جس شخص نے حج نہیں کیا ہے اس کا حج میقاتی انجام دینا
جو شخص حج پر نہیں گیا ہے کیا وہ کسی کا حج میقاتی بجالاسکتا ہے ؟
جوشخص حج پر نہیں گیا ہے وہ حج میں نایب ہوسکتا ہے اگر چہ بہتر یہ ہے کہ جو پہلے حج پرجا چکا ہے وہ حج بجالائے ۔
اس شخص کا حج جس کی نماز صحیح نہ ہو
جو شخص جاہل ہے اور ا س کی نماز بھی کامل نہیں ہے یعنی نماز پڑھنا صحیح سے نہیں سیکھا ہے ، اس کے باوجود ، اب اپنے مرحوم باپ کی نیابت میں حج کرنا چاہتا ہے کیا اس کا حج صحیح ہے ؟
جواب:۔ اگر نماز طواف کا موقعہ آنے سے پہلے کی مدت میں ، اپنی نماز کو کامل کرسکتا ہے تو اس صورت میں کوئی ممانعت نہیں ہے ورنہ اس صورت کے علاوہ اس کی نیابت میں اشکال ہے ۔
جو شخص رات میں رمی جمرات (شیطان پر کنکریا ں مارنے) پر قادر ہے
جو خاتون ذی الحجہ کی دسویں گیارھویں اور بارہویں تاریخ میں دن کے وقت ، رمی جمرات( شیطان پر پتھرمارنے) پر قادر نہیں ہے لیکن راتوں میں ، رمی جمرہ ، انجام دے سکتی ہے یا تیرھویں دن ، تینوں دن کی قضا بجا لاسکتی ہے کیا ایسی خاتون دوسرے شخص کی جانب سے ، نائب بن سکتی ہے ؟ اور اگر ممکن ہے تو کیا تمام مذکورہ صورتیں یکساں ہیں یا کوئی فرق ہے ؟
جواب :۔ اس کی نیابت صحیح ہے اور ا س کو راتوں میں رمی جمرہ انجام دینا چاہئیے ۔
وہ نائب جس نے دوسرے شخص کو اجیر کیاہے
ایک شخص کی چند اولاد ہیں ، اس نے مصالحہ کے عنوان سے اپنی تمام مال و دولت ، اپنی اولاد میں سے دو(۲) اولاد کو دیدی ہے ، لیکن شرط کی ہے کہ اس کے مرنے کے بعد زیادہ سے زیادہ چار سال کے اندر ، کسی شخص کو اس کی نیابت میں حجة الاسلام ( واجب حج) کرنے کے لئے بھیجدیا جائے ،اس کے بیٹے نے شرط کے مطابق عمل کیا او ر چھوتے سال ، کسی کو اپنے شہر سے حج کرنے کے لئے بھیجدیا ، لیکن یہ نائب دوسرے شہر پہونچا تو خود نہیں گیا بلکہ دوسرے شخص کو میقات سے حج کرنے کے لئے بھیجدیا ، اس نے میقاتی حج انجام دیدیا حالانکہ اس مرحوم کی اولاد واقعہ سے بے خبر ہے ( یاد رہے کہ اس جگہ کے لوگوں کے لئے میقاتی حج غیر معروف ہے اور نیابت سے حج بلدی ( اپنے شہر کے حج حج کرنا ) مراد ہوتا ہے )سوال یہ ہے کہ :الف) کیا نائب کو دوسرے شخص کو نائب بنانے کا حق ہے ؟ب)کیا انجام دیا گیا حج ، میت کی جانب سے صحیح ہے اور مرحوم بری الذمہ ہوگئے ہیں ؟ج)مصالحہ کا کیا حکم ہے ؟د) کیا شرط پر عمل ہو گیا ہے ؟ اس لئے کہ مرحوم کی دوسری اولادیں ، مدعی ہیں کہ شرط پر عمل نہیں ہوا ہے لہٰذا باقی بچا ہوا مال میراث کے عنوان سے وارثوں میں تقسیم ہونا چاہےئے۔
جواب: الف) نائب کو دوسرے شخص کو نائب بنانے کا حق نہیں ہے ۔ب) انجام دیا ہوا حج صحیح ہے اور میت بری الذمہ ہوگئی ہے ۔ج)مصالحہ اپنی جگہ پر باقی ہے ۔د) میت کا فرزند حج کی رقم کو پہلے نائب سے ضرور واپس لے لے اور بہتر یہ ہے کہ وارثوں کے درمیان تقسیم کرے ۔
بیٹی اور بیوی کی نیابت
ایک شخص نے حج کی وصیت کی ہے کیا، اس کی بیوی یا بیٹی بھی اس کی نیابت میں حج کرسکتی ہے ؟
جواب :۔ اگر وصیت نامہ میں کسی خاص شخص کی شرط نہیں لگائی ہے تو بیٹی او ربیوی بھی اس کی نیابت میں حج کرسکتی ہیں ۔
مستطیع شخص کی نیابت
ایک شخص مالی استطاعت تو رکھتا تھا لیکن حج کے لئے نام نہ لکھوانے کی وجہ سے ، حج کے لئے جانے پر قادر نہیں تھا ، لیکن اب اپنے والد ( جنہوں نے حج کے لئے نام لکھوایا تھا لیکن اس کے بعد ان کا انتقال ہوگیا ہے ) کی نیابت میں ، عازم حج ہے کیا یہ نیابت صحیح ہے ؟
جواب :۔ چنانچہ استطاعت مالی تھی لیکن موانع ہونے کی وجہ سے نام لکھوانے میں کامیاب نہیں ہو سکا تو اس کی نیابت صحیح ہے ۔
نائب کے لئے قافلہ کا خام ہونا
اگرکوئی شخص ( قافلہ میں ) خادم کا کام لگنے سے پہلے ، کسی کی نیابت میں حج کرنے کے لئے قبول ہو جائے اور اس کے بعد ، خادم کا کام بھی لگ جائے ، حج کو کس کے لئے انجام دے ؟ اسی طرح وہ شخص جو مستطیع نہیں ہے لیکن کسی کا معاون بن کر حج کے لئے جاتا ہے؟
جواب:۔ جو شخص پہلے کسی کی نیابت کرنے کے لئے اجیر ہو گیا تھا اور ا س کے بعد خادم کا کام لگا ہے ، اس کو چاہےئے کہ فقط نیابت کے قصد سے ، حج کے اعمال بجالائے لیکن اگر اجیر نہیں ہوا ہوتو وہ شخص ، صاحب استطاعت شخص کے حکم میں ہے اور اس کا حج واجب حج شمار ہوگا۔
جس نایب نے عمرہ تمتع کو ذی القعدہ میں انجام دیا ہو اور کسی کام کے لئے حرم سے نکل جائے
اگر حج تمتع پر جانے والے قافلہ کے خدمت گزارماہ ذی قعدہ میں مکہ پہنچ جائیں اور عمرہ تمتع کو بجالائیں اور ماہ ذی الحجہ میں ان سے کہا جائے کہ قافلہ کے کسی کام کو انجام دینے کےلئے حرم سے باہر عرفات یا دوسرے علاقہ میں جائیں تو کیا اس کی نیابت میں اشکال ہے ؟ اور کیا دوبارہ مکہ واپس جائے ؟
اس کی نیابت میں کوئی حرج نہیں ہے اور دوبارہ احرام کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