ماں کا حمل کی حفاظت کرنا
کیا رحم میں بچہ کی حفاظت کرنا واجب ہے؟ یعنی ماں کے لیے بچہ کی حفاظت اور سلامتی کے تمام وسائل کا مہیا اور فراہم کرنا ضروری ہے؟
جواب: جہاں تک اس کے لیے ممکن ہو، اتنا کرنا واجب و ضروری ہے ۔
جواب: جہاں تک اس کے لیے ممکن ہو، اتنا کرنا واجب و ضروری ہے ۔
جواب: الف۔ اگر ایسا ہونا قطعی اور یقینی ہو تو نہ صرف یہ کہ ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ ایسا کرنا ہی مطابق احتیاط ہے۔ب: دونوں صورتوں میں کوئی فرق نہیں پایا جاتا ہے۔
جواب: الف۔ اگر ایسا ہونا قطعی اور یقینی ہو تو نہ صرف یہ کہ ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ ایسا کرنا ہی مطابق احتیاط ہے ۔ب: دونوں صورتوں میں کوئی فرق نہیں پایا جاتا ہے ۔
جواب: مذکورہ تینوں صورتوں میں (حمل ٹھرنے کے بعد) نطفہ منتقل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن چونکہ ایسا کرنا عام طور پر حرام لمس و نظر کا باعث ہوتا ہے لہذا صرف ایسی صورت میں جائز ہے جہاں شدید ضرورت کا تقاضا ہو۔
جواب: مذکورہ تینوں صورتوں میں (حمل ٹھرنے کے بعد) نطفہ منتقل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ لیکن چونکہ ایسا کرنا عام طور پر حرام لمس و نظر کا باعث ہوتا ہے لہذا صرف ایسی صورت میں جائز ہے جہاں شدید ضرورت کا تقاضا ہو۔
جواب: جس وقت بچہ ماں کے شکم میں حرکت کرنے لگ جاتا ہے اور یہ عام طور پر چار ماہ میں ہوتا ہے ۔
جواب: اگر ایسا ضرر ہے، جو درد سے نجات دلانے کے لیے دی جانے والی دوا کے مقابلہ میں عقلاء کے نزدیک قابل قبول ہوتا ہے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر ضرر ایسا ہو جو اس کی جان کو خطرہ میں ڈال رہا ہو تو جائز نہیں ہے اور اگر مریضہ کو ضرر نہ پہچا کر شکم میں موجود بچے کو نقصان پہچا رہی ہو تو بھی جائز نہیں ہے ۔
جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے ۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے ۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے ۔
جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے۔
جواب: ڈاکٹر کے انہیں بتا دینے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