تعلیم حاصل کرنے کے مقامات پر نماز و روزے کا حکم
ایک طالب علم کے تعلیم حاصل کرنے کی جگہ ، جائے سکونت سے چار فرسخ کی دوری پر واقع ہے یہ طالب علم نماز او ر روزہ کس طرح بجالائے؟
جواب:۔ اگر رفت و آمد ہمیشہ جاری ہے تو نماز کامل پڑھے اور روزہ رکھے۔
جواب:۔ اگر رفت و آمد ہمیشہ جاری ہے تو نماز کامل پڑھے اور روزہ رکھے۔
جب کبھی کوئی شخص ایک جگہ طولانی مدت مثلاً ایک سال یا زیادہ تک رہنے کا قصد کرے تو وہ جگہ اس کے وطن کے حکم میں ہوگی۔
جواب:۔ آپ بندر عباس اور شیراز میں نمازوں کو کامل پڑھیں اور روزہ بھی رکھیں لیکن دونوں کے درمیانی راستہ میں آپ کی نماز اور روزہ قصر ہے ۔
جواب:۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوا ہے کہ بڑے یاچھوٹے شہر میںکوئی فرق نہیں ، بلکہ بلاد کبیرہ و صغیرہ ، مسافر کے احکام میں برابر ہیں ، مگر یہ کہ شہر اس قدر بزرگ اور وسیع ہو کہ اس کا ہرمحلہ ایک الگ اور مستقل شہر شمار ہوتا ہو جیسے شمیر ان اور شہر رَی کہ تہران سے ملے ہونے کے باوجود، مستقل شہر کا درجہ رکھتے ہیں ، لیکن دیگر محلہ ، تہران کا حصہ شمار ہوتے ہیں اور ان محلوں میں جو مستقل شہر کا درجہ رکھتے ہیں اگر ان کا در میانی فاصلہ ،قصر ہونے کی حد تک ہو تو نماز قصر ہے ، ورنہ نماز کا مل ہے اور مسافت کا معیار شہر کے آخری گھر ہیں ۔
جواب:۔ ان کا وظیفہ بھی پہلے مسئلہ کے مطابق ہے ۔ ج)۔تیسرے گروہ کے کام کا مقام آرامگاہ سے شرعی مسافت کا فاصلہ ہے ،یہ لوگ بھی روزانہ یااکثر، کام پرجاتے ہیں اور اپنے کام کی نو عیت کے اعتبار سے ، ظہر سے پہلے یا بعد میں واپس آجاتے ہیں ۔ جواب:۔ یہ لوگ کثیر السفر ہیں ،( زیادہ سفر کرنے والوں کے لئے نماز روزہ قصر نہیں ہے ) د)۔ اسی گروہ کے کچھ لوگ یعنی جن کے کام کے مقام کا فاصلہ ، شرعی مسافت کے برابر ہے ، ایک ہفتہ دن میں کام پرجاتے ہیں ، رات میں واپس آجاتے ہیں اور ایک ہفتہ رات میں کام پر جاتے ہیں دن میں واپس آجاتے ہیں ۔ جواب:۔ ان کاوظیفہ گذشتہ مسئلہ کے مطابق ہے ۔ ھ)۔ کچھ لوگ آرامگاہ پر ہی کام کرتے ہیں لیکن کبھی کبھی وقتی طور پر ،اتفاق سے شرعی مسافت طے کرتے ہیں اورپھر دوبارہ اپنے مقام یعنی آرامگا ہ پر واپس جاتے ہیں ۔جواب:۔ اگر انہوں نے وہاں آرامگاہ پر دس دن تک رہنے کا قصد نہیں کیا ہے تو ان کی نماز راور روزہ قصر ہے ۔ و)۔ کیا ان لوگوں میں جو زیادہ مدت سے ، اس کام میں مصروف ہیں ،اور ان لوگوں میں جو نئے نئے کام پر آئے ہیں کوئی فرق ہے ؟ جواب:۔ کوئی فرق نہیں ہے
جواب:۔ بلاد کبیرہ ( بڑے شہر ) اور غیر بلاد کبیرہ کا حکم ایک ہے مگر اس صورت میں کہ جب شہر کا ہر محلہ ایک مستقل شہر شمار ہوتا ہو۔
الف وب: وطن وہجگہ ہوتی ہے جہاں انسان لگاتار رہ رہا ہو اور کم از کم ہر سال پر چند مہینے رہے، اور بقیہ چیزیں جو آپ نے تحریر کی ہیں ان کا کوئی اثر نہیں ہے ۔د: اگر اس کا قصد ہو کہ مستقبل قریب میں (مثلاً چند سالوں کے اندر) اس جگہ کوسکونت کے لئے اختیار کرے گا تو وطن سے اعراض حاصل نہیں ہوگا اور اس جگہ اس کی نماز اور روزے پورے ہیں، اس صورت کے علاوہ اس کی نماز قصر ہے ۔ه: تقلید کے مسئلہ میں تابع نہیں ہیں لیکن وطن اور اعراض وطن کے سلسلے میں اگر وہ باپ کے ساتھ رہتے ہوں اور اس کی نظر کے موافق ہوں تو اس کے تابع شمار ہوںگے ۔و : اس کی کوئی تاثیر نہیں ہے ۔
جواب:۔ آپ کا وظیفہ کامل نماز اور روزہ رکھنا ہے ، اور اگر کبھی دس دن ٹھہرے تو پہلے سفر میں ، قصر ہے ۔
جواب:۔ نماز کامل پڑھنا ضروری ہے ۔
جواب:۔ تمام مسافروں کی طرح اس کا وظیفہ قصر اور افطار ہے ۔
جواب: ۔ اگر اس کے اہل عیال ہمیشہ اس کے ساتھ رہتے ہیں تو ان کی نما زکامل ہے۔
ایسا شخص کثیر السفر اور اس کی نماز و روزہ پورا ہے ۔کام سے مربوط مسافرت کے علاوہ میں اس کی نماز اور روزہ قصر ہے ۔اگروہ سفر زیادہ طولانی نہ ہو تو اس کے کثیر السفر ہونے کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا ۔