سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

مریض کے اصرار پر اس کے لیے مضر دوا تجویز کرنا

اس بات کہ پیش نظر کہ مریض فوری طور ہر خطرہ کی حالت میں ہو، اور کسی دوا کے بارے میں مریض کی حساسیت کا تعین نہ کیا جا سکے اور ڈاکٹر کے دوا تجویز کرنے سے مریض میں حساسیت پیدا ہو جائے اور اسے نقصان پہچا دے یا موت کا سبب بن جائے تو کیا اس میں ڈاکٹر قصوروار شمار ہوگا؟

بیمار یا اس کے ولی سے اس کام کی اجازت لینا ضروری ہے اور اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو ہم انہیں حاکم شرع کی حیثیت سے اس کام کی اجازت دیتے ہیں لہذا وہ قصور وار شمار نہیں ہوں گے مگر شرط یہ ہے کہ وہ دقت سے اسے انجام دین۔

دسته‌ها: علاج، معالجه

مغزی موت سے متعلق شرعی احکام

برین ھیمریج کے بارے میں بارہا متعدد سوال کر چکا ہوں اور آپ نے جواب عنایت کیا ہے، اگر اجازت دیں تو اسے مفصل آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں، برین ھیمریج سے ہونے والی موت میں دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور صرف اس کے اعضاء رئیسہ کام کر رہے ہوتے ہیں جس سے وہ زندہ تو ہوتا ہے مگر ایسے انسان کا عام زندگی کی طرف لوٹ آنا ممکن نہیں ہوتا، اس کے ضمن میں اس مریض کی طرف سے پیش آنے والے مخلتف قانونی و مالی احکام و مسائل کے بارے مہربانی کرکے مختصر و مفید جواب عنایت فرمائیں؟

جواب: اس بات کے پیش نظر کہ ڈاکٹر حضرات اس بات کی وضاحت و صراحت کرتے ہیں کہ برین ھیمریج کے مریض ان افراد کی طرح ہیں جن کے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا ہو، جن کے دماغ بکھر چکے ہوں یا جن کے سر تن سے جدا کر دئے گئے ہوں اور جو مشینوں اور طبی وسائل کے ذریعہ کچھ دن زندہ رکھے جا سکتے ہیں مگر ان کا شمار ایک زندہ انسان کی طرح سے نہیں کیا جا سکتا ۔ البتہ وہ مردوں کی طرح بھی نہیں ہیں۔ لہذا ان کے احکام ایسے ہیں جو زندہ اور مردہ دونوں کے ہوتے ہیں جیسے احکام مس میت، غسل و نماز میت و کفن و دفن ان پر جاری نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ ان کے قلب کی حرکت بند اور بدن ٹھنڈا ہو جائے، ان کے اموال کو ورثاء میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا، ان کی عورتیں وفات کے عدہ میں نہیں بیٹھیں گی، یہاں تک کہ جان اور روح ان کی بدن سے جدا ہو جائے، لیکن ان وکیلوں کی وکالت ساقط ہو جائے گی اور ان کا اعتبار ختم ہو جائے گا اور انہیں ان کی طرف یا ان کی وکالت میں خرید و فروش، ان کی کسی سے شادی اور بیویوں سے طلاق کا حق نہیں ہوگا، ان کے علاج کا جاری رکھنا واجب نہیں ہے، ان کے بعض اعضاء بدن کا نکالنا، اس صورت میں کہ اس سے کسی مسلمان کی جان اس سے بچ سکتی ہو، کوئی حرج نہیں رکھتا ہے، البتہ قابل توجہ نکتہ ہے کہ یہ سب اس صورت میں ہے جب مغزی موت پوری طرح سے قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہو چکی ہو اور زندہ بچ جانے کا بالکل بھی احتمال نہ پایا جاتا ہو۔

دسته‌ها: علاج، معالجه
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی