سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

نماز میں حمد سے پہلے سورہ پڑھنا

ایک شخص نے سالہا سال لاعلمیکی وجہ سے نماز میں سورہ کو حمد سے پہلے پڑھا ہے، کیا اُن نمازوں کی جو مذکورہ صورت میں پڑھی گئی ہیں قضا کرنا واجب ہے؟

اگر وہ جاہل مقصر تھا تو اس کو قضا کرنا چاہیے؛ لیکن اگر مسئلہ جاننے پر قادر نہیں تھا، یا اصلاً نماز کے باطل ہونے کا احتمال نہیں دیتا تھا تو قضا نہیں ہے ۔

جس شخص نے بالغ ہونے کے پہلے سال روزے نہیں رکھے

ایک شخص نے رمضان المبارک کے مہینہ میں چند روز عمداً روزے نہیں رکھے لیکن اس کو صحیح تعداد معلوم نہیں ہے اس صورت میں اس کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ جس قدر روز ے کے چھوڑنے کا یقین ہے ، اسی تعداد میں روزوں کی قضا کرے اور کفارہ بھی دے لیکن اگر اس کے لئے سخت ہو اور انجام نہ دے سکتا ہو تو اس صورت میں ، توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ۱۴۰۲ کے مطابق عمل کرے ۔

جس شخص نے بالغ ہونے کے پہلے سال روزے نہیں رکھے

ایک شخص نے رمضان المبارک کے مہینہ میں چند روز عمداً روزے نہیں رکھے لیکن اس کو صحیح تعداد معلوم نہیں ہے اس صورت میں اس کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ جس قدر روز ے کے چھوڑنے کا یقین ہے ، اسی تعداد میں روزوں کی قضا کرے اور کفارہ بھی دے لیکن اگر اس کے لئے سخت ہو اور انجام نہ دے سکتا ہو تو اس صورت میں ، توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ۱۴۰۲ کے مطابق عمل کرے ۔

جس شخص نے بالغ ہونے کے پہلے سال روزے نہیں رکھے

ایک شخص نے رمضان المبارک کے مہینہ میں چند روز عمداً روزے نہیں رکھے لیکن اس کو صحیح تعداد معلوم نہیں ہے اس صورت میں اس کا کیا وظیفہ ہے ؟

جواب:۔ جس قدر روز ے کے چھوڑنے کا یقین ہے ، اسی تعداد میں روزوں کی قضا کرے اور کفارہ بھی دے لیکن اگر اس کے لئے سخت ہو اور انجام نہ دے سکتا ہو تو اس صورت میں ، توضیح المسائل کے مسئلہ نمبر ۱۴۰۲ کے مطابق عمل کرے ۔

ہڈی کے دھنسنے کی دیت

ایک شخص نے دوسرے کو اس طرح مارا کہ اس کے کاندھے کی ہڈی اندر دھنس گئی، ٹوٹی ہڈی کا جوڑ تو اپنی جگہ آگیا اور اس کے ٹھیک ہونے میں ایک مہینہ لگا لہٰذا جنابعالی فرمائیں: ہڈی کے دھنسے کی دیت کتنی ہوگی؟ اگر کامل طور سے ٹھیک نہ ہوئی ہو تو اس کی دیت کی کیا مقدار ہے؟

جواب: ٹوٹے بغیر اندر کی طرف دھنسے کی کوئی دیت نہیں ہے، بلکہ اس کے لئے ارش ہے اور اگر عضو میں کوئی نقص پیدا نہ ہوا ہو تو اس کا ارش کم ہے اور اگر عضو ناقص ہوگیا ہو تو اس کا ارش زیادہ ہے اور ارش فیصد کے معیار پر طبیب حاذق کی نظر سے معین ہوگا۔

