سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

فٹبال کے کھلاڑیوں کے لئے روزہ رکھنا

میں نے یورپ کے ایک فٹبال کلَب کے معاہدہ پر دستخط کئے ہیں کہ ایک سال تک ان کے اختیار میں رہوں، قاعدتاً ضروری ہے کہ کھیل اور جسمانی سخت مشقوں کے تمام پرورگراموں میں جو آئندہ میں ہونے والے مقابلوں میں کامیابی کے باعث ہوتے ہیں، ان کے تابع رہوں، جبکہ جسمانی سخت ورزشوں کا کچھ حصّہ رمضان المبارک میں واقع ہوتا ہے جن کا روزہ کی حالت میں انجام دینا ممکن نہیں ہے اور دوسری طرف کلب کا سرپرست کہتا ہے کہ ”تم ایک مومن اور متدین انسان ہوں اور ہم نے پہلے سے لاکھوں خرچ کرکے تمھارے وقت کو خرید رکھا ہے اب اگر ان مشقوں میں تمھاری شرکت نہ کرنے کی وجہ سے ٹیم ہارتی ہے تو میں تم سے راضی نہیںہوں چونکہ تم اس سال ہم سے تنخواہ لوگے بہرحال تم نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیا ہے لہٰذا تمھیں روزہ نہیں رکھنا چاہیے“کیا میں اس کلب سے معاہدہ اور اس ٹیم میں رہنے کا عہد کرنے کی بنیاد پر نیز اس ٹیم کی کامیابی کی خاطر (کہ جس کا لازمہ روزہ نہ رکھنا ہے) روزہ نہ رکھوں اور اگلے سال اس کی قضا کروں؟

ایک مسلمان کی شان نہیں ہے کہ اس طرح کے معاہدے کرے کیونکہ یہ معاہدہ شرعاً باطل ہے بہرحال دوسروں سے کہنا چاہیے کہ ہمارا مذہبی عقیدہ اس چیز کی اجازت نہیںدیتا، ہاں البتہ اگر کوئی چارہ نہیں ہے تو رمضان کے پہلے روز مثلاً دن میں ایک گھنٹے کے لئے کہیں چلے جائیں اور پلٹ آئیں اور پھر دس دن سے پہلے اسی طرح سفر کا کرلیں، بشرطیکہ آپ طولانی مدت مثلاً ایک سال تک وہاں پر رہیں ۔

جس شخص نے بالغ ہونے کے پہلے سال روزے نہیں رکھے

ایک شخص نے رمضان المبارک کے مہینہ میں چند روز عمداً روزے نہیں رکھے لیکن اس کو صحیح تعداد معلوم نہیں ہے اس صورت میں اس کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ جس قدر روز ے کے چھوڑنے کا یقین ہے ، اسی تعداد میں روزوں کی قضا کرے اور کفارہ بھی دے لیکن اگر اس کے لئے سخت ہو اور انجام نہ دے سکتا ہو تو اس صورت میں ، توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ۱۴۰۲ کے مطابق عمل کرے ۔

قضا روزوں کی تعداد میں شک

اس وقت میری عمر تقریبا ً ۲۲ / سال ہے اور قریب چار سال سے اپنے تمام روز ے رکھ رہاہوں لیکن اس سے پہلے کے چند روزے بعض وجوہات کی بناپر نہیں رکھے ہیں اور مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ ان روزوں کی تعدادکیا ہے ، اس سلسلہ میں میرا کیا وظیفہ ہے؟

جواب:۔ جس تعدا میں روزے نہ رکھنے کا یقین ہے اسی تعداد میں روزے کی قضاکرےںاور اگر عمداً روزے نہیں رکھے تھے تو کفارہ بھی واجب ہے ، البتہ اگر روزے کے مسائل سے آگاہ نہیں تھے تو کفارہ واجب نہیں ہے ۔

روزے کا کفارہ ان اشخاص کو دینا جن کا نفقہ واجب ہے

جس خاتون نے اپنے بالغ ہونے کے پہلے سال ، روزے نہیں رکھے ، اس کا کیا وظیفہ ہے اور اگر قضا کرے تو کیسے ؟

جواب:۔ اس صورت میں اس پر کفارہ نہیں ہے ، خواہ جاہل مقصر تھی یاجاہل قاصر ، لیکن اگر عمداً او رجانتے ہوئے روزے نہیں رکھے تو کفارہ ہے ، نیز مسئلہ کی تمام صورتوں میں روزوں کی قضا لازم ہے ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت