حکومت اسلامی کا، مقروضین کے قرضوں کو ادا کرنا
روایت معتبرہ کو مدّنظر رکھتے ہوئے کہ جس میں معصوم فرماتے ہیں: امام کے ذمّہ ہے کہ اُن مقروض کے اشخاص قرض کو ادا کرے جو ادا کرنے پر قادر نہیں ہیں“ لہٰذا حضور فرمائیں:الف) کیا حکومت اسلامی کا وظیفہ ہے کہ تنگ دست مقروض اشخاص کا قرض ادا کرے؟ب) حکومت اسلامی کا وظیفہ ہونے کے فرض میں، کیا ان قرضوں کی ادائیگی کے منابع صدقات اور زکات ہیں، یا صدقات کی کمی کی صورت میں بیت المال سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے؟ج) کیا یہ ثابت ہونا چاہیے کہ قرض، اہل وعیال یا اطاعت خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے لیا گیا تھا، نہ کہ اسراف اور گناہ ومعصیت میں خرچ کرنے کی غرض سے؟ یا یہ کہ بس اتنا ہی کافی ہے کہ معلوم نہ ہو کہ کہاں خرچ کیا ہے، اور اس کو صحت پر حمل کریں؟
الف سے ج تک: اگر حکومت اتنی توانائی رکھتی ہے کہ وہ ایسے مقروض کے قرض کو زکات سے (اگر اس کے اختیار میں ہو) ادا کردے تو اس کو ادا کرنا چاہیے اور اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ظاہراً صالح ہوں ۔
اداروں کے عہدہ داران کا بیت المال کے سامان میں تصرف کرنا
ایسا دیکھا جاتا ہے کہ بہت سے حکومتی اداروں اور تنظیموں کے عہدہ داران اور مدیران کسی مصلحت کی بناپر حکومت کے اموال میں سے بہت سے اموال کو کچھ خاص کارکنان کے اختیار میں دے دیتے ہیں، اس کام کا شرعاً کیا حکم ہے؟
بیت المال کے سامان کا قانون کے دائرہ سے باہر، ہر طریقے کا استعمال حرام ہے ۔
افسروں کا فوج کی گاڑیوں کو سے ذاتی کام کے لئے استعمال کرنا
میں ”سپاہ پاسدار انقلاب اسلامی“ میں سربازی کی مقدس خدمت میں مشغول ہوں، اس میں مجھے ایک پیکان موٹرکار دی گئی ہے تاکہ میں سپاہ کے ایک عہدار کی ڈرائیوری کے وظیفہ کو انجام دوں، موصوف ادارہ کے وقت کے علاوہ اس موٹر کار اور مجھ سے اپنے ذاتی کام بھی لیتے ہیں، جب میں نے اس کی وجہ دریافت کی تو جواب دیا کہ: سپاہ کے بعض عہدہ داران اپنی موقعیّت کی وجہ سے ان سے اپنے ذاتی کام بھی لینے کے حقدار ہیں، اس سلسلے میں حقیر کا وظیفہ کیا ہے؟
اگر موصوف یہ کہتے ہوں کہ ان کے لئے یہ کام جائز تو اس صورت میں تم پر کوئی اشکال نہیں ہے ۔
اسلامی حکومتوں کے اموال سے استفادہ کرنا
اسلامی حکومت (غیر ایران) کے اموال کو جیسے موٹر کار وغیرہ ذاتی کام میں استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ کیا اسلحہ وغیرہ کو مذہب شیعہ اثنا عشری کی طرف سے دفاع کرنے کے لئے استعمال کرنا جائز ہے، یا حاکم شرع کی اجازت ضروری ہے؟
حاکم شرع کی اجازت سے اور مذہب کی تقویت کی خاطر ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
انتخابات کی ورکری میں بیت المال سے استفادہ کرنا