اقسام: ارش

شراب میں الکحل کی مقدار کی زیادتی سے مرجانا یا کسی عضو میں نقص کا پیدا ہوجانا

ایک شخص نے حد متعارف سے زیادہ الکحل ملی ہوئی شراب کو تین آدمیوں کو بیچا، ایک تو ان میں سے پیتے ہی مرگیا، دوسرا نابینا اورتیسرا مفلوج ہو گیا، میزان جرم اور بیچنے والے کی ذمہ داری کے بارے میں چند سوال پیش آتے ہیں:الف) شراب میں الکحل کی زیادتی سے، بیچنے والے کے باخبر ہونے کی صورت میں ، کیا یہ عمدی جنایت ہے؟ب) مذکورہ مطلب سے عدم اطلاع کی صورت میں، کیا تکلیف ہے؟ج) کیا الکحل کی مقدار کی زیادتی کا علم اثر انداز ہوتا ہے؟د)کیا استعمال کرنے والے کا حرمت شراب اور بطلان معاملہ کا علم رکھنا، حکم میں کوئی اثر رکھتا ہے؟

جواب: الف سے د تک:اس صورت میں جب کہ شراب کا خریدار ، الکحل کی مقدار کی زیادتی کا علم رکھتا تھا اور اس کے استعمال کے نتائج سے بھی آگاہ تھا، کوئی بھی اس کے قتل کا ذمہ دار نہیں ہے اوراگر آگاہ نہیں تھا لیکن بیچنے والا ان مسائل سے آگاہ تھا اور جانتا تھا کہ ایسا ہونا غالبا قتل یا نقص اعضاء کا سبب ہوسکتا ہے، جنایت عمدی کا مصداق ہے،اور اگر باخبر نہیں تھا ، وہ ذمہ دار نہیں ہے،لیکن اگر شراب کا بنانے والا باخبر تھا، یا اس نے سہل اںگاری کی ہے، وہ ہی ذمہ دار ہے اور اگر کوئی بھی آگاہ نہیں تھا اور سہل اںگاری بھی نہیں کی ہے اور اچانک یہ مسئلہ پیش آگیا ہے، کوئی ایک بھی زمہ دار نہیں ہے، اس مسئلہ کے حکم کا جاننا یا نہ جاننا کوئی اثر نہیں رکھتاہے، لیکن شراب پینے کی حد اور اس کی سزا میں موثر ہے اور یقینا یہ معاملات باطل اور حرام ہیں۔

قرض اور اس کے فائدے کے عوض چیک وصول کرنا

ایک شخص نے تقریباً ۷% سات فیصد فائدہ کا حساب کرکے کچھ رقم مجھے دیدی ہے اور اس کے عوض مجھ سے چیک وصول کرلیا ہے اس سلسلہ میں درج ذیل دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اس شخص نے جو رقم دی ہے اس کے عوض فائدے کا حساب کرکے، مجھ سے چیک وصول کرلیا اور قانون کے لحاظ سے چیک، نقد رقم کی طرح اور ایسی سند ہوتا ہے جس کا اجرا لازم ہے؛ کیا اس شخص کا یہ کام اگرچہ ادا کی گئی رقم کے عوض چیک بھی وصول کرلیا ہو، تب بھی سود میں شمار ہوگا؟۲۔ چانچہ وہ شخص دی گئی رقم کے عوض اس کے فائدہ کا حساب کرنے کے بعد اس کا چیک وصول کرلے اور چیک کے بارے میں اقدام بھی کردیا ہو، کیا اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اس نے حساب کئے ہوئے فائدہ کو وصول کرنے کا اقدام کیا ہے، اس کا یہ کام سود خوری ہے ؟

جب تک چیک وصول نہ کرے اس وقت تک اس نے سود نہیں لیا ہے ۔جب تک اس رقم کو وصول نہ کرے، سود خوری شمار نہیں ہوگی اور شریعت کی رو سے ایک سود خور کی حیثیت سے اس کا تعاقب نہیں کیا جاسکتا ۔

