معاملہ کے حق فسخ کی شرط
معمولہ قول ناموں میں یعنی سرکاری اور قانونی معاملہ سے پہلے معاملہ کرنے والے دونوں حضرات کے درمیان رائج ہے کہ کچھ مبلغ رقم کو معاملہ کو فسخ کرنے کے حق کی بابت شرط کی جائے الف: کیا اسلام کی مقدس شریعت کے لحاظ سے یہ شرط صحیح ہے ؟ب: دونوں میں سے جو بھیمعاملہ کو توڑے گا دوسرا شخص فسخ کرنے کے حق کی بابت جو رقم رکھی گئی تھی اسا رقم کو فسخ کرنے والے سے لے سکتا ہے ؟ج: کیا اس رقم کے قولنامے شرعی اور یقینی معاملات کا درجہ رکھتے ہیں اور شریعت کے لحاظ سے یہ سب کچھ صحیح ہے اور معاملہ کرنے والے دونوں پر اس کی مراعات کرنا ضروری ہے ؟
جواب ۔الف: جب معاملہ قطعی و یقینی ہو گیا ہو اور یہ شرط طے پائی ہو کہ دونوں کو معاملہ فسخ کرنے کا حق ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ فلاں مقدار میں رقم ادا کریں یہ شرط صحیح ہے لیکن اگر قطعی طور پر معاملہ یعنی خرید و فروخت نہیں ہو ئی ہے تو مذکورہ رقم کو لینا جائز نہیں ہے جواب ۔ب: مندرجہ بالا جواب سے معلوم ہو گیا جواب۔ج: قولنامے مختلف ہیں بعض میں صراحت ہوتی ہے کہ خریداری قطعی طور پر انجام پا چکی ہے اور بعض قل نامے ایسے نہیں ہیں ہر قولنامے کا اپنا مخسوص حکم ہے جیسا کہ اوپر ذکر ہو گیا ہے