بیرون ملک سے وارد هونے والی غدائیں
گوشت سے تیار شدہ غذائی اشیاء جو بیرون ملک سے وارد کی جاتی ہیں ، ان کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
جواب: گوشت سے تیار شدہ اشیاء کے جو غیر مسلم ملک سے لائی جاتی ہیں، حرام ہیں۔
جواب: گوشت سے تیار شدہ اشیاء کے جو غیر مسلم ملک سے لائی جاتی ہیں، حرام ہیں۔
پہلے : جس چیز میں شک ہو کہ وہ کس چیز سے بنی ہے اس کا حکم پاک اور کھانا حلال ہے اس سلسلے میں زیادہ تحقیق کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ دوسرے : اگر علم ہو کہ حرام گوشت کے جانور یا غیر ذبیحہ سے چیز بنی ہے لیکن تغیرات کے بعد کافی فرق آگیا ہو تو یہ استحالہ کے حکم میں ہے جو پاک اور اس کا کھانا حلال ہے اگر ایسا نہیں ہے تو حالت مجبوری کے علاوہ کھانا حرام ہے ۔
جواب:الف) شک کے مواقع پر کہ جہاں معلوم نہ ہو کہ کس مادے سے حاصل کیا گیا ہے تو وہ حلیت اورطہارت کا حکم رکھتا ہے، اس کے بارے میں جستجو اور تحقیق بھی لازم نہیں ہے۔ب) اگر یقین ہو کہ حرام اور نجس مادے سے حاصل کیا گیا ہے تو اس پر استحالہ صادق نہیں آتا ، لیکن اس کے حلال اور پاک ہونے کے دوسرے طریقے موجود ہیں۔
جواب: اگر مسلمانوں کے بازار اور مسلمانوں کے ہاتھوں سے خریدا جائے اور احتمال دیا جائے کہ خریدار نے تحقیق کی ہے، پاک اور حلال ہے۔
جواب: کسی بھی حیوان کی دم حلال نہیں ہے اور اگر انڈے میں سرخ رنگ کا دھبَّہ یقینا خون ہو تو اس کا کھانا اشکال رکھتا ہے، مگر یہ کہ خون زردی کے باہر ہو اور زردی کو ایسے دھوئی جائے کہ پھٹنے نہ پائے تو بقیہ حصے کا کھانا ممانعت نہیں رکھتا ہے۔
جواب :وہ کھانے کی اشیاء جن کے اندر غیر اسلامی ذبیحہ استعمال کیا گیاہے حرام ہیں۔
اگر زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے یا آمدنی اور کام کی غرض سے قوانین وضوابط کے تحت شکار کیا جائے تو شرعاً جائز ہے لیکن اگر تفریح اور خوشگذرانی کے لئے ہو۔ ہرچند کہ اس کے گوشت کو استعمال کیا جائے ۔ شرعاً حرام ہے، لہٰذا اس طرح کے سفر میں حرام سفر ہونے کی وجہ سے نماز وروزہ قصر نہیں ہوگا ۔
جواب: مہم ضرر کی صورت میں ان کا کھانا حرام ہے۔
جواب : ضرورت کے وقت ایسے مواد کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب : ضرورت کے وقت ایسے مواد کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