سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

ڈوبتے کو نجات دینے کے لئے اجرت کے احکام

اسلامی جمہوریہ ایران کے دریائی قانون کے بند ۱۷۴، و۱۸۱ کے بارے میں کچھ سوالات پیش خدمت ہیں، برائے مہربانی ان کے جواب عنایت فرمائیں:بند نمبر ۱۷۴ میں ایسے آیا ہے: ”ہر قسم کی امداد اور نجات جو مفید نتیجہ کی حامل ہو، اس پر منصفانہ اجرت دی جائے گی، لیکن اگر امداد یا نجات دینے کا کام مفید نتیجہ نہ رکھتا ہو تو اس پر کسی قسم کی اجرت نہیں دی جائے گی، نیز کسی مرتبہ بھی نجات حاصل کرنے والی چیز کی قیمت سے زیادہ رقم ادا نہیں کی جائے گی“۔اور بند ۱۸۱ میں آیا ہے: ”وہ لوگ جن کی جان بچائی گئی ہے ان کوکسی طرح کی اجرت ادا کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا (یعنی ان کے اوپر کسی طرح کی اُجرت ادا کرنا لازم نہیں ہے) نجات دینے والے حضرات جنھوںنے ایک حادثہ سے مربوط نجات یا امداد کے امور میںلوگوں کو نجات دینے کے لئے خدات انجام دی ہیں، وہ لوگ اس اجرت میں سے مناسب حصّہ وصول کرنے کے حقدار ہیں جو اجرت کشتی، جہاز، سامان اور اس سے مربوط دیگر چیزوں کے نجات دینے والوں کودی جاتی ہے“۔۱۔ یہ دو بند، اسلامی عقود میں کس عقد (معاہدہ) کے تحت قرار پاتے ہیں؟ اور فقہی قواعد میں سے کس قاعدہ کو شامل ہیں؟

پہلے بند میں فقط اس موقع پر اجرة المثل کا مطالبہ کرسکتے ہیں کہ جب مال کے مالک یا کشتی اور جہاز کے مالک کی جانب سے درخواست کی گئی ہو، یا کشتی کے مالکان اور ڈوبتے کو نجات دینے والوں کے درمیان ایک عام معاہدہ ہوا ہو اور اس فرض میں کہ ڈوبتے کو نجات دلانے کی درخواست کی گئی ہے، تب اپنی اجرة المثل وصول کرسکتا ہے، اگرچہ اس کی اجرة المثل نجات پانے والی چیز سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو، اور یہ (بند) عقد اجارہ اور عقد جعالہ کے تحت درج ہوتا ہے، البتہ دوسرے بند کے سلسلے میں، انسانوں کو نجات دینے کے عوض اجرت لینا لازم نہیں ہے اس لئے کہ یہ کام واجب ہے، مگر یہ کہ حکومت نے کچھ لوگوں کو اس کام کے لئے ملازم رکھا ہو جو ہمیشہ اس کام پر نگران وناظر ہوں، اس صورت میں ان لوگوں کو اپنی تنخواہ لینے کا حق ہے، لیکن کشتی اور سامان کو غرق ہونے سے بچانے کی اجرت میں سے کچھ حصّہ انسانوں کو نجات کے لئے قرار دینے پر شرعی دلیل نہیں ہے بہرحال بطور کلی ان دونوں بند کا فقہی قوانین پر تطبیق دینا متعدد مشکلات کا حامل ہے ۔

دسته‌ها: حق الناس

فحش فلموں اور معاشرے کو خراب کرنے والے آلات کو نابود کرنا

ہمارے زمانے کے مہم مسائل میں سے ایک مسئلہ اخلاقی فساد کا مسئلہ ہے کہ جس نے ہمارے جوانوں کو بگاڑ دیا ہے اور ان کو ہلاک کرنے کے درپے ہے، اس کے بہت سے پہلو ہیں ان میں سے سب سے واضح پہلو ویڈیو فلمیں اور کیسٹیںہیں کہ جن کا معاشرے کی تہذیب کو خراب کرنے اور جوانوں کو منحرف کرنے میں بہت بڑا حصّہ ہے، اور افسوس کہ انتظامیہ اور عدلیہ اس سلسلے میںبہت سست عمل کرتے ہیں، کیا ایسی چیزوں کو اس دلیل سے کہ یہ اسلامی تہذیب کو ختم کررہی ہیں، نابود کرسکتے ہیں؟ کیا ان جیسی چیزوں کو جیسے ڈش انٹینا وغیرہ کہ جس کا کردار فحش ویڈیو فلموں جیسا یا اس سے شدید ہے، نابود کیا جاسکتا ہے؟

یقیناً فحشا اور فساد کے آلات کو نابود کیا جاسکتا ہے اور یہ کام ضمان کا سبب بھی نہیں ہےن لیکن لوگوں کو یہ اجازت نہیں ہے کہ اپنی مرضی سے یہ کام کریں؛ کیونکہ اس صورت میں ہرج ومرج لازم آئے گا، بلکہ منصوبہ بندی اور قوانین کے تحت، اور حاکم شرع اور مربوطہ حکّام کی ریز نگرانی انجام دیا جائے ۔

دسته‌ها: حق الناس

چگھڑا نپٹانے کے عوض پیسا لینا

ہمارے علاقہ میں جب دو لوگوں یا دو گروہ میں جھگڑا ہوتا ہے تو ایک شخص ثالث کی حیثیت سے ان میں صلح کراتا ہے اور وہ ظالم سے مظلوم کو پیسا، حیوان یا اس طرح کی چیز دلواتا ہے تا کہ وہ راضی ہو جائے اور صلح کر لے، یہ ایسا کرنا جایز ہے؟

اگر دونوں طرف کی مرضی اور رضایت سے ایسا ہوتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اسی طرح سے اگر وہ پیسا جو دیا جا رہا ہے وہ نقصان کی تلافی کے لیے ہو تو اس کا لینا صحیح ہے چاہے دینے والا راضی ہو یا راضی نہ ہو۔

دسته‌ها: حق الناس
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی