نماز نہ پڑھنے والے کے لیے قرآن کا پارہ پڑھنا
تارک نماز یا منکر نماز کی فاتحہ یا سوم کی مجلس میں قرآن پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
تمام مسلمان مرنے والے کی بخشش اور ایصال ثواب کے لیے نیک اعمال بجا لانا جایز ہے۔ اگر چہ وہ گناہ گار ہی کیوں نہ ہو۔
تمام مسلمان مرنے والے کی بخشش اور ایصال ثواب کے لیے نیک اعمال بجا لانا جایز ہے۔ اگر چہ وہ گناہ گار ہی کیوں نہ ہو۔
اگر بے احترامی کا قصد نہیں ہے تو حرام نہیں ہے البتہ ضرورت نہ ہو تو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔
مسلمان علماء و محققین شیعہ ہوں یا سنی سب اس بات کے قائل ہیں کہ قرآن مجید میں تحریف نہیں ہوئی ہے۔ سب کا عقیدہ ہے کہ جو کچھ موجودہ قرآن میں ہے سب وہی ہے جو آنحضرت (ص) پر نازل ہوا تھا۔ اس میں نہ ایک کلمہ کا اضافہ ہوا نہ کمی۔ البتہ بعض شیعہ سنی علماء جن کی تعداد بہت کم ہے قرآن مجید مین تحریف کے قائل ہیں۔ مشہور علماء اس قلیل تعداد پر کوئی توجہ اور اہمیت نہیں دیتے۔ پم نے اس بات کا ذکر تفسیر نمونہ اور انوار الاصول میں کیا ہے۔ مزید معلومات کے لیے ان کا مطالعہ کریں۔
ختم سورہ انعام کا یہ جو طریقہ رایج ہے اس بارے میں کوئی مستند حدیث نظر سے نہیں گزری، اگر چہ بعض کتب مین اس کی اشارہ کیا گیا ہے۔ مگر اس میں شک نہیں ہے کہ اس مبارک سورہ کی تلاوت اور اس پر عمل بہت سء مشکلات کے حل کا سبب بن سکتا ہے اور بہتر یہ ہے کہ سورہ کی تلاوت کے وقت ان میں کسی چیز کا اضافہ نہ کیا جائے۔ ہاں جب تلاوت ختم ہو جائے تو دعائیں اور مرثیہ پڑھے جائیں۔
علی بن ابراہیم ثقہ اور معتبر افراد میں ہیں۔ جبکہ ان کی تفسیر کے سلسلہء سند میں جن رجال کا ذکر ہوا ہے۔ ان میں سے ہر ایک کی جدا اور مستقل تحقیق اور جستجو ضروری ہے۔ اس لیے کہ اس تفسیر میں مختلف حضرات سے مختلف باتیں بیان ہوئی ہیں۔
قرآن سے استخارہ دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ قرآن سے تفائل سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔
اگر بقیہ اشعار بھی اس جیسے یا اس سے بہتر ہوں اور اس کے مضامین کسی علمی گروہ کے ذریعہ چیک ہونے کے بعد اس پر لکھے گیے مقدمہ میں یہ بات لکھی جائے کہ یہ ترجمہ آزاد ہے بلکہ ترجمانی ہے تو اس کی طباعت میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اگر عقلاء کے عرف کے مطابق ایسا کرنے میں اس قاری کا حق بنتا ہے تو جو اسے ریکارڈ کرنا چاہتا ہے اسے اس سے اجازت لینا ضروری ہے۔
جایز تو ہے لیکن مکروہ ہے۔
بہتر ہے کہ قرآن مجید کا زیادہ سے زیادہ احترام کریں اور اس طرح کے کام سے پرہیز کریں۔
اس کا کویء کفارہ نہیں ہے البتہ اسے فورا اٹھا کر اس کا احترام کرنا چاہیے۔
جلانا جایز نہیں ہے، اسے کسی دور پاک جگہ پر دفن کیا جا سکتا ہے یا کسی دریا کے حوالہ کر سکتا ہے البتہ وہ دریا کسی نامناسب جگہ پر نہ گرتا ہو، اور اگر کسی نے جلایا ہے تو اسے اس بات کی تاکید کریں کہ وہ آءندہ ایسا نہ کرے اور اپنے اس کام سے توبہ کرے۔