عورتوں کی تلاوت قرآن سننا
اگر عورت ، لحن میں قرآن کی تلاوت کرے کیا مرد اس کو سن سکتا ہے ؟
جواب:۔ اگر عورت، سادہ طریقہ سے قرآن کی تلاوت کرے تو اس صورت میں کو ئی ممانعت نہیں ہے لیکن اگر ترنم اور خوبصورت آواز میں تلاوت کرے تو نامحرم مرد کا، اسکی تلاوت کو سننا جائز نہیں ہے اور کیسٹ اور غیر کیسٹ میں کوئی فرق نہیں ہے .
شرعیت کی نظر میں علوم غربیہ کا سیکھنا
بہت سے علوم غریبہ جیسے علم رمل، جفر اور علم اسطرلاب کا سیکھنا کیسا ہے؟ جب کہ ان میں سے ہر ایک کے کچھ فوائد ہیں اور بعض علماء ان کے سیکھنے میں رغبت بھی رکھتے تھے؟
صحیح طریقے سے ان علوم کا حاصل کرنا مشکل ہے اور کتنا اچھا ہے کہ ان میں وقت صرف کرنے سے پرہیز کیا جائے ۔
نویں ربیع الاوّل کو بُرے کاموں کا انجام دینا
شیعہ حضرات نویں ربیع الاوّل کو جشن وسرور کی رسومات انجام دیتے ہیں، بہت سے لوگ ان رسومات میں رکیک باتیں یہاں تک کہ وہ باتیں بھی بولتے ہیں جن کو وہ خود خلاف شرع سمجھتے ہیں ؛ کبھی کبھی تو مرد عورتوں کا لباس پہنتے اور اُنھیں کی اداکاری کرتے ہیں! اور جب ان کو اس بات سے منع کیا جاتا ہے تو ”رفع القلم“ کی حدیث کو دلیل بناکر پیش کرتے اور کہتے ہیں کہ اس روایت کے مطابق مذکورہ اعمال میں کوئی اشکال نہیں ہے، کیا یہ عمل جائز اور اہل بیت عصمت وطہارت کی رضا کا سبب ہیں؟ عدم جواز کی صورت میں حدیث ”رفع القلم“کی کس طرح توجیہ کی جائے گی ۔
اوّلاً: ان مخصوص ایّام میں کوئی روایت رفع القلم کے عنوان سے معتبر کتابوں میں موجود نہیں ہے ۔دوسرے :یہ کہ اگر ایسی روایت ہو بھی (جب کہ نہیں ہے) تو کتاب (قرآن مجید) وسنت کے مخالف ہے، اور ایسی روایت قبول کرنے قابل نہیں ہے اور حرام اور گناہ کسی بھی زمانے میں جائز نہیں ہے، ایسے ہی رکیک باتیں اور دوسرے بُرے کام بھی ۔تیسرے: یہ کہ تولّیٰ اور تبّرا کے اور دوسرے راستے ہیں نہ یہ خلاف شرع راستے ۔
دعا کے درمیان عزاداری اور ذکر مصیبت
دعائے کمیل، دعائے ندبہ، دعائے توسل وغیرہ کو پڑھنے والا، یا شرکت کرنے والے افراد دعا کے درمیان اپنی طرف سے کچھ جملوں کا زمزمہ کرتے رہتے ہیں یا دعا کے بعض جملوں کی تکرار کرتے ہیں حالانکہ دعا میں تکرار نہیں ہے، اس کام کا کیا حکم ہے؟ دعا کے درمیان داستان کے نقل کرنے یا مصائب کے پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
بہتر ہے کہ دعاؤں کو اسی طرح پڑھنا چاہیے جس طرح آئمہ علیہم السلام سے ہم تک پہنچی ہیں، اور اگر عزاداری کا قصد ہے تو دعا سے پہلے یا دعا کے بعد، انجام دیں اور دعا میں کوئی چیز تکرار نہ کریں ۔
