سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

اگر وارثین تین ابوینی (ماں باپ دونوں کی طرف سے ) بہنیں ایک دادی اور ایک نانا ہوں

ایک شخص فوت ہوا، انتقال کے وقت اس کے ورثہ یہ ہیں: تین حقیقی بہنیں (جن کے ماں باپ ایک ہوں)دادی اور نانا، مذکورہ وارثوں کی میراث کے حصّے کا دقیق میزا ن کیا ہے اور کیسے ان میں تقسیم ہوگا؟

جواب: نانا، بھائی کے مثل اور دادی بہن کے مثل ہے ؛ اس بناپر مال کے چھ حصّے کئے جائیں گے، دو حصّے نانا کو دےے جائیں گے اور بقیہ چار حصے دادی اور تین بہنوں میں تقسیم ہوںہو گے ، ہر ایک کو ایک حصہ ملے گا۔

اگر وارثین بیوی/ شوہر ، ابوینی بھائی اور امّی (ماں کی طرف سے) بھائی اور بہن ہوں

اس صورت میں جبکہ متوفی کے ورثہ یہ ہوں: ۱۔شوہر ۲۔ابوینی بھائی ۳و۴۔ ایک امّی بہن اور ایک بھائی ہر ایک کے حصہ کا میزا ن کیا ہے؟

جواب: مفروضہ سوال میں شوہر آدھے کا حقدار ہے اور مال کا ۳/۱ ایک تہائی حصہ ماں کی جانب سے سوتیلی بہن اور بھائی کو ملے گا اور وہ حصہ ان میں برابر سے تقسیم ہوگا اور باقی سب یعنی چھٹا حصہ حقیقی بھائی سے متعلق ہوگا۔

اگر وارث بہن کے بچّے اور چچا زاد ہوں

مرحوم زید کے وارثوں میں، ایک بھانجا جو اس کی ماں جائی بہن کا بچہ ہے، اور تین چچازاد بھائی ہیں جو با حیات ہیں، مرحوم زید کی میراث کیسے تقسیم کی جائے گی؟

جواب: بھانجہ کے ہوتے ہوئے، چچا زاد بھائیوں کو میراث نہیں ملے گی اور اگر دوسرا کوئی وارث نہیں ہے تو تمام مال اسی بھانجہ (یا بھانجی) کو دیا جائے گا ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت