جواب:۔ حتی المقدور جس قدر روزے رکھ سکتا ہو روزوں کی قضا کرے اور ان کے کفارے کے متعلق ہماری توضیح المسائل کہ مسئلہ نمبر ۱۴۰۱ اور ۱۴۰۲ کے مطابق ع
جو شخص رمضان المبارک کے فقط ۲۸/ روزے درک کرتاہے چونکہ رمضان المبارک کے شروع میں ایران میں ہے اور آخری دنوں میں ایک عرب ملک میں چلا گیاہے اور وہاں پر عید کا چاند ( دوسری جگہوں سے ) ایک دن پہلے ہی نظر آجاتا ہے ، لہٰذا اس طرح اس شخص کو فقط ۲۸/ روزے ملے ہیں ، کیا اس صورت میں اس پر ایک روزے کی قضا واجب ہے یا کوئی قضا واجب نہیں ہے ؟
جواب:۔ ایک روزے کی قضا واجب نہیں ہے لیکن احتیاط، مستحب ہے ۔
پڑوسی شہروں میں چاند دیکھنے کا معیار
اگر کسی شہر میں رمضان کا چاند نظر آ جائے ، کیاان شہروں کےلیے بھی چاند ثابت ہو جائے گا،جن کا افق کے اعتبار سے،ایک یا دو گھنٹہ کا فرق ہے؟
جواب :۔اگر وہ شہر،جس میں چاند نظر آگیا ہے ،اس شہر(جس کے بارے میںسوال ہورہا ہے)کی مغربی سمت میں واقع ہے تو چاند،ثابت نہیں ہو گا اور مشرقی سمت میں واقع تو ثابت ہو جائے گی-
اہل سنت کے نظریہ کے مطابق عید منانا
جس شہر میں اہلسنت حضرات ،اکثر تعداد اور شیعہ حضرات اقلیت( کم تعداد)میں ہوں کیا ان کے ساتھ عید فطر اور عید قربان منا سکتے ہیں،جبکہ ان کے بر خلاف عید نہ ہو نے کا یقین بھی نہ ہو۔اور اگر رمضان المبارک کے ۲۹روزے گزر گئے،نجف اشرف میں، عید کا چاند ہو گیا، لیکن استانبول(تر کیہ کے شہر) میں چاند نظر نہیں آیا، جبکہ اہلسنت تیس روزے رکھتے ہیں اور نجف اشرف سے ایک دن کے بعد عید منا تے ہیں، اس صورت میںہم شیعو ں کا کیا وظیفہ ہے؟
جواب ۔اگر تقیہ کے شرائط موجود ہیں تو ان کے ساتھ عید منا سکتے ہیں،اور اگر نجف میں چاند ثابت ہو جائے تو استا نبول کے لیے کافی ہے۔