توضیح المسائل کے چند مسائل میں احتیاط کا حکم
مسئلہ نمبر ٥٣٨ ، ٤٥٢ ، ١١٨ و ٣٨٠میں احتیاط سے مراد کونسی احتیاط ہے ؟
مسئلہ نمبر ٤٥٢ میں احتیاط واجب ہے اور باقی مسائل میں احتیاط مستحب ہے .
مسئلہ نمبر ٤٥٢ میں احتیاط واجب ہے اور باقی مسائل میں احتیاط مستحب ہے .
دلیل ظنی معتبر کو امارہ کہتے ہیں۔ جیسے عادل گواہ کی گواہی، کبھی کبھی دلیل قطعی کو بھی امارات قطعی کیا جاتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ مثلا شراب جب تک شراب ہے نجس اور حرام ہے مگر جب وہ سرکہ بن گئی تو پاک اور حلال ہو گئی۔ اسی طرح سے دوسرے تمام شرعی احکام ان کے موضوعات کے تابع ہوتے ہیں، موضوعات کے بدلنے کے ساتھ ہی ممکن ہے احکام بدل جائیں۔
اس کے معنا یہ ہیں کہ اسان جان بوچھ کر خود کو ضرر اور نقصان ہچانے کے لیے کوئی کام انجام دے۔ مثلا وہ جانتا ہے کہ اس چیز کی قیمت ہزار روپیے نہیں ہے مگر کسی لحاظ میں اسے ہزار روپیے میں خرید لے۔
عام طور پر دونوں ایک ہی معبا میں استعمال ہوتے ہیں، ہاں کبھی کبھی لازم ایک وسیع مفہوم مین استعمال ہوتا ہے اور اس کا اطلاق احکام تکلیفی کے علاوہ پر بھی ہوتا ہے۔
ظاہرا اس کی روایت جعلی ہے جس کا کوئی اعتبار نہیں۔
جواب : اس ” احتیاط واجب “ سے مراد یہ ہے کہ مجتہد نے اپنا فتوا صریح طور پر نہیں دیا ہے اس صورت میں مقلد کواختیار ہے چاہے تو احتیاط کرے یا کسی دوسرے مجتہد کے فتوا کی طر ف رجوع کرے لیکن یہ ” احتیاط مستحب “ ایسا نہیں ہے آپ چاہیں تو اس پر عمل کریں ورنہ اس کو چھوڑ سکتے ہیں ۔