مردوں سے مخصوص سونے کے زیورات کی خرید و فروخت
مردوں کے استعمال سے مخصوص سونے کے ذیورات ( انگوٹھی ، گلو بنداور دستبند ) کی خریدو فروخت کا کیا حکم ہے ؟
اگر اس طرح کے سونے سے بنے ہوئے ذیورات ، مردوں کے علاوہ استعمال نہ ہوتے ہوں تو جائز نہیں ہے
اگر اس طرح کے سونے سے بنے ہوئے ذیورات ، مردوں کے علاوہ استعمال نہ ہوتے ہوں تو جائز نہیں ہے
ایسے لباس اور ڈاڑھی سے جو انسان کی تضحیک کا سبب ہو، پرہیز کرنا لازمی ہے۔ مومن کو چاہیے کہ وہ اپنی عزت اور وقار کو داغ نہ لگنے سے محفوظ رکھے۔
جواب۔ مردوں کے لئے مطلقاً سونے سے زینت کرنا حرام ہے اور مسلمان اور مکتب اہلبیت (ع) کی پیروی کرنے والے حجرات کو ان حضرات کی پیروی کرتے ہوئے اس کام سے پرہیز کرنا چاہئے اور تحفہ و غیر تحفہ داماد و غیر داماد میں کوئی فرق نہیں ہے اور اگر ان کا استعمال فقط مردوں سے مخصوص ہو (یعنی ایسے زیورات جو مردوں کے لئے مخصوص بنائے گئے ہوں اور انکو فقط مرد استعمال کر سکتے ہوں )تو ان کے بنانے اور خرید و فروخت کرنے میں بھی اشکال ہے اور اگر سونے کا زیور اور زینت صلیب کی شکل میں ہو تو اس کو بنانے خریدنے اور بیچنے کا گناہ دو گنا ہو جاتا ہے