئی ممانعت نہیں ہے .
جواب:۔جو امور معاشرے کیلئے ضروری ہیں ان میں جائز ہے -.
جواب:۔ کلاس میں، آداب عفت کی رعایت کرنا واجب ہے .
جواب:۔اگر حرام کام کا باعث نہ ہو تو اشکال نہیں ہے لیکن مناسب یہ ہے کہ اسلامی ممالک کے ذمّہ دار حضرات، لڑکیوں کے تعلیمی اداروں کو لڑکوں کے تعلیمی اداروں سے، جدا کرنے کا پروگرام ترتیب دیں .
جواب:۔اچھے تعلیمی مقاصد کیلے کافروں کا کردار ادا کرنے میں، ممانعت نہیں ہے لیکن ہیجان آور اور شہوت انگیز مکالمہ جائز نہیں ہیں .
جواب:۔مکروہ نہیں ہے لیکن بعض روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ مرد کا جوان عورت کو سلام کرنا مکروہ ہے .
جواب:۔جن موارد میں اس پر کوئی خاص گناہ مرتب نہ ہوتا ہو ان میں کوئی حرج نہیں ہے .
جواب:۔اس مورد میں کہ جس میں ضرورت نہیں ہے، اسی طرح حکم کی تعمیل سے، معقول طریقہ سے، انکار کرنا چاہیےٴ مگر یہ کہ عورتوں کا معائنہ کرنا ڈاکٹری کی تکمیل کیلئے لازم ہو( ایسی تعلیم جو خواتین کی جان بچانے کا باعث ہوتی ہے) کہ اس صورت میں جائز ہے .
جواب:۔اگر اس کا لازمہ بدن کومس کرنا یادےگر حرام عمل، نہ ہو تو اس صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے .