جو شخص بیماری کی وجہ سے اعمال بجا لانے میں قادرنہیں ہے
اس شخص کا وظیفہ کیا ہے جوبیماری یا سی طرح کی دیگر وجوہات کی بناپر منیٰ کے اعمال یاطواف، سعی اور مکہ کے اعمال بجالانے پر قادر نہیں ہے ؟
جواب :۔ یہ شخص محصور کے حکم میں ہے لیکن اگر کسی کو نائب بنا سکتا ہے تو یہ کام حج کے اعادہ کے لئے کفایت کرے گا آئندہ سال دوبارہ حج کرنا لازم نہیں ہے ۔
اس شخص کا طواف کرنا جس کے ساتھ پیشاب کی تھیلی لگی ہے
اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ میرے ساتھ ، پیشاب کے لئے مخصوص تھیلی لگی رہتی ہے اور چونکہ بدن کے ہلتے ہی پیشاب نکل جاتا ہے ، اس صورت میں طواف اور نماز کے لئے میں کیا کروں ؟
جواب :۔ ایک وضو طواف کے لئے اور ایک وضو نماز کے لئے کافی ہے ۔
نماز طواف کے لئے نائب بنانے کے شرائط
نماز طواف کی نیابت کے مسئلہ میں کیا اس شخص میں جو اپنی قرائت کو تدریجاً آہستہ آہستہ صحیح کرسکتا ہے اور اس شخص میںجو صحیح کرنے پر قادر نہیں ہے کوئی فرق ہے ؟
جواب :۔ اگر تدریجی طور پر صحیح کرسکتا ہے تو اس پر واجب ہے کہ آہستہ آہستہ قرائت صحیح کرے وگر نہ جس قدر قدرت رکھتا ہے اسی مقدار میں نماز پڑھے اور نائب بنا نا لازم نہیں ہے یا جماعت کے ساتھ بجالائے ۔
حج واجب کو چھوڑ دینا
کیا حج واجب کو چھوڑا جاسکتا ہے ؟ اگر حج واجب کو چھوڑا جاسکتا ہے تو کس مرحلہ میں چھوڑا جاسکتا ہے اور اگر نہیں چھوڑا سکتا تو حج کے کس مرحلہ سے نہیں چھوڑا جاسکتا ؟
کسی بھی صورت میں واجب حج کو نہیں چھوڑا جاسکتا ؟ لیکن اگر انسان اس قدر مریض ہوجائے کہ وہ اپنے کام کو جاری نہ رکھ سکتا ہو، یا کوئی شخص اس کے لئے مانع ہوجائے (مثلا کوئی الزام لگا کر اس کو قید کردے) ان شرایط کو مدنظر رکھتے ہوئے احرام کو ترک کیا جاسکتا ہے (اگرمحرم ہو) یہ مسئلہ ہم نے مناسک حج میں لکھا ہے ۔
ایسا نائب جس نے حج کے اعمال کامل انجام نہیں دے
ایک شخص اجرت پر دوسرے شخص کی نیابت میں حج کرنے گیا تھا ، عمرہ تمتع انجام دینے کے بعد ، سکتہ قلبی( ہارڈ اٹیک ) میں مبتلا اور حج کے مناسک انجام دینے سے معذور ہو گیا اور ایران واپس آگیا ہے آئندہ سال حج سے مشرف ہوناچاہتا ہے ، کیا ان حالات کی اطلاع ان لوگوں کو دینا ضروری ہے جن کی نیابت میں اجرت پر حج کرنے گیا تھا نیز کیا آئندہ سال کے لئے منوب عنہ ( جس کی نیابت میں حج کرناچاہتا ہے ) دوبارہ اجازت حاصل کرنا لازم ہے ؟
جواب :۔ چنانچہ معین سال میں اجرت پر حج کرنے کے لئے اجیر ہوا تھا تو اطلاع اور اجازت لازم ہے ۔
جس شخص نے بغیر کسی عذر کے رمی جمرہ کے لئے نایب کیا ہو
حج کے ایام میں اگر شیطان کو پتھر مارنے کیلئے کسی دوسرے کو نائب بنائے اگر چہ یہ شخص خود مریض نہیں ہے اور ڈاکٹر وغیرہ نے بھی کچھ نہیں کہا ہے بلکہ دو آدمیوں نے اس کواس بات کی ترغیب دلائی اور اس نے بھی قبول کرلیا اور خود نہیں گیابلکہ کسی دوسرے شخص کو بھیج دیا ، اب اسے کیا کرنا چاہئے؟
اس کا حج باطل نہیں ہے لیکن اگلے سال نایب کرے تاکہ وہ اس کی طرف سے اس عمل کو انجام دے ۔
جس نایب نے عمرہ تمتع کو ذی القعدہ میں انجام دیا ہو اور کسی کام کے لئے حرم سے نکل جائے
اگر حج تمتع پر جانے والے قافلہ کے خدمت گزارماہ ذی قعدہ میں مکہ پہنچ جائیں اور عمرہ تمتع کو بجالائیں اور ماہ ذی الحجہ میں ان سے کہا جائے کہ قافلہ کے کسی کام کو انجام دینے کےلئے حرم سے باہر عرفات یا دوسرے علاقہ میں جائیں تو کیا اس کی نیابت میں اشکال ہے ؟ اور کیا دوبارہ مکہ واپس جائے ؟
اس کی نیابت میں کوئی حرج نہیں ہے اور دوبارہ احرام کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔
جس شخص نے حج نہیں کیا ہے اس کا حج میقاتی انجام دینا
جو شخص حج پر نہیں گیا ہے کیا وہ کسی کا حج میقاتی بجالاسکتا ہے ؟
جوشخص حج پر نہیں گیا ہے وہ حج میں نایب ہوسکتا ہے اگر چہ بہتر یہ ہے کہ جو پہلے حج پرجا چکا ہے وہ حج بجالائے ۔
اس شخص کا حج جس کی نماز صحیح نہ ہو
جو شخص جاہل ہے اور ا س کی نماز بھی کامل نہیں ہے یعنی نماز پڑھنا صحیح سے نہیں سیکھا ہے ، اس کے باوجود ، اب اپنے مرحوم باپ کی نیابت میں حج کرنا چاہتا ہے کیا اس کا حج صحیح ہے ؟
جواب:۔ اگر نماز طواف کا موقعہ آنے سے پہلے کی مدت میں ، اپنی نماز کو کامل کرسکتا ہے تو اس صورت میں کوئی ممانعت نہیں ہے ورنہ اس صورت کے علاوہ اس کی نیابت میں اشکال ہے ۔