وہ امام جماعت جس کی نماز باطل تھی
نما ز جماعت منعقد ہے ، یعنی جماعت ہو رہی ہے اس کے باوجود بعض لوگ وہیں پر فرادیٰ نما پڑھتے ہیں ، ان کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب:۔ جب بھی امام جماعت کی بے حر متی ہوجائے تب ان کی نماز میں اشکال ہے ۔
جواب:۔ جب بھی امام جماعت کی بے حر متی ہوجائے تب ان کی نماز میں اشکال ہے ۔
جواب:۔ جب تک فتوے کے برخلاف ہو جانے کا یقین نہ ہو جا ئے اقتداء کرنا جائز ہے اور احتیاط کے طور پر دوبارہ نما زپڑھنا بھی لازم نہیں ہے ۔
جواب:۔ موجودہ حالات میں ان کی شرکت بہتر اور بعض اوقات لازم ہے ۔
مذکورہ روایت، سَنَد کے اعتبار سے قابل بحث ہے؛ لیکن بہرحال نماز صبح کی جماعت کے لئے رات کی مناجاتوں کو کم کرنا اولیٰ ہے ۔نماز جماعت کو ترک کرنا گناہ نہیں ہے اور نہ ہی مقام عصمت کے منافی ہے؛ بلکہ ایک طرح کا ترک اولیٰ ہے اور اگر اس میں دوسروں کی تعلیم کا پہلو پایا جائے تو ترک اولیٰ بھی شمار نہیں ہوتا ۔جیسا کہ ہم نے کہا ہے کہ ممکن ہے اس کا مقصدعوام کے لئے حکم شرعی کو تعلیم دینا ہو، اس صورت میں آپ کے مقام پر کوئی حرف نہیں آتا ہے ۔ یہ بھی فراموش نہ کریں کہ یہ روایت، سَنَد کے اعتبار سے قابل بحث ہے ۔
اگر دونوں مسجدیں زیادہ قریب نہ ہوں اور عالم دین امام جماعت پر دسترسی بھی ممکن نہ ہو تو واجد شرائط غیر عالم کی امامت میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
اگر نماز اجارہ ایسے شخص کی ہو کہ جس کی نماز قطعی طور سے قضا ہوئی ہے تو ایسے امام کی اقتداء میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
چنانچہ ،مزدور اور اجرت پر کام کرنے والے لوگوں کا قصد ، بندوں کو ان کی ذمہ داریوں اورقرضوں سے نجات دلانا ہو، تو انہیں ثواب بھی ملے گا۔
جواب:۔ کوئی حرج نہیں ہے، لیکن ایک دن سے متعلق ، ظہر عصر ، مغرب اور عشاء کی قضا نمازوں کو اسی ترتیب سے بجا لائے ۔
جواب:۔ اگر اس شخص کو نہیں جانتا جس نے پیسہ دیا تھا تو دوسرے مجتہد کی اجازت سے کسی شخص کو اجرت دے کر اس کام پر مامور کرسکتا ہے ۔
۱: اتنی مقدار، جزئی کسوف (سورج گہن) شمار نہیں ہوگی۔۲: نماز آیات سورج گہن اور چاند گہن سے مخصوص ہے ۔
۱: اتنی مقدار، جزئی کسوف (سورج گہن) شمار نہیں ہوگی۔ ۲: نماز آیات سورج گہن اور چاند گہن سے مخصوص ہے ۔