امام کی قرائت کے صحیح ہونے ہیں شک
اگر کوئی شخص امام جماعت کی قراٴ ت کے بارے میں شک کرے کہ اس کے مرجع کے فتوے کے مطابق ہے یانہیں کیا اس صورت میں امام جماعت کی اقتداء کرسکتا ہے ؟ اور اگر اقتداء کرنا جائز ہے تو کیا احتیاط کے طور پر نماز دوبارہ پڑھنا لازم ہے ؟
جواب:۔ جب تک فتوے کے برخلاف ہو جانے کا یقین نہ ہو جا ئے اقتداء کرنا جائز ہے اور احتیاط کے طور پر دوبارہ نما زپڑھنا بھی لازم نہیں ہے ۔
جماعت کے ہوتے ہوئے فرادی نماز پڑھنا
ایک امام جماعت نے مسجد بنانے کے لئے کچھ رقم مامومین اور لوگوں سے جمع کی اور کچھ رقم سہم امام کی حاصل کی لیکن اس سلسلہ میں کوئی اقدام نہیں کیا جن لوگوں نے رقم دی تھی وہ اب رقم واپس مانگ رہے ہیں امام جماعت کہتے ہیں کہ تمہں رقم کی واپسی کے مطالبہ کا کوئی حق نہیں ہے میں حاکم شرح کی جانب سے وکیل ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ کیا کرنا ہے کیا اس عالم دین کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے ؟
جواب:۔ اگر مذکورہ رقم سہم امام علیہ السلام کے عنوان سے دی گئی ہے تو اس صورت میں مجتہد یا ان کے نمائندے کی رای کے مطابق اسے عمل کرنا چاہئیے اور اگر لوگوں نے عطیہ وغیرہ کے طور پر دی ہے تو اسے لوگوں کی رائے کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے اسے پورا کرنا چاہئیے ۔
مسجد کی تیسری منزل کے مامومین کا اقتداء کرنا
جن لوگوں نے مسجد کی تیسری منزل پر( پہلی منزل کی ) جماعت کےساتھ نماز پڑھی ہے ، ان کی نما ز کا کیا حکم ہے َ
جواب:،۔ اگر وہ جماعت پہلی منزل پر منعقد جماعت کے ساتھ ایک ہی جماعت شما ر ہوتی ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
جمعہ کے نماز ظہر کو جماعت سے پڑھنا
معمول کے مطابق مجالس ترحیم، مسجدوں میں انجام دی جاتی ہیں اور بعض اوقات وہ دن جمعہ کا ہوتا ہے؛ جبکہ مسجد سے مصلیٰ شہر (وہ جگہ جہاںپر جمعہ ہوتا ہے) کا فاصلہ ایک کلو میٹر ہے، اُن تحقیقات کو مدنظر رکھتے ہوئے جو حاضرین سے کی گئی ہیں ان میں سے کوئی شخص بھی نماز جمعہ میں شرکت کا قصد نہیں رکھتا ہے اور نہ ہی ان کا قصد نماز جمعہ کی تحقیر ہوتا ہے ۔ کیا ایسی صورت میں نماز ظہر کو اول وقت جماعت کے ساتھ نماز پڑ ھا جاسکتا ہے؟
مذکورہ شرائط میں نماز جماعت کے پڑھنے میں کوئی اشکال نہیں ہے؛ لیکن بہتر ہے کہ نماز جمعہ کے احترام کی خاطر جمعہ کے وقت جماعت کو ترک کردیں ۔
جس باپ نے وصیت کی ہے کہ قضا نماز نہیں چاہتا
میں اپنے گھر کا برا بیٹاہوں ، میرے والد نے کافی مدت تک نماز روزہ ادا نہیں کیا اور اپنے وصیت نامہ میں تحریر کیاہے کہ وہ کسی نماز و روزے کی قضا کرانا نہیں چاہتے ، اور یہ کہ ان عبادتوں کی قضا خود ان ہی سے مربوط ہے اس صورت میں میرا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب:۔ آپ ان نماز اور روزوں کی قضا ضرور کریں جو آپ کے والد سے کسی عذر کی بناپر ترک ہوئے ہیں ( نیز احتیاط واجب کی بناپر ماں کے روزوں کی قضا کریں )ان کے علاوہ دیگر نما زروزوں کی قضاواجب نہیں ہے ، البتہ احتیاط مستحب ہے ۔
ایسے امام جماعت کی اقتداء کرنا جو دوسرے مجتہد کا مقلد ہے
میں ایک مسجد کا امام جماعت ہوں ، برائے مہر بانی میرے لئے ایک اجازہ مرحمت فرمائیے ؟
جواب:۔ اگر مسجد میں جماعت کرانا آپ کی مرادہے تو اجازہ کی ضرورت نہیں ہے اور اگر کوئی دوسری چیز مقصود ہے تو تحریر کریں تاکہ جواب دیا جائے۔
وہ امام جماعت جس کی نماز باطل تھی
نما ز جماعت منعقد ہے ، یعنی جماعت ہو رہی ہے اس کے باوجود بعض لوگ وہیں پر فرادیٰ نما پڑھتے ہیں ، ان کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب:۔ جب بھی امام جماعت کی بے حر متی ہوجائے تب ان کی نماز میں اشکال ہے ۔
امام جماعت سے پہلے رکوع میں جانا
نماز جماعت میں امام کے حمد و سورہ ختم کرتے ہی اگر ہم بھولے سے امام سے پہلے رکوع میں چلے جائیں تو کیا ہم دوبارہ کھڑے ہوجائیں اور امام کے ساتھ دوبارہ رکوع میں جائیں اور پھر احتیاطا نماز کو دوبارہ پڑھیں ؟ جس وقت امام رکوع سے پہلے اللہ اکبر کہہ رہا ہے اورہم بھولے سے رکوع میں چلے جائیں تو کیا حکم ہے ؟ جس وقت امام جماعت قنوت میں مشغول ہو اور ہم بھولے سے رکو ع میں چلے جائیں تو کیا حکم ہے ؟
اگر امام فورا رکوع میں چلا جائے تو کوئی حکم نہیں ہے لیکن اگر فاصلہ ہوجائے تو کھڑا ہو اور دوبارہ امام کے ساتھ رکوع میں جائے اور نماز میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
امام جماعت کے معین کرنے میں واقف کی نظر
واقف چاہتا ہے کہ ہمارے پیش نماز اعلم اور مقامی ہونے چاہیے، لیکن حال حاضر میں جو امام جمعہ والجماعت ہیں وہ اس شہر کے رہنے والے نہیں ہیں، ایسے امام کی اقتداء میں نماز جماعت کا کیا حکم ہے؟
امام جماعت کو معیّن کرنے میں واقف کی رائے شرط نہیں ہے ۔
اس خیال سے اقتداء کرنا کہ یہ آخری تشھد ہے
کسی شخص نے دیکھا کہ ایک امام جماعت ، تشہد پڑھنے میں مصروف ہے اسے علم یاگمان ہوا کہ آخری رکعت کا تشہد ہے ،ثواب حاصل کرنے کی نیت سے تشہد میں شامل ہو کر ، امام جماعت کی اقتداء کرلی ، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ پہلا تشہد ہے ۔ اس شخص کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب :۔ احتیاط یہ ہے کہ نماز کو امام جماعت کے ساتھ کامل ادا کرے اور بعد میں دوبارہ نماز پڑھے ۔