شادی کےلئے استخارہ
کیا لڑکی کا رشتہ کرنے کیلئے استخارہ کا کوئی مورد ہے ؟
جواب:۔جب بھی مشورہ اور ضروری تحقیقات کرنے کے بعد مشکل حل نہ ہو پائے تو استخارہ کیا جاسکتا ہے
جواب:۔جب بھی مشورہ اور ضروری تحقیقات کرنے کے بعد مشکل حل نہ ہو پائے تو استخارہ کیا جاسکتا ہے
جواب:۔کسی بھی مورد میں دوبارہ استخارہ کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ کافی عرصہ گذر جائے یا جس کام کیلئے استخارہ کرایا ہے، اس کے حالات و شرائط بدل جائیں
جواب:الف۔اگر مشاہدہ کا دعویٰ نکرے تو کوئی خاص رسم کیےٴ بغیر اس کے ساتھ ازدواجی زندگی کو جاری رکھ سکتا ہے، لیکن اس پر جو الزام لگا یا ہے اس سلسلہ میں زوجہ حاکم شرع کے یہاںحد قذف (الزام لگانے کی سزا) کا تقاضا کر سکتی ہے (اس کی سزا اسّی کوڑے ہیں) مگر یہ کہ زوجہ اس کو معاف کردے .جواب: ب:۔جی ہاں لازم ہے ( ازدواجی) زندگی جاری رکھے .جواب:ج۔اگر شوہر طلاق دینے پر راضی ہو جائے تو کوئی اشکال نہیں ہے .
جواب:۔کسی کو بھی دوسرے کی توہین کرنے کا حق نہیں ہے یہاں تک شوہر و زوجہ کو بھی نہیں .
جواب:۔بہتر یہ ہے کہ مسلمان ہمیشہ اپنے وعدہ کو پورا کرے مگر ان موقعوں پر کہ جب وہ قادر نہ ہو .
جواب:۔باپ کی ولایت کا حق دوسرے کو دینے کے قابل نہیں ہوتا، نہ رقم کے بدلے اور نہ بغیر رقم کے .
جواب:۔ماں اس صورت میں شیر بہا لے سکتی ہے کہ جب نکاح میں شرط رکھے اور عقد پڑھتے وقت اس شرط کو بیان کیا جائے .
جواب:۔چنانچہ عقد سے پہلے نکاح نامہ کے بارے میں کوئی خاص شرط یا معاہدہ طے نہ کیا گیا ہو تو نکاح نامہ کو دلہن کے گھر والوں کو دینا چاہیےٴ اور ضرورت پڑنے پر شوہر اس کی گواہیدفتر (شادی بیاہ سے متعلق دفتر) سے حاصل کرسکتا ہے
جواب:۔ خطرہ پیدا کرنے کی صورت میں جائز نہیں ہے .
جواب:۔ اگر شادی کو ترک اور احتیاط پر عمل کرسکتے ہوں نیز شدید مشقت کا شکار نہ ہوں تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ شادی کرنے سے صرف نظر کریں لیکن اگر شادی کرنے پرمجبور ہوں تو اُن دولڑکیوں کی نمبروار یکی بعد دےگری ایک مرد سے شادی کردیں اس ترتیب کے ساتھ کہ پہلے وہ مرد، ان میں سے ایک لڑکی سے شادی کرے اور بعد میں اُسےطلاق دینے اور اس کے عدت گذارنے کے بعد دوسری سے شادی کرے (البتہ باربار طلاق کی مشکل سے بچنے کیلئے نکاح متعہ سے استفادہ کرسکتا ہے) دو جڑواں لڑکوں کےسلسلے میں بھی احتیاط یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو شادی نکریں، اور ضرورت کی صورت ایک وقت میں ایک لڑکی سے شادی کرنا جائز نہیں ہے لیکن اوپر بیان کیےٴ گئے طریقہ کے مطابقایک عورت سے شادی کرسکتے ہیں ، بہر حال چونکہ اس طرح کے اشخاص بہت ہی کم ہوتے ہیں لہذا، ان شرعی احکام کا بیان بھی، اگر عجیب نظر آئے تو بحث و گفتگو کی جگہ نہیں ہے
جواب:۔عدالت سے مراد یہ ہے کہ ان میں ہر بیوی کے ساتھ اس کے حالات کے مناسب سلوک کرے اور ہمیشہ عدالت کا مطلب برابری نہیں ہوتا اور حق القسم (بیوی میں راتوںکو تقسیم کرنے کا حق) کے سلسلہ میں یہ ہے کہ ہر چہار راتوں میں سے، ہر زوجہ کیلئے ایک شب مخصوص کرے