اجرت پر عمل ( نماز وغیرہ) کرنے والے (اجیر) کیلئے ثواب
جو لوگ اجرت پر عبادت کرنے کے لئے ( یعنی اجرت پر نماز اور روزہ و حج بجا لاتے ہیں )یا اجرت پر دوسرے کام کرنے کے لئے آتے ہیں مثال کے طور پر مزدوری پر مسجد اور مام باڑہ کی تعمیر کرتے ہیں اور اپنی مزدوری بھی لیتے ہیں ،کیا ان کو خدا وند عالم ثواب بھی دے گا ؟
چنانچہ ،مزدور اور اجرت پر کام کرنے والے لوگوں کا قصد ، بندوں کو ان کی ذمہ داریوں اورقرضوں سے نجات دلانا ہو، تو انہیں ثواب بھی ملے گا۔
روزہ دار کے لئے ۸۰فی صد ضرر کا احتمال
بعض موقعوں پر ڈاکٹر حضرات بیماروں کے لئے اپنی رائے کا اس طرح اظہار کرتے ہیں :”اس شخص کے لئے روزہ رکھنا ۸۰فی صد نقصان دہ ہے“ اس سے ان کی مراد یہ ہوتی ہے کہ ایک علمی سروے کے مطابق ایسے مرض میں مبتلا افراد نے اگر روزہ رکھا ہے تو ان میں سے ۸۰فی صد مریضوں کو نقصان ہوا ہے، اگر یہ اظہار رائے انسان کے لئے یقین آور ہو، لیکن اپنی حالت کو اس سروے پر تطبیق نہ دے تو اس کے لئے روزہ کا کیا حکم ہے؟
ایسے سروے اگر متدین اطبّاء سے سنے جائیں تو طبیعی طور پر ضرر کے خوف کا باعث ہوتے ہیں لہٰذا اس صورت میں روزہ واجب نہیں ہے ۔
فٹبال کے کھلاڑیوں کے لئے روزہ رکھنا
میں نے یورپ کے ایک فٹبال کلَب کے معاہدہ پر دستخط کئے ہیں کہ ایک سال تک ان کے اختیار میں رہوں، قاعدتاً ضروری ہے کہ کھیل اور جسمانی سخت مشقوں کے تمام پرورگراموں میں جو آئندہ میں ہونے والے مقابلوں میں کامیابی کے باعث ہوتے ہیں، ان کے تابع رہوں، جبکہ جسمانی سخت ورزشوں کا کچھ حصّہ رمضان المبارک میں واقع ہوتا ہے جن کا روزہ کی حالت میں انجام دینا ممکن نہیں ہے اور دوسری طرف کلب کا سرپرست کہتا ہے کہ ”تم ایک مومن اور متدین انسان ہوں اور ہم نے پہلے سے لاکھوں خرچ کرکے تمھارے وقت کو خرید رکھا ہے اب اگر ان مشقوں میں تمھاری شرکت نہ کرنے کی وجہ سے ٹیم ہارتی ہے تو میں تم سے راضی نہیںہوں چونکہ تم اس سال ہم سے تنخواہ لوگے بہرحال تم نے ہمارے ساتھ معاہدہ کیا ہے لہٰذا تمھیں روزہ نہیں رکھنا چاہیے“کیا میں اس کلب سے معاہدہ اور اس ٹیم میں رہنے کا عہد کرنے کی بنیاد پر نیز اس ٹیم کی کامیابی کی خاطر (کہ جس کا لازمہ روزہ نہ رکھنا ہے) روزہ نہ رکھوں اور اگلے سال اس کی قضا کروں؟
ایک مسلمان کی شان نہیں ہے کہ اس طرح کے معاہدے کرے کیونکہ یہ معاہدہ شرعاً باطل ہے بہرحال دوسروں سے کہنا چاہیے کہ ہمارا مذہبی عقیدہ اس چیز کی اجازت نہیںدیتا، ہاں البتہ اگر کوئی چارہ نہیں ہے تو رمضان کے پہلے روز مثلاً دن میں ایک گھنٹے کے لئے کہیں چلے جائیں اور پلٹ آئیں اور پھر دس دن سے پہلے اسی طرح سفر کا کرلیں، بشرطیکہ آپ طولانی مدت مثلاً ایک سال تک وہاں پر رہیں ۔
جس شخص نے بالغ ہونے کے پہلے سال روزے نہیں رکھے
ایک شخص نے رمضان المبارک کے مہینہ میں چند روز عمداً روزے نہیں رکھے لیکن اس کو صحیح تعداد معلوم نہیں ہے اس صورت میں اس کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ جس قدر روز ے کے چھوڑنے کا یقین ہے ، اسی تعداد میں روزوں کی قضا کرے اور کفارہ بھی دے لیکن اگر اس کے لئے سخت ہو اور انجام نہ دے سکتا ہو تو اس صورت میں ، توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ۱۴۰۲ کے مطابق عمل کرے ۔
جس شخص کو رمضان کے اٹھائیس دن نصیب ہوئے ہوں
واجب النفقہ ( یعنی جس کا نفقہ واجب ہے) کیا اس کو کفارہ دینا جائز ہے ؟
جواب:۔ احتیاط یہ ہے کہ جس کا نفقہ واجب ہے اس کو مطلقاً کفارہ نہ دیاجائے ۔
ڈاکٹر کا نرس کو ترک عبادت کے لیے کہنا حیثیت رکھتا ہے
ڈاکٹر یا نرس کا یہ کہنا کہ مریض کے لیے روزہ رکھنا، اعضاء کا حرکت دینا، وضو اور نماز کے لیے پانی استعمال کرنا وغیرہ نقصان دہ ہو سکتا ہے تو کیا ان کی یہ بات شرعی جواز پیدا کرنے کے لیے کافی ہو سکتی ہے؟
جواب: اگر ان کے منع کرنے سے ضرر کا خوف پیدا ہو جائے تو ان کی بات شرعی جواز کی حیثیت پیدا کر سکتی ہے ۔
قضا روزوں کی تعداد میں شک
اس وقت میری عمر تقریبا ً ۲۲ / سال ہے اور قریب چار سال سے اپنے تمام روز ے رکھ رہاہوں لیکن اس سے پہلے کے چند روزے بعض وجوہات کی بناپر نہیں رکھے ہیں اور مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ ان روزوں کی تعدادکیا ہے ، اس سلسلہ میں میرا کیا وظیفہ ہے؟
جواب:۔ جس تعدا میں روزے نہ رکھنے کا یقین ہے اسی تعداد میں روزے کی قضاکرےںاور اگر عمداً روزے نہیں رکھے تھے تو کفارہ بھی واجب ہے ، البتہ اگر روزے کے مسائل سے آگاہ نہیں تھے تو کفارہ واجب نہیں ہے ۔
مستحب روزہ رکھنے کے لئے والدین کی اجازت
میں امام خمینی رحمة اللہ علیہ کا مقلد تھا اور جناب عالی کے فتوے سے اب بھی امام ۺ کی تقلید پر باقی ہوں مستحب روزوں کے سلسلہ میں انہوں نے فرمایا ہے اگر ماں باپ اور دادا کی اذیت کا سبب بن جائے تو مستحب روزہ جائز نہیں ہے ۔ ملحوظ رہے کہ میں شادی کرنے پر قادر نہیں ہوں اور حرام کام سے بچنے کا ، مستحب روزے رکھنا مجھے بہترین راستہ نظر آتا ہے دوسری جانب ماں باپ میرے مستحب روز ے رکھنے پر راضی نہیں ہےں اور میں ان کو ناراض بھی نہیں کرسکتا کیا مذکورہ شرائط کو نظر میں رکھتے ہوئے ماں باپ کی مرضی کے بغیر روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
جواب:۔ مذکورہ فرض میں آپ کے لئے مستحب روزہ رکھنا جائز ہے لیکن کوشش کریں اور جس قدر بھی ہو سکے ان کی رضایت حاصل کریں ۔
روزے کا کفارہ ان اشخاص کو دینا جن کا نفقہ واجب ہے
جس خاتون نے اپنے بالغ ہونے کے پہلے سال ، روزے نہیں رکھے ، اس کا کیا وظیفہ ہے اور اگر قضا کرے تو کیسے ؟
جواب:۔ اس صورت میں اس پر کفارہ نہیں ہے ، خواہ جاہل مقصر تھی یاجاہل قاصر ، لیکن اگر عمداً او رجانتے ہوئے روزے نہیں رکھے تو کفارہ ہے ، نیز مسئلہ کی تمام صورتوں میں روزوں کی قضا لازم ہے ۔