اعمال کی قبولیت میں اہل بیت علیہم السلام کی ولایت کی اہمیت
اہل بیت (علیهم السلام) کی ولایت کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ جو حقیقت ایمان اور روح عبادت ہے اور کوئی بھی عبادت چاہے وہ نماز ہو یا روزہ یا دوسری عبادتیں ہوں اہل بیت (علیهم السلام) کی ولایت کے بغیر درگاہ خداوندی میں مقبول واقع نہیں ہوسکتی اور اس سلسلے میں روایات تواتر کی حد تک موجود ہیں، کیا حضور نماز کو ولایت کی فرع جانتے ہیں یا ولایت کو نماز کی فرع جانتے ہیں؟ اہمیت کی نظر سے کون ان میں دوسرے پر مقدم ہے؟ ائمہ (علیهم السلام) کی مصیتوں میں عزاداری خصوصاً خامس آب عبا حضرت سید الشہداء - کی مصیبت میں عزاداری قائم کرنے کا کہ جو افضل قربات میں سے ہے، اور اُسی محبت اور ولایت کا اثر ہے جو شیعوں اور خاندان عصمت وطہارت کے موالیان کی وجود کی گہرائی میں اُتری ہوئی ہے، نماز اور دیگر تمام عبادتوں کی قبولیت میں کیا کردار ہے؟
آپ کے سوال کا وہی جواب ہے جو امام محمد باقر(علیهم السلام) - کی مشہور و معروف حدیث میں آیا ہے: ”اگر کوئی پوری عمر دن میں روزہ رکھے، راتوں کوعبادت میں مشغول رہے، ہر سال حج کرے اور اپنے تمام مال کو راہ خدا میں انفاق کرے لیکن اولیاء الله کی ولایت کو قبول نہ رکھتا ہو اور اپنے اعمال کو اُن کی راہنمائی کے مطابق انجام نہ دے، تو اس کو ان اعمال سے کوئی فائدہ نہ پہنچے گا“۔
جنت والوں کی ایک دوسرے سےگفتگو
کیا جنت میں لوگ آپس مٰیں اس طرح کی باتین کریں گے کہ مثلا تہمارا انتقال کیسے ہوا؟ برزخ میں تم پر کیا گزری؟ شفاعت کے ذریعہ جنت نصیب ہوئی یا کسی اور طرح سے وغیرہ؟
بعید نہیں ہے کہ ان میں آپس میں اس طرح کی گفتگو ہو۔
والد کی ناراضگی کی صورت میں ان کے گھر جانا
میرے والد کا میرے شوہر سے اختلاف ہو گیا ہے جس کی وجہ سے وہ مجھ سے ناراض ہو گیے ہیں اور کہا ہے کہ تمہیں حق نہیں ہے کہ میرے گھر میں داخل ہو، میرا فریضہ کیا ہے؟ جب کہ اس گھر میرے میری ماں اور بھائی وغیرہ بھی ہیں اور میں وہاں جانا چاہتی ہوں ان سے ملنا چاہتی ہوں، کیا میں اپنے والد کی اجازت کے بغیر وہاں جا سکتی ہوں۔ کیا میرا وہاں نہ جانا قطع رحم نہیں ہوگا؟
وہ لوگ آپ سے ملنے آ سکتے ہیں یا آپ ان سے کہیں اور ملاقات کر سکتی ہیں۔ مگر والد کے گھر میں جو ان ذاتی ملکیت ہے ان کی اجازت کے بغیر نہیں جا سکتیں۔
صلہ رحم کا معیار
قطع رحم اور صلہ رحم اسلام میں جس پر تاکید کی گئی ہے، کا معیار کیا ہے؟ کیا اس کے حدود آیات و روایات میں بیان ہوئے ہیں؟ اگر میں اپنی بہن بھائی کے پوتوں اور نواسوں یا اپنی خالہ سے قطع رحم کروں تو اس کا کیا حکم ہے؟
اس سے مراد اپنے اعزا و اقارب سے متعارف اور عام رابطہ اور تعلق رکھنا ہے۔ البتہ رشتہ جتنا نزدیکی ہو رابطہ ان ہی زیادہ اور مستحکم ہونا چاہیے۔
صلہ رحم و قطع رحم کی سب سے کم مثال
جناب کی نظر میں صلہ رحم یا قطع رحم کی مقدار یا معیار کیا ہونا چاہیے؟
اس کی سب سے کم مقدار یہ ہے کہ عرفا لوگ کہیں کہ فلاں انسان اپنے رشتہ داروں سے رابطہ رکھتا ہے اور اگر وہ اس طرح سے رہے کہ لوگ کہیں کہ فلاں نے سب سے ناطہ توڑ رکھا ہے تو یہ قطع رحم حساب ہوگا۔ رشتہ داری کا معیار مختلف خاندانوں میں مختلف ہو سکتا ہے۔
صلہٴ رحم کا حق الله ہونا
کیا صلہ ارحام حق الله ہے، یا حق الناس شمار ہوتا ہے؟
یہ ایک طرح کا حق الله ہے کہ جس کو خداوندعالم نے قرابتداروں کے لئے مقرر فرمایا ہے ۔
ہتک حرمت کی وجہ سے صلہٴ رحم کا ترک کرنا
کیا صلہٴ رحم بھی”لاحرج“ اور ”لاضرر“ قاعدوں کے تحت آتا ہے؟ مثلاً اگر کسی شخص کے لئے صلہ رحم ہتک حرمت یا آزار کا سبب ہو تو کیا اس کا ترک کرنا جائز ہے؟
جی ہاں، اگر کسی جگہ ضرر یا مہم مشقت کا سبب ہو تو یہ مورد استثناء ہے ۔
بے حجاب رشتہ داروں کے ساتھ رحم کرنا
ارحام (قربتداروں) کی بے حجابی اور نہی عن المنکر کے شرائط کے فقدان کی صورت میں کیا پھر بھی صلہٴ رحم واجب ہے؟
اگر ان کے اعمال کی تقویت کا سبب نہ ہو تو صلہ کو انجام دینا چاہیے اور جہاں تک ممکن ہو نرم لہجہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا چاہیے ۔
غیبت کے گناہ کے خوف سے صلہ رحم کا ترک کرنا
اگر نزدیکی رشتہ دار کے پاس بیٹھنے سے اس بات کا خوف ہو کہ وہ خود بھی غیبت میں مبتلا ہوجائے گا یا دوسروں کو غیبت کرتے سنے گا، اور وہ جگہیں بھی ایسی ہوں جہاں نہی عن المنکر کا مذاق اڑایا جاتا ہو، کیا ایسی صورت میں انسان ان سے قطع رحم کرسکتا ہے؟
جب بھی نہی عن المنکر کی تاٴثیر کی کوئی امید نہ ہو اور آپ کو خود اس گناہ میں پڑنے کا خوف ہو تو آپ رفت وآمد بند کرسکتے ہیں، لیکن کوشش کریں کہ صلہٴ رحم کو خوش کلامی سے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کرتے ہوئے ترک نہ کریں ۔
صلہ رحم کے معنی
صلہٴ رحم کیا ہے؟ اور کون لوگ ارحام ہے زمرہ میں آتے ہیں؟ اور کن جگہوں میں اسلام نے صلہ رحم کو قطع کرنے کا حکم دیا ہے؟
صلہ رحم ، یعنی قرابتداروں سے میل جول برقرار رکھنا کہ جو کبھی تو ملاقات سے حاصل ہوتا ہے اور کبھی خط، ٹیلیفون یا ان کو بلانے یا کسی اور طریقہ سے ۔ اور یہ بہت دور کے رشتہ کو شامل نہیں ہوتا اور جب تک شرعی اور عرفی مانع درکار نہ ہو تو اس کو قطع نہ کرنا چاہیے ۔