صلہٴ رحم کا حق الله ہونا
کیا صلہ ارحام حق الله ہے، یا حق الناس شمار ہوتا ہے؟
یہ ایک طرح کا حق الله ہے کہ جس کو خداوندعالم نے قرابتداروں کے لئے مقرر فرمایا ہے ۔
یہ ایک طرح کا حق الله ہے کہ جس کو خداوندعالم نے قرابتداروں کے لئے مقرر فرمایا ہے ۔
جی ہاں، اگر کسی جگہ ضرر یا مہم مشقت کا سبب ہو تو یہ مورد استثناء ہے ۔
اگر ان کے اعمال کی تقویت کا سبب نہ ہو تو صلہ کو انجام دینا چاہیے اور جہاں تک ممکن ہو نرم لہجہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا چاہیے ۔
جب بھی نہی عن المنکر کی تاٴثیر کی کوئی امید نہ ہو اور آپ کو خود اس گناہ میں پڑنے کا خوف ہو تو آپ رفت وآمد بند کرسکتے ہیں، لیکن کوشش کریں کہ صلہٴ رحم کو خوش کلامی سے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرتے ہوئے ترک نہ کریں ۔
صلہ رحم ، یعنی قرابتداروں سے میل جول برقرار رکھنا کہ جو کبھی تو ملاقات سے حاصل ہوتا ہے اور کبھی خط، ٹیلیفون یا ان کو بلانے یا کسی اور طریقہ سے ۔ اور یہ بہت دور کے رشتہ کو شامل نہیں ہوتا اور جب تک شرعی اور عرفی مانع درکار نہ ہو تو اس کو قطع نہ کرنا چاہیے ۔
اس کی سب سے کم مقدار یہ ہے کہ عرفا لوگ کہیں کہ فلاں انسان اپنے رشتہ داروں سے رابطہ رکھتا ہے اور اگر وہ اس طرح سے رہے کہ لوگ کہیں کہ فلاں نے سب سے ناطہ توڑ رکھا ہے تو یہ قطع رحم حساب ہوگا۔ رشتہ داری کا معیار مختلف خاندانوں میں مختلف ہو سکتا ہے۔
وہ لوگ آپ سے ملنے آ سکتے ہیں یا آپ ان سے کہیں اور ملاقات کر سکتی ہیں۔ مگر والد کے گھر میں جو ان ذاتی ملکیت ہے ان کی اجازت کے بغیر نہیں جا سکتیں۔
اس سے مراد اپنے اعزا و اقارب سے متعارف اور عام رابطہ اور تعلق رکھنا ہے۔ البتہ رشتہ جتنا نزدیکی ہو رابطہ ان ہی زیادہ اور مستحکم ہونا چاہیے۔