ان لوگوں کے متعلق جو انتخابات میں اپنی ورکری کے لئے بیت المال کے امکانات سے استفادہ کرتے ہیں، جنابعالی کا کیا حکم ہے؟
بیت المال کے خاص مصارف ہیں، ان میں ہی اس کو خرچ کرنا چاہیے ۔
ڈاکٹروں اور میڈیکل کے طلباء کا بیت المال سے استفادہ کرنا
اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ بہت سے ڈاکٹر حضرات اور طب کے طلباء، طب سے متعلق سرکاری اور بیت المال کے وسائل، اپنے ذاتی استفادہ کے لیے استعمال کرتے ہیں جیسے ہاسپیٹل کے فارم، لیٹر پیڈ وغیرہ جبکہ ان وسائل کا پیسا یا تو بیت المال کی طرف سے ہوتا ہے یا مریض کے اخراجات میں شامل کر کے ان سے وصول کیا جاتا ہے، کیا یہ کام جائز ہے؟
جواب: جائز نہیں ہے مگر یہ کہ ہاسپیٹل کے ذمہ داران، تمام اسٹاف اور کارکنان کو کسی مصلحت کے تحت ایسا کرنے کی اجازت دے دیں۔
ولی فقیہ کے اختیارات
جناب عالی کی نظر میں ولاےت کی بابت مجتہد کے اختیار کیسے اور کسقدر ہیں؟مثال کے طور پر آیا مجتہد امّت کے امور زندگی میں دکالت کر سکتا ہے اور کیا اسلامی حکومت پر مجتہد اور فقیہ حاکم ہونا چاہئے یا نہیں ؟
جواب۔کتاب انوار الفقاہة ولاےت فقیہ کی بحث کے ذیل میں ہم نے اس مطلب کی طرف تفصیل سے تحریر کیا ہے۔
غائب شخص کے مال پر ولایت
ولی و سرپرست کے ہونے کی صورت میں غائب شخص کے مال پر ولاےت اور سرپرستی کرنا کس شخص کے ذمّہ ہے؟
جواب۔ ولی کے نہ ہونے کی صورت میں غائب شخص کے مال پر ولاےت حاکم شرع یا جس کو حاکم شرع نے معیّن کیا ہو اس کی ذمّہ داری ہے بلکہ ولی کے ہونے کی صورت میں بھی احتیاط واجب ےہ ہے کہ وہ حاکم شرع سے اجازت حاصل کرے۔
زمانہ حاضر میں انفال کا حکم
آیات اور روایات کے ظاہری معنی کے مطابق، انفال دنیا کے تمام بیابانوں، پہاڑوں، جنگلوں اورسب دریاؤں کو شامل ہے ؛لیکن موجودہ شرائط میں بین الاقوامی ملکی سرحدیں معین ہیں جو تمام حکومتوںکے لئے قابل قبول ہیں اس صورت میں کیا انفال بھی ان سرحدوں میں محدود ہوجائے گا؟
جواب: ظاہر روایات بلکہ بہت سی روایات کی صراحت کے مطابق، انفال روئے زمین کے تمام منافع کو شامل ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ حاکم اسلامی اور ولی فقیہ مسلمانوں کے مفاد کے مطابق جہانی قوانین کا لحاظ کرسکتا ہے ۔
جنگلات کی ملکیت
کیا جنگلات پر ملکیت کا حکم جاری ہوتا ہے نیز کیا ان پر میراث ، وقف اور اجارہ وغیرہ کے مسائل جاری ہوں گے؟
جواب: ظاہر یہ ہے کہ اس طرح کے جنگلات پر ملکیت کا حکم جاری ہوتا ہے اور ان پر میراث، وقف اور اجارہ وغیرہ کے مسائل کا جاری کرنا صحیح ہے لیکن اسلامی حکومت قائم ہونے اور حکومت کا جنگلوں کو اپنی ملکیت میں لانے سے روکنے کے بعد ، حکومت کی مرضی کے بغیر کوئی اقدام نہیں کیا جاسکتا۔