نماز طواف کے لئے خواتین کی نیابت
کیا عورت دوسرے کی نیابت میں ، نماز طواف پڑھ سکتی ہے ؟
جواب:۔ کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
جواب:۔ کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
جواب :۔ اپنے حج کے متعلق جس قدر توانائی رکھا ہے خود انجام دے اور جس قدر بھی ہو سکے نماز کی قرائت کی اصلاح کرنے کی کو شش کرے لیکن اگر اس کی قرائت صحیح نہیں ہے تو دوسرے کا نائب بنے میں اشکال ہے ۔
جواب:۔ اس کا طواف اور نماز صحیح نہیں ہے لہٰذا ان دو اعمال کو دوبارہ انجام دے اور احتیاط واجب کی بنابر سعی اور تقصیر کو بھی دوبارہ انجام دے ان کے علاوہ اس کے باقی اعمال صحیح ہیں اور اگر خود انجام نہیں دے سکتی تو کسی کو نائب بنالے۔
جواب:۔ جس قدر کرسکتے ہو ضبط اور برداشت کریں اور جس قدر عسروو حرج( شدید مشقت ) کاباعث ہوتو، اس مقدارمیں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب :۔ ایسے لباس کا احرام ، حرام ہے ۔
جواب :۔ پیروں کے چھپانے کا حرام ہونا ، مروں سے مخصوص ہے خواتین کے لئے پیروں کی پشت کو چھپا نا جائز ہے ۔
جواب :۔ چونکہ شہرہ جدہ کی محاذات ، کسی بھی میقات سے ، ثابت نہیں ہے ، احرام باندھنے کے لئے میقات یا میقات کے محاذات پر جانا چاہےئے اور اگر دونوں میں سے کوئی بھی ممکن نہ ہو تو احتیاط کے طور پر نذر مان کر محرِم ہو جائے اور پھر اس کے بعد احتیاط کی بناپر حرم کے شروع میں دوبارہ نئے طریقہ سے احرام باندھے۔
جواب :۔ دونوں صورتوں میں صحیح ہے انشاء اللہ ۔
جواب :۔ عاقلانہ احتمال سے حاصل ہونے والا تنہاوہی کافی ہے ۔
جواب :۔ مضطربہ عورت کا جو وظیفہ نماز میں (بیا ن ہوا )ہے اسی دستور کے مطابق عمل کرے اور وہ اس طرح سے ہے : مضطربہ یعنی وہ خاتون جو چند مہینوں سے حیض دیکھ رہی ہے لیکن اس کی عادت معین نہیں ہوئی ہے ، اگر دس دن یااس سے کم خون دیکھے ، سب کا سب حیض ہے اور اگر دس دن سے زیادہ خون آئے چنانچہ اگر حیض کی بعض علامتیں پائی جاتی ہوں البتہ تین دن سے کم اور دس دن سے زیادہ نہ آئے توحیض شمار ہو گا ، اور گر سب ایک طرح کا ہو تو اپنے رشتہ داروں کی طرح عمل کرے ( اگر اس کی رشتہ دار خواتین میں سب کی یا اکثر کی عادت یکساں ہو)لیکن اگر ان کی ماہانہ عادت ، مختلف ہو تو احتیاط یہ ہے کہ اپنی عادت ، سات دن قرار دے ۔
جواب :۔ طواف کے لئے مضر اور نقصان دے نہیں ہے اور اگرلباس کے اوپر سے لمس کیا ہے تو کفارہ نہیں ہے لیکن گناہ کیا ہے ۔