سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

اجارہ (کرایہ) پر لی گئی موقوفہ زمین میں کنواں کھدوانا۔

مندرجہ ذیل وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے نیچے دئے گئے سوالوں کے جواب عنایت فرمائیے:۱۔ وقف کا موضوع اولاد ذکور ”بطناً بعدَ بطنٍ ونسلاً بعدَ نسلٍ“ (اولاد در اولاد،نسل در نسل)ہے ۔۲۔ حالیہ پیٹ سے موقوف علیہم (جن کے لئے وقف ہوا ہے) دس افراد ہیں۔۳۔ موقوفہ مال کا متولی اولاد ذکور میں سب سے بڑا اور سب سے سمجھدار شخص ہے۔۴۔ موقوفہ شئے عبارت ہے ۳۶ گھنٹہ پانی اور ۲۴ قطعہ زمین۔۵۔ہمارا سوال زمین کے بارے میں ہے نہ کہ پانی کے بارے میں ، زمین بھی وہ کہ جو اس وقت آبادی کے اندر آگئی ہے جن کو یا تو کھیتی باڑی کے بارے میں استعمال نہیں کیا جاسکتا یا کھیتی باڑی کرنا حرج ومرج یا وہاں کے ساکنین کے لئے نارضایتی کا سبب ہے۔۶۔ وقف نامہ کے متن میں یہ صراحتاً بیان ہوا ہے: متولی کو چاہیے کہ جو املاک مذکورہ کی سعی وکوشش ونظم ونسق کا لازمہ ہے اس پر عمل پیرا ہو۔۷۔ اور یہ بھی تاکید کی گئی ہے کہ موقوفہ املاک کو نہ خریدا جائے اور نہ بیچاجائے اور نہ ہی رہن ووثیقہ کے طور پر رکھا جائے ۔اب اس صورت میں نیچے دیے گئے سوالات در پیش ہیں:الف) ایسی صورت میں جب کہ موقوف علیہم متعدد اور مختلف مراجع کے مقلد ہوں تو وقف کے اختلافی احکام جاری کرنے سے متعلق متولی کا وظیفہ کیا ہے؟

جواب: متولی کو چاہئے کہ اپنے مرجع تقلید کے فتوے کے مطابق عمل کرے۔ب) اگر موقوف علیہم کے درمیان کسی بھی فرد میں یہ دو صفتیں ”اسن وارشد“ (یعنی عمر میں بڑا ہونا اور سمجھدار ہونا )پائی جاتی ہوں، کیا اس صورت میں متولی کاعمر میں بڑا ہونا ، یا سمجھدار ہونا کافی ہے یا دونوں صفتوں کا ہونا ضروری ہے؟جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ فیصلے دونوں کی نظر کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیے جائیں۔ج) ارشد ہونے کی اصلی صفات اولویت کی ترتیب کے ساتھ کیا ہیں؟ یا ارشد کا مفہوم مختلف موارد وموضوعات کی نسبت زیادہ قیود وشرائط کا حامل ہے؟ مثلاً آیا سوال کے مورد میں کھیتی باڑی میں مہارت رکھنا مفہوم رشد میں دخالت رکھتا ہے؟جواب: اس جیسے موارد میں ارشد وہ ہے جو امور اقتصادی کی مدیریت اور موقوفہ اشیاء کو صحیح طریقہ سے ادارہ کرنے سے آگاہ ہو۔د) کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ واقف نے موقوفہ زمین کو صرف کھیتی میں استعمال کے لئے منحصر کیا ہے؟ آیا وقف نامہ کی اس عبارت ”متولی کو چاہیے جو املاکِ مذکور کی سعی وکوشش اور نظم ونسق کا لازمہ ہے اس پر عمل پیرا ہو“ سے معلوم نہیں ہو تاکہ کھیتی باڑی کے علاوہ تمام صحیح شرعی اور عرفی استعمالات، کوئی اشکال نہیں رکھتےخصوصاً جبکہ دیگر استعمالات زیادہ در آمد رکھتے ہوں اور اصل زمین یا ان کا عوض بھی باقی رہے؟جواب: جب تک اس زمین میں کھیتی باڑی کرنے سے معقول درآمد ہو تو یہ ہی مقدم ہے لیکن اگر کھیتی کرنے میں منافعہ نہ رہے یا بہت کم منافعہ ہو تو اس زمین کو دوسرے کاموں کے لئے جیسے گھر بنانا یا اسی کے مانند دیگر کاموں کے لئے اجارہ پر دیا جاسکتا ہے۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