قرض اور اس کے فائدے کے عوض چیک وصول کرنا

ایک شخص نے تقریباً ۷% سات فیصد فائدہ کا حساب کرکے کچھ رقم مجھے دیدی ہے اور اس کے عوض مجھ سے چیک وصول کرلیا ہے اس سلسلہ میں درج ذیل دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اس شخص نے جو رقم دی ہے اس کے عوض فائدے کا حساب کرکے، مجھ سے چیک وصول کرلیا اور قانون کے لحاظ سے چیک، نقد رقم کی طرح اور ایسی سند ہوتا ہے جس کا اجرا لازم ہے؛ کیا اس شخص کا یہ کام اگرچہ ادا کی گئی رقم کے عوض چیک بھی وصول کرلیا ہو، تب بھی سود میں شمار ہوگا؟۲۔ چانچہ وہ شخص دی گئی رقم کے عوض اس کے فائدہ کا حساب کرنے کے بعد اس کا چیک وصول کرلے اور چیک کے بارے میں اقدام بھی کردیا ہو، کیا اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اس نے حساب کئے ہوئے فائدہ کو وصول کرنے کا اقدام کیا ہے، اس کا یہ کام سود خوری ہے ؟

جب تک چیک وصول نہ کرے اس وقت تک اس نے سود نہیں لیا ہے ۔جب تک اس رقم کو وصول نہ کرے، سود خوری شمار نہیں ہوگی اور شریعت کی رو سے ایک سود خور کی حیثیت سے اس کا تعاقب نہیں کیا جاسکتا ۔

اقسام: ربا (سود)

حج کی نوبت آنے سے پہلے موت کا بلاوا

ایک شخص نے تقریباً دس سال پہلے ، حج کے لئے نام لکھوایا تھا لیکن ۱۳۶۶ھ شء میں اس کا انتقال ہو گیا اور اب اس سال حج کرنے کے لئے اس مرحوم کا نام آگیا ہے ، آپ سے التماس ہے کہ اس کے وارثوں کا وظیفہ بیان فرمائیں نیز مرحوم کے بریٴ الذمہ ہونے کا طریقہ کیا ہے اور ا س رقم میں تصرف کرنا کیسا ہے ؟

جواب:۔ اگر ( محکمہ حج میں ) نام لکھوانے اور وہاں سے نام آنے کے علاوہ ، حج کرنے کے لئے کوئی اور راستہ نہیں تھا، تو ایسا شخص مستطیع نہیں ہوا ہے او رمذکورہ رقم ، وارثوں کی میراث کا حصہ ہے ، ہاں احتیاط کرنا چاہتے ہیں تو کم قیمت پر میقات سے حج کراسکتے ہیں ، البتہ اس شرط کے ساتھ کہ وارثوں میں کوئی چھوٹا ( نابالغ) بچہ نہ ہو یا پھر بڑے وارثوں کے حصہ میں سے ، حج کرانے کی رقم کم کریں ۔

اقسام: استطاعت

ایک شخص نے بہ شکل ذیل وصیت کی :”خداوندعالم کے اوپر توکل اور ائمہ اطہار ٪ سے توسل کے ساتھ صحت نفس اور سلامت کامل کی حالت میں شورای اسلامی اور شہر کی شہرداری کی درخواست پر اپنی اور اپنے اہل خانہ کی قلبی رضایت کے ساتھ وصیت کرتا ہوں کہ فلاں صاحب کی ہدیہ شدہ زمین میں مومن ومومنات کے قبرستان کی خاطر ایک زیارتگاہ اپنے خرچ سے تعمیر کراؤں اور جب خداوندتبارک وتعالیٰ میری موت کا وقت مقرر فرمائے، اس زمین میں دفن کیا جاؤں، وہ تمام نذورات جو لوگوں کی طرف سے دی جائیں ان میں سے پچاس فیصد میری اولاد کا حصہ ہوگا اور پچاس فیصد امور ثقافتی ، تعمیری، مذہبی، اجتماعی، تعلیمی اور قبرستان اور زیارتگاہ میں سبزہ لگانے کے لئے شہرداری کے اختیار میں دیا جائے ضمناً ایک چار سو میٹر مربع زمین میرے ایک بیٹے کو زیارتگاہ کے خادم کے عنوان سے گھر بنانے کے لئے دی جائے تاکہ اپنے ذاتی خرچ سے اس کو بنانے کا اقدام کرے“کیا مذکورہ وصیت نامہ معتبر ہے؟

