استقرار حمل کے بعد حمل کا ضایع کرنا
کیا حمل ٹھرنے کے بعد اسے سقط کرانا جائز ہے؟
جواب: اگر کسی خطرہ کا یقین یا احتمال نہ ہو اور ماں کو شدید نقصان نہ پہچ رہا ہو تو جائز نہیں ہے اور دیت واجب ہے ۔
جواب: اگر کسی خطرہ کا یقین یا احتمال نہ ہو اور ماں کو شدید نقصان نہ پہچ رہا ہو تو جائز نہیں ہے اور دیت واجب ہے ۔
جواب: جنین کے قتل عمد کے لئے قصاص نہیں ہے، بلکہ فقط دیت ہے ؛ لیکن و ارثین جنین کی دیت لینے کے بعد ایک کامل دیت کی آدھی کو ماں کے قتل کے سبب قتل کرنے والے کے وارثین کو ادا کرکے اس کو قصاص کرسکتے ہیں ۔
جواب: ان موارد میں سقط کرانا اشکال سے خالی نہیں ہے، خاص طور پر اس وقت جب مذکورہ بالا پیش بینیاں قطعی نہ ہوں۔
جواب: بچے کو سقط کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، مگر ضرورت کے وقت۔
جواب: جنین کے قتل عمد کے لئے قصاص نہیں ہے، بلکہ فقط دیت ہے ؛ لیکن و ارثین جنین کی دیت لینے کے بعد ایک کامل دیت کی آدھی کو ماں کے قتل کے سبب قتل کرنے والے کے وارثین کو ادا کرکے اس کو قصاص کرسکتے ہیں ۔
جواب: جس وقت بچہ ماں کے شکم میں حرکت کرنے لگ جاتا ہے اور یہ عام طور پر چار ماہ میں ہوتا ہے ۔
جواب: الف۔ اس کی حفاظت واجب نہیں ہے۔ب۔ گزشتہ جواب سے واضح ہو گیا کہ دیت واجب نہیں ہے۔ج: جب تک زندہ انسان کی صورت میں نہ ہو جائے، اس کی حفاظت پر دلیل موجود نہیں ہے۔د: ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ھ: اشکال سے خالی نہیں ہے۔
جواب: اگر بچہ ابتدائی منزلوں میں ہو اور انسانی شکل میں پوری طرح سے نہ ہوا ہو اور اس کا اس حالت میں باقی رہنا والدین کے لیے شدید عسر و حرج کا باعث ہو تو ان شرائط کے ساتھ اسے سقط کیا جا سکتا ہے، البتہ احتیاط کے طور پر دیت ادا کی جائے گی۔
جواب: الف۔ اس کی حفاظت واجب نہیں ہے۔ب۔ گزشتہ جواب سے واضح ہو گیا کہ دیت واجب نہیں ہے۔ج: جب تک زندہ انسان کی صورت میں نہ ہو جائے، اس کی حفاظت پر دلیل موجود نہیں ہے۔د: ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ھ: اشکال سے خالی نہیں ہے۔
جواب:یہاں پر سقط جنین کی دیت ماں کے اوپر ہے اور اس کی دیت حاکم شرع کو دی جائے گی اور بیت المال کے اخراحات میں خرچ ہوگئی۔
جواب: اگر بچہ ابتدائی منزلوں میں ہو اور انسانی شکل میں پوری طرح سے نہ ہوا ہو اور اس کا اس حالت میں باقی رہنا والدین کے لیے شدید عسر و حرج کا باعث ہو تو ان شرائط کے ساتھ اسے سقط کیا جا سکتا ہے، البتہ احتیاط کے طور پر دیت ادا کی جائے گی۔