معاطاتی (غیر لفظی یعنی معین صیغوں کے بغیر) شادی
معاطاتی (غیر عربی) شادی کا کیا حکم ہے اور اس کے شرائط کیا ہیں ؟ اگر آپ کی تقلید کرنے والا کوئی ایک شخص اس مسئلہ (بالفرض آپ کی نظر میں معاطاتی شادی کے صحیح نہ ہونے کی صورت ) میں دوسرے مجتہد کی طرف رجوع کرے تو کیا حکم ہے ؟ اگر کوئی شخص مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے (غیر لفظی شادی کے صحیح نہ ہونے کی صورت میں) کسی سے اس قسم کی شادی کرلے اور اس کے بعد اس کا حکم سمجھ جائے ، تو اس کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔معاطاتی (غیر لفظی) شادی کے نام سے کوئی چیز نہیں ہے، اور اس قسم کی شادی باطل ہے .
شادی سے پہلے دیے گئے تحفہ وتحائف کا حکم
لڑکی اور لڑکے کی منگنی کی مٹھائی کھاتے ہیں، لڑکا اور اس کے بزرگ کچھ تحفہ تحائف منگیتر اور اس کے گھر والوں کے لئے لے جاتے ہیں، اگر ان کی منگنی ٹوٹ جائے یا دونوں میں سے کوئی ایک مرجائے تو اس صورت میں ان دئے گئے تحفوں کا کیا حکم ہے ؟
جواب:۔ان میں سے جو استعمال نہیں ہوئے انہیں واپس لوٹائیں لیکن جسقدر استعمال ہوگئے ہوں ان کے بارے میں وہ لوگ مقروض نہیں ہیں .
وہ تحفہ وتحائف جو لڑکی کے گھر والے دیتے ہیں
عام رواج کے مطابق نکاح اور رخصتی کے بعد دلہن کے گھر والے اپنی بیٹی کیلئے کچھ تحفہ و ہدیے لے جاتے ہیں، ان شوہر بیوی کے جدا ہونے یا دلہن کے مرنے کے بعد وہ تحفہ کس کے ہیں ؟
جواب:۔اگر کوئی خاص قرینہ نہ پایا جائے تو ظاہر یہ ہے کہ لڑکی کی ملکیت ہیں، جو باپ نے اپنی بیٹی کے احترام اور شوہر کے نزدیک اس کی عزت وآبرو بڑھانے کے لئے دیے ہیں
شادی کرنے پر قادر نہ ہونے کی وجہ سے خود کو عقیم کرلینا
اگر کوئی مرد کسی طور پر بھی، شادی کرنے پر قادر نہ ہو، یعنی اس نے اپنی زندگی میں ہمیشہ شکست و ہزیمت اٹھائی ہے یہاں تک کہ کمترین قسم کی شادی کرنے پر بھی قادرنہیں ہے، اور شادی نکرنے سے، اس کے جسم میں اختلاج ہو جاتا ہو، کیا ایسا شخص، دوا کھا کر یا آپریشن کے ذریعہ اپنی مردانہ طاقت کو ختم کرسکتا ہے ؟
جواب:۔ جائز نہیں ہے اس کو صبر کرنا لازم ہے، جب تک خداوند عالم اس کیلئے کوئی گشائش و راستہ فراہم کرے .
امور خانہ داری کے انجام دینے کی شرط لگانا
کیا یہ شرط لگا نا کہ ہونے والی بیوی ، گھر کے روز مرہ کے کام ( امور خانہ داری ) انجام دیگی ، صحیح ہے ؟ اور اگر شرط پر عمل نہ کرے تو اس صورت میں کیا حکم ہے ؟
جب یہ شرط لگائیں شرط پر عمل کرنا لازم ہے ، اور اگر شرط کے خلاف عمل کرے تو اس صورت میں ، بیوی ان کاموں کا خرچ ( اجرت ) ادا کرے ۔
اس خاتون کا حکم جس کا شوہر مفقود (لاپتہ) ہو
اس عورت کا کیا وظیفہ ہے جس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اور اس مدّت میں اس عورت کا نفقہ کہاں سے ادا کیا جائے گا ؟
جواب:۔جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کی چند حالت ہیں :الف)اگر صبر کرے تاکہ اس کی کوئی خبر مل جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے، اس صورت میں اس کا نفقہ شوہر کے مال سے ادا کرنا چاہیےٴ .ب) اگر کوئی نفقہ دینے والا مل جائے، ولی ہو یا غیر ولی ہو، تو صبر کرے مگر یہ کہ شدید عسر و حرج یا مہم ضرر ونقصان ہوجائے، اس صورت میں حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .ج)ان دو صورتوں کے علاوہ، بات ، حاکم شرع تک جائے گی اور حاکم شرع، چار سال تک، اس کے لاپتہ ہونے کے مقام کے آس پاس کے علاقوں میں، تفتیش کرائے گا، اگر پھر بھی پتہ نہ چلے تو پہلے اس کے ولی کو طلاق دینے کی پیشکش کرے گا، اور اگر اس نے طلاق نہ دی تو خود طلاق دیدے گا، اس کے بعد عدّت وفات رکھے گی،(اگر چہ طلاق رجعی کی عدّت کافی ہونا بھی، قوی ہے، لیکن حتی الامکان احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیےٴ) تب شادی کرے گی، اور اگر عدّت کے دوران ، پہلا شوہر آجائے تو وہی بہتر ہے، اور اگر عدّت کے ختم ہونے کے بعد (یہاں تک کہ دوسری شادی کرنے کے بعد بھی) پہلا شوہر آجائے تو بھی طلاق نافذ ہے،، اور فقط دونوں کی رضایت اور دوبارہ نکاح کے ذریعہ واپسی کا امکان ہے
جو رقم داماد سے وصول کی جاتی ہے اس کا خمس
افغانستان کے لوگوں اور شیعوں کے درمیان رواج ہے کہ شادی میں مہر کی رقم کے علاوہ کچھ رقم لڑکی کا باپ، داماد سے وصول کرتا ہے کیا یہ رقم حلال ہے اور اگر اس رقم پر ایک سال گذر جائے تو کیا اس پر خمس واجب ہے ؟
جواب:۔اگر مذکورہ رقم کو عقد کے ضمن میں باپ کیلئے قرار دیا جائے تو حلال ہے اور سال گذرنے کے بعد اس پر خمس واجب ہے .
جو رقم داماد سے جہیز کےلئے حاصل کی گئی ہے
لڑکی کے والد اپنی بیٹی کے جہیز کیلئے جو رقم داماد سے وصول کرتے ہیں وہ اگر جہیز کی مقدار سے زیادہ ہو (یعنی جہیز خرید کر بچ جائے) کیا وہ رقم لڑکی کے والد کیلئے حلال ہے ؟
جواب:۔اگر عقد کے ضمن میں،شرط کے طور پر وہ رقم لڑکی کے والد بزرگوار کیلئے قراردی جائے تو اضافی رقم ان کیلئے حلال ہے اور اگر لڑکی کیلےٴ قرار دی گئی ہو اور مہر کا حصّہ ہو تو لڑکی کی ملکیت ہے .