جواب: یہ وصیت نامہ کوئی اعتبار نہیں رکھتا اور ایسی زیارتگاہیں بنانے سے پرہیز کیا جائے۔

زمین کی باقی ماندہ قیمت کو موجودہ قیمت کے حساب سے ادا کرنا

ایک شخص نے ایک لاکھ تیس ہزار تومان کی قیمت پر ایک زمین فروخت کی اور خریدار نے فقط پچاس ہزار تومان زمین کے مالک کو دئے ہیں اب چودہ سال گذر جانے کے بعد جب زمین مہنگی ہوگئی ہے خریدار نے مالک ہونے کا دعوی کیا ہے حالانکہ معاملہ کے پہلے ہی دن سے ۸۰ ہزار تومان جو زمین کی مالیت کی اصل قیمت تھی اس نے فروخت کرنے والے شخص کو دی ہی نہیں تھی، نتیجہ میں بیچنے والا مدعی ہے کہ قیمت کی ادائیگی میں تاخیر بلکہ قیمت ادا نہ کرنے کی وجہ سے اسے معاملہ کو فسخ کرنے کا اختیار حاصل ہے لہذا وہ زمین اس کی ملکیت میں واپس آگئی ہے اور زمین خود اسی ( بیچنے والے شخص ) کی ہے اور خریدار مدعی ہے کہ وہ زمین ( کامل ) اس کی ملکیت ہے اس صورت میں مسئلہ کا کیا حکم ہے ؟

تاخیر کی صورت میں معاملہ کو فسخ کرنے کا اختیا رحاصل ہونا ، اس طرح کے مسائل سے ، مربوط نہیں ہے اور زمین ، خریدار کی ہے ، لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ اس مدت میں زمین کی قیمتوں میں بہت زیادہ فرق ہونے کی وجہ ، اسی(۸۰) ہزار تومان کے بدلے آج کی قیمت کے مطابق حساب کرے یا پھر فروخت کرنے والے (مالک ) کو راضی کرے۔

کسی زمین کا نسلا بعد نسل کی قید کے بغیر اولاد پر وقف کرنا۔

ایک شخص نے ایک قطعہ زمین کو بغیر اس کے کہ اس کو ”نسلاً بعد نسلٍ“ کی قید سے مقید کرے اپنے اولاد ذکور پر وقف کیا ہے ، پہلا سوال یہ ہے کہ اس وقف کا کیا حکم ہے؟

جواب: حقیقت میں یہ عمری ہے وقف نہیں ہے، فقط پہلی نسل کو شامل ہوگا، اس کے بعد ورثہ کی طرف پلٹ جائے گا۔دوسرا سوال: اگر واقف کا پہلا بیٹا تین بیٹے رکھتا ہو، دوسرا دو بیٹے، تیسرا ایک بیٹا، کیا بیٹوں کا حصہ ان کے باپ والا حصہ ہوگا یا ان تمام بیٹوں کے درمیان بالسویہ (برابر) تقسیم کیا جائے گا؟ مثلاً مذکورہ فرض میں بیٹوں کے بیٹوں کی تعداد کل چھ نفر ہوتی تھی کیا تمام بیٹے برابر حصہ لیںگے یا ان کے باپ والا حصہ ان کے درمیان تقسیم ہوگا؟جواب: جو سوال آپ نے اوپر کیا ہے اس کے مطابق ، وقف، اولاد ذکور کے لئے تھا لیکن وہ مال ”طبقة بعد طبقٍ“ میں قانون ارث کے مطابق تمام ورثہ کے درمیان تقسیم ہوگا۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت