نشے کی عادت چھڑانے والے شربت کا بنانا اور بیچنا۔
نشہ کی عادت کو چھڑانے والی چیزوں کا بنانا، بیچنااور استعمال کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟
جواب: اگر واقعاً نشے کی عادت کو چھڑانے کے لئے ہے تو کوئی اشکال نہیں رکھتا۔
جواب: اگر واقعاً نشے کی عادت کو چھڑانے کے لئے ہے تو کوئی اشکال نہیں رکھتا۔
جواب: جب تک مجبورنہ ہو خون آلودہ لعاب دہن کو حلق سے نہ اتارے، مجبوری اور حرجی صورت میں کوئی مانع نہیں ہے۔
جواب: حرام ہے ۔
اگر اس قسم کے دریائی جانوروں کو ایسے لوگوں کو فروخت کیا جائے جو انھیں حلال سمجھتے ہیں یا کھانے کے علاوہ کسی دوسرے استعمال کے لئے فروخت کریں تب کوئی اشکال نہیں ہے ۔
اس طرح کا عرق نجس نہیں ہے لیکن کھانے اور اسکے بیچنے میں اشکال ہے ۔اور اس کو آگ کے ذریعہ دو تہائی کرنا ضروری ہے ۔ یہ چیز استحالہ کے حکم میں نہیں ہے ۔
جواب: جب اس کو یقین ہو جائے کہ وہ گوسفند تلف ہوگئی ہے یا کسی اور شخص کو فرخت کر دی گئی ہے جو اس کی دسترس سے باہر ہے ، تو اس موجودہ حالت میں اس پر کوئی وظیفہ نہیں ہے ، اسے چاہیئے کہ اپنے س فعل سے واقعی طور پر توبہ کرے اور کلی طور پر اپنے ماضی سے الگ ہو جائے ،اس کے بعد جب بھی ،اس کے اندر خد ا ترسی اور عدالت کا ملکہ حاصل ہو جائے تو امام جماعت بن سکتاہے ،اور اگر احتمال دیتاہے کہ ابھی بھی وہ بھیڑ اس گلہ میں موجود ہے تو قرعہ کشی کرے ،اس ترتیب کے ساتھ کہ بھیڑوں کو دو حصوں میں تقسیم کرے ،اور ان پر قرعہ ڈالے پھر دوبارہ جدھر قرعہ نکلے ان بھیڑوں کو دو حصوں میں تقسیم کرے اور پھر قرعہ ڈالے یہاں تک کہ آخر کا ر ایک بھیڑ بچ جائے ، تب اس کو ذبح کرے گا اور اس کے گوشت کو جلا دے گا ،اور اگر اس کی ذاتی بھیڑ نہیں ہے تو اس کے مالک سے خریدے مگر یہ کہ یہ کام مہم مشکلات اور مہم مخدور و اشکالات کا باعث ہو
جواب:جو کچھ روایات میں وارد ہوا ہے وہ یہ ہے کہ بھیڑوں کو دو حصوں میں تقسیم کرے ان میں سے ایک حصہ کو قرعہ کے ذریعہ الگ کرے اور پھر دوبارہ دو حصوں میں تقسیم کر کے قرعہ ڈالے اور اس طریقہ پر عمل کرے ۔یہاںتک ایک بھیڑ رہ جائے لیکن اس طریقہ میںبھی جو تم نے تحریر کیا ہے کوئی مخالفت نہیں ہے ، اس لئے کہ جو کچھ روایت میں آیا ہے وہ قرعہ کی ایک قسم کا بیان ہے ۔
جواب:احتیاط واجب کی بنا پر اس حیوان کے بچے بھی اسی کے حکم میں ہیں اور ضروری ہے کہ اسی ترتیب کے ساتھ ان کے بارے میں بھی قرعہ کشی کریں اور اس کے مطابق عمل کریں۔
جواب: قرعہ کشی کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے اور اسکو اپنے وظیفہ پر عمل ضرور کرنا چاہیے ، ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ عادل نہیں ہو سکتا ، مگر یہ کہ ایسا کرنے سے فساد وجود میں آ جائے ۔
جواب: اگر یہ احتمال دیا جائے کہ یہ غذائیں ، کار خانوں یا آلات یادستانہ کے ذریعہ بنائے گئے ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن جب یقین ہو جائے کہ ان کے ہاتھ یا ان کے جسم کا مرطوب حصہ اس کھانے سے مس ہو گیا ہے تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ ضرورت کے موقعوں کے علاوہ اس سے پرہیز کرے لیکن ضرورت کے موقعوں پر جیسے غیر اسلامی ممالک میں سفر کے دوران ،اور سفر میں ان غذائوں سے پرہیز کرنا مشکل ہو تواس صورت میں پرہیز نہ کریں۔
جواب : حیوان کا کوئی بھی نجاست کھانا پاخانے کے علاوہ، اسکے گوشت اور دودھ کے حرام ہونے کا باعث نہیں بنتا لیکن اس سے پرہیز کرنا بہتر ہے ۔
اگر ڈاکٹر کی بات پر یقین اور اطمینان حاصل ہو جائے تو کافی ہے اور اگر یقین نہ ہو تو کافی نہیں ہے۔
جواب : اس کا گوشت حلال ہے لیکن احتیاط یہ ہے کہ اس کے اندر کے خون سے پرہیز کیا جائے ۔
جواب:یہاں پرموضوع صادق آنے کیلئے حکم بھی عرف کے تابع ہے ، اگر اس جھینگا کو (سرطان)کہا جاتاہے تو حرام ہے اور اگر اس پر روبیان (جھینگا) کہا صادق آتا ہے تو حلال ہے ، اس موضوع کی تشخیص کے لئے آپ مچھیاروںکی طرف رجوع کر سکتے ہیں ۔
جواب: اگر یہ احتمال دیا جائے کہ یہ غذائیں ، کار خانوں یا آلات یادستانہ کے ذریعہ بنائے گئے ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن جب یقین ہو جائے کہ ان کے ہاتھ یا ان کے جسم کا مرطوب حصہ اس کھانے سے مس ہو گیا ہے تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ ضرورت کے موقعوں کے علاوہ اس سے پرہیز کرے لیکن ضرورت کے موقعوں پر جیسے غیر اسلامی ممالک میں سفر کے دوران ،اور سفر میں ان غذائوں سے پرہیز کرنا مشکل ہو تواس صورت میں پرہیز نہ کریں۔