قبرستان کی زمین میں شخصی عمارت بنانا

کاشان میں آران نامی جگہ پر امامزادہ محمد ہلال بن علی - کا مزار، ملک کے دیگر امامزادوں کے مزار کی طرح ایک کمیٹی کے ذریعہ، ادارہ ہوتا ہے، اس امامزادہ کی کمیٹی نے ابتداء سے مزار کے مخارج اور تعمیراتی خرچ کو پورا کرنے کے لئے اطراف کی زمینوں کو فروخت کرنے کا اقدام کیا تھا، اس جگہ کے ساکنین نے اپنے قالین بُنّے کی محنت سے کمائی ہوئی رقم کے ذریعہ زمین کے ایک حصہ کو قبروں کے لئے اپنی ضرورت کے مطابق خریدلیا تھا اور اس زمانے میں نوبت یہ تھی کہ قبروں کو فقط نذورات کے عوض خریداروں کے سپرد کیا جاتا تھا، حال حاضر میں مزار کو توسعہ دینے اور نئے طریقے سے بنانے کا پلان اپنے اجرائی مراحل میں ہے، مذکورہ مزارمحمد ہلال بن علی کی کمیٹی نے پہلے خریدی ہوئی قبور کو بغیر اصلی صاحبان قبور کی رضایت کے دوبارہ سے دوسرے خریداروں کے ہاتھ بیچنا شروع کردیا ہے، جب کمیٹی کے سامنے قبروں کے اصلی مالکین کے اعتراض پیش ہوئے تو جواب میں کہنے لگے کہ مزار کا اپنا ایک خرچ ہے اس کو پورا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ان قبروں کو بیچاجائے، اس کے علاوہ یہ کہ پہلے معاملوں کا کوئی اعتبار نہیں رہا، اس وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے نیچے دیے گئے سوالات کا جواب عنایت فرمائیں:۱۔ صاحبان اصلی کی رضایت کے بغیر قبروں کے بیچنے کا کیا حکم ہے؟۲۔ ان قبروں کے بیچنے کی رقم سے مزار کے خرچ کے پورا کرنے یا تعمیراتی مخارج یا دوسرے مصارف میں صرف کرنے کا کیا حکم ہے؟۳۔ صاحبان اصلی کی عدم رضایت کی صورت میں اس مزار کے صحن میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟۴۔ دوبارہ خریدی ہوئی قبروں میں نئے مالکین کی طرف سے سپردخاک کئے گئے مردوں کا کیا حکم ہے؟۵۔ کیا مزار کی کمیٹی کا صرف یہ دعویٰ کہ قبروں کو چند طبقوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے (حالانکہ پہلی فروخت کے وقت طبقوں کی کوئی محدودیت نہیں تھی) کچھ قبروں کو پہلے خریداروں سے لے لینے کی شرعی دلیل بن جاتا ہے؟

جواب: پہلے سے آخری سوال تک: وقف کی خرید وفروش جائز نہیں ہے، لیکن پہلے اگر کچھ پیسہ اباحہٴ دفن کے عوض لے لیا گیا تھا، اس پر کوئی اور چیز نہیں بڑھائی جاسکتی۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

مسجد کے لئے بنائے گئے طبقوں کا حکم

یہ مقرر ہوا ہے کہ ہمارے شہر کی مسجد کی عمارت کو گراگر اس کی جگہ بڑی اور خوبصورت مسجد بنائی جائے کیونکہ اس مسجد کی مفید عمر پوری ہوچکی ہے لہٰذا ذیل میں مندرج سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ کیا سابقہ مسجد کا حکم نئی مسجد کی نیچے کی اور اوپر کی منزل کے اوپر جاری ہے؟ کیا جدید مسجد کی اوپری منزل کے حصّے کوکہ جو قدیم مسجد کی جگہ بنایا گیا ہے نئے استفادہ جیسے کتب خانہ، درس وتدریس کے لئے مخصوص کیا جاسکتا ہے؟جدید مسجد کے لئے ضروری ہے کہ قدیم مسجد کے شبستان میں سے دیوار اٹھانے، یا ستون اکھاڑنے یا گلدستہ اذا ن بنانے، یا خطبہ کے لئے ممبر بنانے کے لئے، تھوڑا حصہ لیا جائے، کیا یہ تصرف جائز ہے؟

مسجد کے احکام اس عمارت پر جاری ہوںگے جو قدیم، مسجد کی زمین کے اوپر بنائی گئی ہو، لیکن اگر اس کی زمین بڑھائی گئی ہو تو وہ وقف کے جدید صیغہ کے تابع ہوگی؛ لیکن کتب خانہ وغیرہ کا بنانا اگر نمازیوں کے مزاحمت کا سبب نہ ہو تو اشکال نہیں ہے ۔اس طرح کے تصرفات میں کیونکہ نمازیوں کے لئے مزاحمت کا سبب نہیں ہیں، کوئی حرج نہیں ہے ۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

موقوفہ ملکیت کا وقف کے اخراجات کا پورا نہ کرنا ۔

ایک شخص نے ایک باغ کو وقف کیا، تاکہ اس کی درآمد سے مجالس عزا برپا کی جائیں اور حضرت امام حسین - کے نام پر کھانا بھی کھلایا جائے لیکن اس کی درآمد ان دونوں کاموں کے لئے ناکافی ہے، اب کیا ہونا چاہیے؟

جواب: اگر ممکن ہو تو مجلس اور اطعام (کھانا کھلانا) کو مختصر طور پر انجام دیا جائے تاکہ دونوں کام حاصل ہوجائیں اور اگر یہ ممکن نہیں، اس چیز پر عمل کریں جو پہلے ذکر ہوئی ہے۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

ہبہ کرنے والے کا ہبہ کی ہوئی چیز کا وقف کرنا۔

ایک زمین کسی کو ہبہ کی گئی ، کیا ہبہ کرنے والا بغیر اس کی اجازت کے جس کو ہبہ کی گئی ہے، مذکورہ زمین کو وقف خاص کرسکتا ہے اور اگر وقف عام کرے تو کیا حکم رکھتا ہے؟

جواب: جب کسی نے ہبہ کردیا اور سپرد بھی کردیا، تو وہ مال موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا گیا ) کی ملکیت میں آگیا لیکن اگر موہوب لہ اس کے عزیزوں میں سے نہ ہو اور ہبہ بھی معوضہ نہ ہو، تو موہوبہ مال کو واپس لے سکتا ہے اور وقف بھی کرسکتا ہے۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

کھیت ی کی موقوفہ زمین کو فروخت کرنا

وقف کی ہوئی، کھیتی کی زمین کو کس صورت میں بیچنا جائز ہے؟

جواب: وقف کی اصل زمین کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے بلکہ اگر کاشت کے قابل نہ ہو اور عمارت کے مطلب کی ہو تب بھی اس زمین کو عمارت کے لئے کرایہ پر دیا جاسکتا ہے مگر یہ کہ کسی عنوان سے بھی اس زمین سے استفاد ہ نہ کیا جاسکے اور فروخت کرنے اور بہتر میں تبدیل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو (یعنی اس صورت میں فروخت کیا جاسکتا ))(ہے

دسته‌ها: وقف کے احکام

کمپنی شیئر ز کا وقف۔

ایک حِصَص (شیئر) والی شرکت (کمپنی) ملک کے قانون کے مطابق وجود میں آئی۔ کچھ مدت کے بعد اس شرکت کے حِصَص کہ ان میں سے کچھ شیئر ایک عمومی موسّسہ (ادارہ) سے متعلق تھے۔ بغیر اس کے کہ حِصَص سے کوئی مال متعلق ہو، یہ حصے تمام حصہ داروں کی طرف سے ایک آئین نامہ اور قانون وضوابط کے مطابق ”وقف عام“ کردیے گئے اور عین موقوفہ (مذکورہ حِصَص ) کو متولی کے قبضہ میں دے دیے گئے، مشروع اقتصادی کارکردگی کے بعد اب موقوفہ شرکت، منقول وغیرمنقول مال کی مالک بن گئی ہے، اس چیز پر نظر رکھتے ہوئے کہ بہت سے معتقد ہیں کہ حِصَص کو وقف کرنا باطل تھا اور اصولاً وقاعدتاً وقف محقق ہی نہیں ہوا اور تمام اموال جو حاصل ہوئے ہیں، وہ پہلے حصہ داروں کو واپس پلٹائے جائیں، آپ سے عرض ہے کہ حصص کے وقف کے صحت وبطلان کے سلسلہ میں نظرشرعی بیان فرمائیں؟

جواب: اس صورت میں جبکہ کوئی شرکت (کمپنی) حصص (شیئر) والی ہو اور یہ حصص اموال کی صورت میں جیسے کارخانہ، عمارت یا اسی کے مانند ہو تو ان حصص کا وقف کوئی مانع نہیں رکھتا اور جب وقف محقق ہوجائے تو اس کا پلٹانا ممکن نہیں ہے؛ یہاں تک کہ اموال حصّہٴ مشاع (وہ مال جس میں حصہ داروں کا حصہ جدا نہ کیا گیا ہو) کا وقف بھی کوئی مانع نہیں رکھتا۔

دسته‌ها: وقف کے احکام
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی